طاقتور رومانٹک ہیروئنز پر مبنی ناولوں کا عشرہ

2010 کے عشرے کی دس بیسٹ سیلر کتابوں پر خواتین چھائی ہوئی ہیں اور ان میں ایسے نسوانی کرداروں کو اجاگر کیا گیا ہے جو مضبوط اور خودمختار ہوں۔

 ففٹی شیڈز آف گرے پر بننے والی فلم بھی بےحد مقبول ہوئی (یونیورسل)

(انڈپینڈنٹ اردو کی خصوصی سیریز جس میں 2010 سے لے کر 2019 تک کے دس سالوں کا مختلف پہلوؤں سے جائزہ لیا جائے گا۔ یہ اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ دوسرے حصے پڑھنے کے لیے نیچے ’مزید پڑھیے‘ پر کلک کیجیے)


2010 کے عشرے کی دس بیسٹ سیلر کتابوں پر خواتین چھائی ہوئی ہیں اور ان میں ایسے نسوانی کرداروں کو اجاگر کیا گیا ہے جو مضبوط اور خودمختار ہوں۔

گذشتہ عشرے کے رجحانات کا جائزہ لیا جائے تو وہ بڑے واضح ہیں کہ سب سے زیادہ فروخت ہونے والی دس میں سے آٹھ کتابیں خواتین نے لکھیں اور ان کے مرکزی کردار بھی طاقتور اور خودمختار خواتین پر مبنی تھے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اگر اردو کی بیسٹ سیلر کتابوں کی کوئی فہرست بنے تو اس میں بھی کچھ اسی قسم کی صورتِ حال سامنے آئے گی۔ لیکن ہمارے ہاں چونکہ باقی چیزوں کی طرح کتابوں کی فروخت کا بھی کوئی ریکارڈ نہیں رکھا جاتا، اس لیے یہ فہرست بھی سامنے نہیں آئے گی۔

گذشتہ عشرے (جنوری 2010 تا دسمبر 2019) کے دوران سب سے زیادہ بکنے والی کتابوں پر برطانوی مصنفہ ای ایل جیمز کی  ’ففٹی شیڈز‘ سیریز چھائی رہی۔ اس سلسلے کی پہلی کتاب ’ففٹی شیڈز آف گرے‘ 2011 میں آئی تھی جس کے اب تک ایک کروڑ 52 لاکھ نسخے بک چکے ہیں۔

اس کے بعد اسی سیریز کی دوسری کتاب ’ففٹی شیڈز ڈارکر‘ ایک کروڑ چار لاکھ نسخوں کے ساتھ دوسرے جب کہ ’ففٹی شیڈز فریر‘ 93 لاکھ نسخوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔

ففٹی شیڈز کالج کی طالبہ اینسٹیزیا سٹیل کی ایک طاقتور بزنس مین کے ساتھ رومان کی کہانی ہے، جس کے کئی حصے پورنوگرافی کی حدوں کو چھونے لگتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ساڑھے تین کروڑ سے زائد کتابوں کی فروخت ایک طرف، لیکن اس سیریز کے ادبی معیار پر ادیبوں اور نقادوں نے بہت ناک بھوں چڑھائی ہے اور اس کی زبان اور اسلوب دونوں پر شدید حملے کیے ہیں۔ ٹائم میگزین میں ایک تبصرہ نگار نے لکھا کہ ایک اور بیسٹ سیلر برطانوی ادیبہ جین آسٹن زندہ ہو کر آ جائے اور یہ کتابیں پڑھ لے تو فوراً خودکشی کو ترجیج دے گی۔

ای ایل جیمز قلمی نام ہے، جب کہ مصنفہ کا اصل نام ایریکا لینرڈ ہے۔ ان کی اس سیریز کی کامیابی کی بڑی وجہ یہ ہے کہ اسے دنیا بھر کی خواتین نے  ہاتھوں ہاتھ لیا۔ کہانی تو وہی پرانی ہے، کہ ایک عام سی لڑکی پر ایک بےتحاشا امیر شخص عاشق ہو جاتا ہے، اور اس کی خاطر ہر حد عبور کرنے پر تیار ہو جاتا ہے۔ ہماری زبان میں اسے خوابوں کا شہزادہ مل جانا سمجھ لیجیے، یا مغرب کی اصطلاح میں ’بیوٹی اینڈ دا بیسٹ‘ کیوں کہ ان کتابوں میں بی ڈی ایس ایم کی بھی بھرمار ہے۔ سادہ الفاظ میں یوں سمجھ لیجیے کہ بی ڈی ایس ایم کے تحت اپنے جنسی پارٹنر کو زنجیروں یا چمڑے کے پٹوں سے باندھ کر مجبور بنا دیا جاتا ہے، اور اس کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر اور دوسرے طریقوں سے اس کی تذلیل کی جاتی ہے جس سے دونوں فریق سادیت پسندی پر مبنی لطف اٹھاتے ہیں۔    

