پولیس اہلکار پر گاڑی چڑھانے والی خاتون کے خلاف کارروائی اب تک کیوں نہ ہو سکی؟

پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون کا گاڑی سے موٹروے پولیس کے جوان کو ٹکر مار کر فرار ہونے کا مقدمہ تو درج ہو چکا ہے لیکن تاحال کوئی عملی کارروائی نہیں ہو سکی ہے۔

(سوشل میڈیا سکرین گریب)

اسلام آباد لاہور موٹر وے (ایم ٹو) پر چکری کے مقام پر یکم جنوری 2024 کو پیش آنے والے واقعے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر آج کل گرماگرم بحث کا موضوع بن گئی ہے، جس میں رات گئے  موٹر وے پر ایک خاتون پولیس کی جانب سے روکے جانے پر پولیس اہلکار کو اپنی گاڑی سے ٹکر مار کر  فرار ہو جاتی ہیں۔

یہ خاتون کون تھیں اور چار ماہ سے اس پر کیا کارروائی عمل میں لائی گئی ہے؟ یہ وہ سوال ہیں جو اس وقت سوشل میڈیا پر زیر بحث ہیں۔

راولپنڈی پولیس کا موقف

چار ماہ پرانا یہ واقعہ صوبہ پنجاب کے علاقے نارتھ چکری پر ہوا  تھا۔

ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ایکس پر راولپنڈی پولیس کی جانب سے اس کی تفصیلات شئیر کی گئیں، جس میں انہوں نے بتایا کہ ’ خاتون کا گاڑی سے موٹروے پولیس کے جوان کو ٹکر مار کر فرار ہونے کا مقدمہ موٹروے پولیس کی مدعیت میں دو جنوری کو درج کیا گیا تھا، ملزمہ کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جا چکی ہے اور تمام قانونی تقاضے پورے کیے جا رہے ہیں۔‘

ایس پی پوٹھوہار نے اس پوسٹ پر موقف دیا کہ ’قانون کی رٹ کو چیلنج کرنے والوں کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی جائے گی۔‘

اس پوسٹ پر خاتون کو لے کر سوشل میڈیا پر صارفین اور صحافیوں کی جانب سے بھی کئی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

راولپنڈی پولیس کی اس پوسٹ پر صحافی نعمت اللہ نے لکھا سوال کیا کہ ’ کیا یہ خبر درست ہے کہ خاتون ملک سے فرار ہو چکی ہیں؟ اگر نہیں تو پھر کیا کارروائی عمل میں لائی گئی ہے، اور اگر فرار ہونے میں کامیاب ہوئی ہیں تو وہ کیسے، کیوں کہ پولیس نے ان کا پیچھا کیا ہے اور یقینا انہیں گرفتار کیا گیا ہو گا۔‘

ایک اور صحافی شاہد ثقلین نے بھی اسی پوسٹ پر سوال اٹھایا کہ ’یہ خاتون کون تھی؟ کیا کارروائی ہوئی؟ اب معاملہ کہاں تک پہنچا ہے؟‘

عامر خان نے پولیس کی غفلت کو تنقید بناتے ہوئے لکھا کہ ’ خاتون کا نام بتا سکتے تو ایف آئی آر میں بھی درج کرتے لیکن اعلیٰ افسران اپنے ماتحت ملازمین کی زندگی کو کتنا اہم سمجھتے ہیں وہ اس کیس میں خاتون کا نامعلوم ہونا بتا رہا ہے۔ وہ جو بھی تھی کسی رعایت کی مستحق نہیں تھی، اگر پولیس نے انہیں چھوڑ دیا ہے تو پھر اسی طرح کے رویوں کا سامنا کرنا ہو گا۔‘

ان تمام سوالات سے متعلق انڈپینڈنٹ اردو نے ترجمان راولپنڈی پولیس سے معلومات  حاصل کرنے کے لیے کئی بار رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے اس پر مزید کوئی موقف دینے سے گریز کیا، اور کہا کہ وہ مکمل موقف ایکس پر دے چکے ہیں، اور پوسٹ پر کیے جانے والے سوالات کو دیکھنے کے بعد ہی اس پر ردعمل دیں گے۔

وائرل ویڈیو میں ہے کیا؟
 58 سیکنڈز کی ویڈیو ’خبردار۔۔ جو بکواس کی‘ سے شروع ہوتی ہے، جو نامعلوم خاتون موٹر وے پولیس اہلکار کو کہتی سنائی دے رہی ہیں، سفید رنگ کی گاڑی میں بیٹھی خاتون، جنہیں مبینہ طور پر موٹر وے پر اوور سپیڈنگ کی وجہ سے روکا گیا، انتہائی غصے میں ٹریفک وارڈن کو کہہ رہی ہیں کہ مجھے ’تُو‘ کیسے کہا، اپنی وردی کی عزت کرو، اپنی اکیڈمی میں جا کر عزت سیکھو، ’جاہل‘ کہیں کا۔ جس پر اہلکار کا کہنا تھا کہ انہوں نے ’تُو‘ نہیں کہا۔

