2023 میں ایسے بہت سے قابل ذکر واقعات یا پیش رفت ہوئیں، جن کی وجہ سے یہ ایک یادگار سال ثابت ہوا۔ انڈپینڈنٹ اردو نے ایسے ہی 10 واقعات اپنے قارئین کے ملاحظہ کرنے کے لیے جمع کیے ہیں جو دلچسپ بھی ہیں اور معلومات میں اضافہ بھی کرتے ہیں۔
طبی شعبے میں انقلابی کامیابیاں
دنیا طب کے ’سنہری دور‘ میں داخل ہو چکی ہے۔ طب کے شعبے میں آنے والا انقلاب 2023 کا اہم موضوع رہا ہے۔ ہنگری کے دارالحکومت بڈاپسٹ میں میڈیکل فیوچرسٹ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر برٹلان میسکو نے اکتوبر میں پازیٹیو نیوز کو بتایا: ’ہم طب کے شعبے میں ترقی کی وہ رفتار دیکھ رہے ہیں جو گذشتہ 100 سال میں نہیں دیکھی گئی۔‘
دنیا میں کووڈ 19 کا وبائی مرض پھیلنے کے بعد آر این اے ٹیکنالوجی نے ترقی کی۔ اس ٹیکنالوجی کا پہلی بار کووڈ کی ویکسین بنانے میں استعمال کیا گیا اور ہو سکتا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی بعض اقسام کے سرطان کے علاج میں بھی معاون ثابت ہو۔
اس کے بعد مصنوعی ذہانت اور تھری ڈی پرنٹنگ کا نمبر آتا ہے۔ سب سے زیادہ دلچسپ ترقی جینیات کے میدان میں ہوئی، جس کی بدولت بہت سی بیماریوں کی جینیاتی بنیاد کا پتہ چلانے میں مدد ملے گی اور اس طرح زیادہ درستگی کے ساتھ علاج ممکن ہو جائے گا۔
ایچ آئی وی ایڈز سے متعلق اقوام متحدہ کا مشترکہ پروگرام (یو این ایڈز) جولائی میں اعلان کر چکا ہے کہ 2030 تک ایڈز کی ایک شخص سے دوسرے کو منتقلی کے خاتمے کا ایک واضح راستہ موجود ہے۔
ایچ آئی وی کے علاج تک بہتر رسائی نے گذشتہ 30 سال میں ایڈز کی وجہ سے دو کروڑ اموات کا راستہ روکا۔ 2022 میں دہائیوں بعد ایچ آئی وی کم سے کم پھیلا اور متاثرین کی تعداد 13 لاکھ رہی۔
2023 میں الزائمر کی بیماری کے بڑھنے کے عمل کو سست کرنے کے لیے دو دوائیں دریافت ہوئیں، جس کے بعد اس مرض کے خاتمے کے آغاز کے حوالے سے امید پیدا ہوئی۔
مصنوعی ذہانت
یہ کہا جاسکتا ہے کہ مصنوعی ذہانت نے علاج کے طریقے کو محفوظ بنایا ہے۔ جس طرح پنسلین علاج معالجے میں انقلابی تبدیلی لائی، آج کے دور میں یہی کردار مصنوعی ذہانت کا ہے۔ اس بات سے گوگل ہیلتھ کے سربراہ بھی اتفاق کرتے ہیں۔
سرطان کے لیے مصنوعی ذہانت کی مدد سے بڑی آنت کے ایکسرے اور چھاتی کے سرطان کا پتہ لگانے کے لیے ہونے والے میموگرام پہلے ہی مرض کی شرح کو کم کر رہے ہیں۔ اب مصنوعی ذہانت سے چلنے والے الرٹ سسٹم کی بدولت کیلی فورنیا کے ہسپتالوں میں اموات کی تعداد میں کمی آئی ہے۔
برطانوی طبی جریدے کے لیے مصنوعی ذہانت کی طبی ایپلی کیشنز کے بارے میں لکھنے والے کرس سٹوکل واکر نے پیش گوئی کی ہے کہ مصنوعی ذہانت ’نئی ادویات کی دریافت کرنے کی رفتار کو بہت زیادہ تیز کر دے گی۔‘ مصنوعی ذہانت کسی بھی رسولی کا تجزیہ اور شناخت انسانوں کے مقابلے میں کہیں بہتر طور پر کرے گی۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کے استعمال میں حفاظتی اقدامات کو یقینی بنانا اور احتیاط کے ساتھ آگے بڑھنا بہت ضروری ہے۔
موٹاپے کا علاج
موٹاپے کے علاج میں ناقابل یقین پیش رفت ہوئی ہے۔ امریکہ میں 10 میں سے چار سے زیادہ بالغ افراد موٹاپے کا شکار ہیں جس کے صحت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
وزن میں کمی، ذیابیطس اور دل کے امراض کی صورت میں پیدا ہونے والی پیچیدگیاں کم کرنے کے لیے مختلف اقسام کی نئی ادویات کے قابل ذکر نتائج سامنے آئے ہیں۔ ان ادویات میں ویگوی اور اوزمپک شامل ہیں۔
انفرادی سطح پر موٹاپے کی ان ادویات نے پہلے ہی بہت سے لوگوں کی زندگی کو تبدیل کر دیا ہے اور مزید لوگوں کی زندگی بدلنے جا رہی ہیں۔
لیکن چند بڑے سوالات ایسے ہیں، جن کا جواب ملنا باقی ہے۔ ان ادویات کو طویل عرصے تک استعمال کرنے کی صورت میں جسم پر کیا اثر پڑے گا؟ کتنا پیسہ خرچ ہو گا؟ وفاقی پالیسی سازوں کو ان مسائل کا جائزہ لینا ہوگا۔
سرطان کے علاج میں پیش رفت
2023 میں کینسر کے علاج میں کچھ قابل ذکر کامیابیاں سامنے آئیں۔ رحم کے سرطان کے سستے اور نئے علاج کو گذشتہ 20 سال میں سب سے بڑی کامیابی قرار دیا گیا ہے۔
پروسٹیٹ کے سرطان کے علاج میں بھی انتہائی دلچسپ پیش رفت ہوئی۔ برطانیہ میں چھاتی کے سرطان کی روک تھام کے لیے نئی دوا کی منظوری دے دی گئی ہے۔
یونیورسٹی کالج لندن کے محققین نے مختلف قسم کے کیمیائی تعاملات پر مشتمل ’کلنک کیمسٹری‘ کا استعمال کرتے ہوئے ’سرطان کا خاتمہ کرنے والا گائیڈڈ میزائل‘ تیار کیا ہے، جس کے مستقبل میں سرطان کے مؤثر ترین علاج کے طور پر سامنے آنے کا امکان ہے۔
سرطان کے مرض کی تشخیص میں بھی پیش رفت ہوئی۔ پروسٹیٹ کینسر کے لیے 10 منٹ کا ایم آر آئی سکین خون کے ٹیسٹوں کے مقابلے میں بیماری کا پتہ لگانے میں زیادہ قابل اعتماد بتایا گیا۔
امریکہ میں سامنے آنے والے اعداد و شمار پہلے ہی خوش کن ہیں۔ امریکہ میں 1991 کے بعد سے کینسر سے اموات کی شرح میں ایک تہائی کمی آ چکی ہے۔
ملیریا کی ویکسین
اکتوبر میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ملیریا کی ویکسین کی منظوری دی۔ اس جان لیوا مرض کی ویکسین دوسری بار ویکسین بنائی گئی۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اس ویکیسن کی سال میں تین خوراکیں لینے کے بعد ملیریا کی علامات میں 75 فیصد کمی ہوئی۔ یہ ویکسین 2024 کے وسط تک دستیاب ہو گی۔
20 سال بعد سمندروں کے تحفظ کا معاہدہ
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مئی میں 190 سے زیادہ ممالک نے دو دہائیوں سے زیادہ عرصے تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد قومی سرحدوں سے باہر بحری حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لیے بڑے معاہدے پر اتفاق کر لیا۔
اقوام متحدہ نے اس معاہدے کو جون میں منظور کیا۔ یہ معاہدہ 2030 تک کرہ ارض کی 30 فیصد زمین اور سمندر کے تحفظ کی جانب اہم قدم ہے۔
حمل کے بعد استعمال ہونے والی دوا
امریکہ میں فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے ممکنہ طور پر زندگی بدلنے والی متعدد ادویات کی بھی منظوری دی ہے، جن میں خواتین میں بچے کی پیدائش کے بعد ہونے والے ڈپریشن کے علاج کے لیے اپنی نوعیت کی پہلی گولی بھی شامل ہے۔
یہ مرض ہر پانچ میں سے ایک خاتون کو متاثر کرتا ہے۔ حاملہ خواتین اور نئی بننے والی مائیں شدید مایوسی کا شکار ہو سکتی ہیں۔ بعض صورتوں میں خواتین کئی سال تک اس نفسیاتی بیماری میں مبتلا رہ سکتی ہیں۔ نئی دوا دو ہفتے تک دن میں ایک بار لی جا سکتی ہے۔
جانوروں کی کچھ اقسام کی معدومی کے دہانے سے واپسی
خطرے سے دوچار انواع کی فہرست 2023 میں بھی بڑھتی رہی لیکن کچھ جاندار معدوم ہونے کے کنارے سے واپس لائے گئے۔
ان جانوروں میں سے ایک لمبے سینگوں والا ہرن ’اوریکس‘ ہے جسے 2023 تک ’جنگل میں معدوم‘ کے طور پر درج کیا گیا لیکن اس جانور کی چاڈ میں افرائش نسل کر کے اسے معدوم ہونے سے بچا لیا گیا۔
برازیل کا سنہری شیر کہلانے والا نایاب بندر، جو صرف ریو ڈی جنیرو میں پایا جاتا ہے، تقریباً معدوم ہونے کے قریب تھا۔ اس کی نسل بچانے کی کوششوں کی بدولت اب یہ بندر بحر اوقیانوس کے برساتی جنگلات میں کود پھاند رہے ہیں۔
اسی طرح نیلے رنگ کی وہیل سیشیلز کے پانیوں میں واپسی لائی گئی۔ سکاٹ لینڈ میں سنہری عقاب کی تعداد میں اضافہ کیا گیا اور نیوزی لینڈ میں پرواز کی طاقت نہ رکھنے والے پرندے کو معدوم ہونے سے بچا لیا گیا۔
انڈیا اور نیپال میں شیروں کی تعداد بڑھی۔ ہسپانیہ میں پریزوالسکی نسل کے گھوڑوں کی واپسی ہوئی جبکہ برطانیہ میں بٹرن نامی پرندہ معدومی سے بچایا گیا۔
پام آئل کا متبادل
غذائی ماہرین نے دنیا میں ماحول کے معاملے میں سب سے زیادہ متنازع اجزا میں سے ایک پام آئل کا متبادل تیار کر لیا ہے۔
السی اور سرسوں کے بیج کا استعمال کرتے ہوئے بنائے گئے اس تیل کے بنانے والوں کا کہنا ہے کہ اسے مقامی سطح پر بڑے پیمانے پر تیار کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح ملائیشیا اور انڈونیشیا سمیت مختلف ممالک میں جنگلات کی کٹائی اور پام آئل کی پیدوار کے نتیجے میں قدرتی ماحول کو پہنچنے والے نقصان سے بچا جا سکتا ہے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