صرف کتاب ہی نہیں، اس پر بننے والی فلم بھی نوٹ چھاپنے کی مشین ثابت ہوئی جو چار کروڑ ڈالر لاگت سے بنی اور 57 کروڑ ڈالر کما لیے۔

سوزین کولنز کا ناول ’دی ہنگر گیمز‘ ویسے تو پچھلے عشرے (2008) میں چھپا تھا لیکن اس عشرے میں بھی چھایا رہا اور نہ صرف اس کی 87 لاکھ کاپیاں اس عشرے میں فروخت ہوئیں بلکہ اس پر مبنی فلموں نے بھی باکس آفس کی کھڑکیاں توڑ دیں۔

قابلِ ذکر بات یہ ہے ہنگر گیمز بھی مرکزی کردار ایک نوجوان خاتون کا ہے اور اسے بھی بیسٹ سیلر بنانے میں خواتین نے بڑھ چڑھ کر حصہ ڈالا۔ یہ سوزین کولنز کی سیریز ’دی ہنگر گیمز‘ ہے جس کی ہیروین کیٹنس ایورڈین میں وہ تمام خوبیاں ہیں جو کسی خاتون میں ہو سکتی ہیں: خودمختار، باصلاحیت اور اعتماد سے بھرپور۔ فلم میں جینیفر لارنس نے کیٹنس کے کردار کو مجسم کر ڈالا۔

فروخت کے لحاظ سے عشرے کی مشترکہ چوتھی کامیاب ترین کتاب ’دی ہیلپ‘ ہے جس کی مصنفہ ایک اور خاتون کیتھرین سٹاکٹ ہیں۔ اس عشرے میں اس ناول کی بھی 87 لاکھ کاپیاں بک چکی ہیں۔

مذکورہ بالا دوسری کتابوں کے برعکس اس کتاب کے ادبی معیار کو بہت سراہا گیا ہے۔

عجیب بات یہ ہے کہ ناول چھپنے سے پہلے اسے 60 ناشرین مسترد کر چکے تھے۔ لیکن کیتھرین سٹاکٹ نے ہمت نہیں ہاری اور بالآخر اسے شائع کروانے میں کامیاب ہو گئیں۔ یقیناً اب اسے مسترد کرنے والے ناشر اپنا سر اسی کتاب سے پیٹ رہے ہوں گے۔

کامیاب ناول نگار خواتین کی سلسلہ ابھی جاری ہے۔ عشرے کی پانچویں بیسٹ سیلر  کتاب کا سہرا بھی ایک خاتون پاولا ہاکنز کے سر ہے، جنہوں کی کتاب ’دی گرل آن دا ٹرین‘ کے 82 لاکھ نسخے فروخت ہوئے۔ ناول جب ہٹ ہو گیا تو پھر اس پر فلم کیوں نہ بنتی؟ سو بنی اور حسبِ توقع کامیاب رہی۔  

عشرے کی بیسٹ سیلر لسٹ کے چھٹے پائیدان پر بھی ایک خاتون براجمان ہیں۔ یہ ’دی گرل آن دا ٹرین‘ ہے۔ کتاب کے مرکزی کردار کا اندازہ اس کے نام ہی سے لگا لیجیے۔

یہی نہیں بلکہ ساتویں نمبر پر بھی ایک خاتون مصنفہ کا نام کندہ ہے۔ 2012 میں آنے والی کتاب گلین فلن کی کتاب ’گان گرل‘ کی 81 لاکھ کاپیاں فروخت ہو چکی ہیں۔

2012 ہی میں شائع ہونے والی کتاب ’دی فالٹ ان اور سٹارز‘ کے 80 لاکھ نسخے فروخت ہوئے اور اس طرح کتاب آٹھویں نمبر پر رہی۔

’دی گرل ود دی ڈریگن ٹیٹو‘ 79 لاکھ نسخوں کی فروخت کے ساتھ نویں اور ویرونیکا روتھ کا ناول ’ڈائیورجنٹ‘ 66 لاکھ کی تعداد میں فروخت ہوا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹاپ 10