اس بحث میں نامعلوم خاتون نے گاڑی چلانی چاہی، لیکن ایک اہلکار گاڑی کے سامنے کھڑا رہا، خاتون نے ہٹنے کا کہا جس کے بعد خاتون نے گاڑی سے اہلکار کو ٹکر مار دی اور ٹول کا بیریئر بھی توڑ کر فرار ہو گئیں جبکہ اہلکار دور جا گرا۔

دوسرے اہلکار نے فوراً ٹکر کھانے والے اہلکار کو اٹھایا۔ بظاہر انہیں زیادہ خطرناک چوٹیں نہیں آئیں۔

ویڈیو میں یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ فوری طور پر موٹر وے پولیس کی گاڑی بھی اس خاتون کی گاڑی کے پیچھے روانہ ہو گئی۔

درج مقدمہ
مقدمہ تھانہ نصیرآباد ضلع راولپنڈی میں موٹروے پولیس اہلکار محمد صابر جن کو خاتون کی گاڑی نے ٹکر ماری تھی کی درخواست پر درج کیا گیا ہے۔

محمد صابر نے ایف آئی آر میں لکھوایا کہ وہ نارتھ چکری میں اپنے ساتھی اہلکار محمد زاہد ربانی کے ہمراہ ڈیوٹی پر تعینات تھے، جب آٹھ بج کر 34 منٹ پر  ایک گاڑی کی شکایت موصول ہوئی جو 135 کلومیٹر فی گھنٹہ کی سپیڈ سے آ رہی تھی جبکہ موٹر وے پر 120 کلومیٹر رفتار کی اجازت تھی۔

نو بج کر پانچ منٹ پر’نامعلوم خاتون انتہائی غفلت اور لاپروائی کے ساتھ زگ زیگ کرتے ہوئے چلاتے ہوئے آئیں، جس کو میں نے محمد زاہد ربانی کے ہمراہ روک لیا۔‘ تاکہ خاتون کو اوور سپیڈنگ پر چالان ایشو کیا جا سکے۔

گاڑی روکنے کے بعد خاتون کو آگاہ کیا گیا کہ آپ اوور سپیڈنگ آ رہی تھیں۔ محمد زاہد نے نامعلوم خاتون سے نام اور پتہ دریافت کیا، لیکن خاتون نے ’بدتمیزی کی اور غلیظ الفاظ‘ کہنے شروع کر دیے اور کارِ سرکار میں مداخلت کی اور گاڑی بھگانے کی کوشش کی، جس کو میں نے اور محمد صابر نے روکنے کو کہا لیکن مذکورہ نے بہ نیت قتل گاڑی مجھ پر چڑھا دی، جس سے میں سڑک پر جا گرا اور زخمی ہو گیا، جبکہ خاتون میں پلازہ کے بوتھ پر لگے بیرئیر کو ہٹ کر کے توڑتے ہوئے ٹول ٹیکس ادا کیے بغیر موقعے سے انتہائی جارحانہ انداز میں گاڑی چلاتے ہوئے کارِ سرکار میں مداخلت کر کے فرار ہو گئیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایف آئی آر میں درج دفعات
قانون کی خلاف ورزی کرنے والی خاتون ڈرائیور کے خلاف تھانے نصیر آباد ضلع راولپنڈی میں سیکشن 279، 186، 337G اور 427 کے تحت ایف آئی  درج کی گئی۔

دفعہ 186
تعزیرات پاکستان کی دفعہ 186 کارِ سرکار میں مداخلت یا سرکاری ملازم سے مزاحمت کا جرم ثابت ہونے پر قید یا جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، عدالت دونوں سزائیں بھی سنا سکتی ہے۔

دفعہ 279
پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 279 کے مطابق جو شخص کسی بھی عوامی راستے پر کسی بھی گاڑی، یا سواری کو اس قدر تیز رفتاری یا غفلت سے چلاتا ہے، جس سے انسانی جان کو خطرہ لاحق ہو یا کسی دوسرے شخص کو چوٹ  پہنچنے کا خدشہ ہو۔ اسے  قید کی سزا دی جائے گی جس کی مدت دو سے تین سال ہو سکتی ہے۔

دفعہ 427

کوئی ایسا عمل جس کے ذریعے 50 روپے یا اس سے زیادہ کی رقم کا نقصان پہنچا  ہو تو اسے جرمانہ یا دو سال تک قید یا دونوں سزائیں دی جائیں گی۔

دفعہ 337G

جو کوئی بھی جلدی یا لاپروائی سے گاڑی چلاتے ہوئے  کسی کو چوٹ پہنچانے کا باعث بنے تو اسے پانچ سال قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان