سعوی عرب سے مدد کی نہیں ترقی کی بات ہو رہی ہے: وزیر پیٹرولیم

مصدق ملک نے کہا کہ وزیر اعظم نے انہیں سعودی عرب کے ساتھ معاملات میں فوکل پرسن مقرر کیا ہے اور اتوار کو ایک سعودی کاروباری وفد پاکستان کا دورہ کرے گا۔

وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم مصدق ملک پریس کانفرنس کرتے ہوئے (اے پی پی)

وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے ہفتے کو کہا کہ سعودی عرب سے پاکستان کا دوستی کا رشتہ ہے مگر اس کو ہم ترقی اور استحکام کے رشتے میں آج تک نہیں بدل سکے، اس لیے اب ’مدد کی نہیں ترقی کی بات ہوگی۔‘

وفاقی وزیر نے آج ایک پریس بریفنگ میں سعودی عرب سے حال ہی میں زیر بحث آنے والے معاملات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے انہیں سعودی عرب کے ساتھ معاملات میں فوکل پرسن مقرر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’اس سلسلے میں آپ نے دیکھا کہ پہلے ان کے (سعودی عرب) وزرا یہاں آئے، دو دن تک ہماری گفتگو چلتی رہی، اس کے چند دن بعد ہمارا وفد وہاں چلا گیا اور تقریباً ان کی پوری کابینہ سے بات ہوئی۔ ایک مرتبہ نہیں دن میں دو دو مرتبہ بھی ہوئی۔

’ابھی ہم آئے ہیں اور پسینہ بھی نہیں پونچھا تو ان کا وفد کل تشریف لا رہا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ پاکستان اب اپنے نظریے میں تبدیلی لا رہا ہے کیونکہ ہمیں مدد نہیں ترقی چاہیے۔ ایک بڑی شفٹ ہم لا رہے ہیں وہ ہر خوددار قوم جو آگے بڑھا چاہتی ہے ہم بھی اس کی طرح گفتگو کرنا چہ رہے ہیں، جو گفتگو کر رہے ہیں وہ ترقی کی ہے، ڈویلپمنٹ کی ہے، مدد کی نہیں ہے۔‘

وفاقی وزیر نے کہا کہ سعودی وفد کی آمد پر گفتگو میں وزیر اعظم نے ان کے سامنے تجاویز رکھیں جس میں کی نفعے میں حصہ داری ہوگی اور وہ پاکستان کی ترقی کے سفر میں ہم سفر ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں اندرونی تبدیلیوں کے ساتھ بیرونی تعاون کی بھی ضرورت ہے کیونکہ سب سے بڑا مسئلہ ملازمت کا ہے جبکہ دوسرا بڑا مسئلہ برآمدات میں عدم توازن کا ہے۔

مصدق ملک نے کہا کہ وزیر اعظم کی سوچ ہے کہ نجی و سرکاری شعبہ جلد ہی 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری لائے۔

پاکستانی وفد نے سعودی عرب میں سعودی صنعتوں اور توانائی کے وزرا سمیت آرامکو جیسی بڑی کمپنیوں کے عہدے داروں کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وفاقی وزیر نے بتایا: ’ہم نے سرمایہ کاری کے دو قسم کے مواقع کو نمایاں کیا جن میں ایک حکومت کی حکومت کی سطح پر سرمایہ کاری ہے لیکن وزیر اعظم کی خواہش ہے کہ اس طرح کے سفر میں ہمارا نجی شعبہ ہم سے آگے ہو۔‘

ان کے بقول پاکستانی حاکم نے توانائی کے شعبے میں بہت سے امور پر بات چیت کی۔ نئی ریفائنری پر بات کی جس میں ڈالروں میں سرمایہ کاری ہو گی اور مصنوعات کی درآمد سے ڈالر ہی ملیں گے۔

ان کے مطابق ایسا کاروبار کرنا چاہیے جس سے ڈالر ہی ملیں۔ بجلی کے شعبے میں ہمارے بہت سے منصوبے تھے جن میں شمسی بجلی کی پیدوار بھی شامل ہے۔ ٹرانسمیشن لائنز اور ان میں سرمایہ کاری کی بات بھی کی۔

’پاکستان زرعی ملک ہے۔ ہم نے پاکستان کے کسانوں کی ترقی کی بات بھی کی۔ پاکستان کی 30 سے 35 فیصد سبزیاں کھیت سے منڈی تک لاتے لاتے خراب ہو جاتی ہیں۔ ہمارے کسان ان سبزیوں کو شہروں میں ذخیرہ کر کے انہیں برآمدآت میں استعمال کر سکتے ہیں۔

’سعودی سرمایہ کاروں کو دعوت دی ہے کہ وہ آئیں اور آ کر پاکستانی کمپنیوں کے ساتھ بیٹھیں۔ ہمارے باصلاحیت پاکستانی نوجوانوں کے ہنر سے فائدہ اٹھائیں۔‘

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں تانبے کی دنیا کی سب سے بڑی کانیں پائی جاتی ہیں جنہیں ریکوڈک اور سینڈک میں دریافت کیا جا رہا ہے۔ لوگ پاکستان کا رخ کر رہے ہیں کیوں کہ تانبہ برقی شعبے میں کام آنے والا مفید عنصر ہے۔ اس شعبے میں انقلاب آنے والا ہے۔ پاکستان کی کانوں کا بہتر استعمال ہونا چاہیے۔

شہباز شریف 28 اپریل کو دو روزہ دورے پر سعودی عرب گئے تھے جہاں انہوں  نے ورلڈ اکنامک فورم میں شرکت کے علاوہ سعودی وزرا سے بھی ملاقاتیں کیں۔

اپنے دورے کے اختتام پر ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی وزرا کو پاکستان کے حوالے سے خصوصی ہدایات جاری کی ہیں جس پر ان کے شکر گزار ہیں۔

’پاکستان اور سعودی عرب کی معاشی شراکت داری سے دونوں برادر ممالک کے تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے۔ دو ماہ کے دوران پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اعلیٰ ترین سطح پر ریکارڑ وفود کا تبادلہ ہوا ہے۔‘

اس سے قبل سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود نے اپریل میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ اس حوالے سے پاکستانی  وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ پاکستان نے سعودی وزیر خارجہ کے دورے کے دوران سعودی عرب حکومت کو 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے منصوبوں کا ایک ’مینو‘ پیش کیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا