2023 میں پشاور بی آر ٹی سائیکل چلانے والی خواتین ’پانچ گنا‘ زیادہ

ٹرانس پشاور کے مطابق سال رواں کے دوران بی آر ٹی کو استعمال کرنے والے مسافروں کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

فروری 2022 میں بی آرٹی کے زیر اہتمام بائی سائیکل کے استعمال کی آگاہی کے بارے میں پشاور میں مہم میں خواتین شریک ہیں (ٹرانس پشاور)

پشاور بس ریپیڈ ٹرانسٹ ( بی آر ٹی) کی زو بائیسکل کے استعمال میں سال رواں کے دوران گذشتہ سال کی نسبت 44 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس میں خواتین کا ان سائیکلوں کا استعمال بھی شامل ہے۔

بی آر ٹی چلانے والی کمپنی ٹرانس پشاور کی رواں سال کی رپورٹ کے مطابق 2022 میں 2405 افراد نے زو بائیسکل کی رجسٹریشن کی جبکہ 2023 میں یہ تعداد تین ہزار 825 تھی، جو تقریباً 58 فیصد اضافہ ہے۔

 مجموعی طور پر زو بائیسکل کے رجسٹریشن کی تعداد چھ ہزار 230 تک پہنچ گئی ہے۔

ٹرانس پشاور کے اعداد و شمار کے مطابق 2022  میں زو بائیسکل کے کل ایک لاکھ 43 ہزار ٹرپس مکمل ہوئے ہیں، جبکہ 2023 میں بائیسکل کو دو لاکھ دو ہزار سے زائد ٹرپس کے لیے استعمال کیا گیا، جو 44 فیصد اضافہ ہے۔

رجسٹریشن کروانے والوں میں خواتین بھی شامل ہیں جن کی تعداد میں گذشتہ سال کی نسبت پانچ گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

سال 2022 میں صرف سات خواتین نے زو سائیکل کے لیے رجسٹریشن کی تھی، جبکہ 2023 میں یہ تعداد 44 ہو گئی۔

ٹرانس پشاور کی ترجمان صدف کامل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سائیکل کے استعمال میں اضافے کی ایک وجہ اس کی رجسٹریشن فیس میں کمی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ابتدا میں زو بائیسکل کی رجسٹریشن کے لیے تین ہزار روپے بطور سکیورٹی جمع کروانے پڑتے تھے، جسے کم کر کے 1000 روپے کر دیا گیا ہے۔

صدف کامل سے جب پوچھا گیا کہ سائیکل کا استعمال زیادہ تر پشاور کے کن علاقوں میں کیا جاتا ہے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ زیادہ رجسٹریشن یونیورسٹی آف پشاور کے کیمپس کے اندر ہوئی ہے، جہاں اسلامیہ کالج، پشاور یونیورسٹی، ایگریکلچر یونیورسٹی، خیبر میڈیکل کالج اور انجنیئرنگ یونیورسٹی موجود ہیں۔ 

صدف کامل کے مطابق دوسرے نمبر پر سائیکل کا زیادہ استعمال پشاور شہر کے قریب جدید بستی حیات آباد میں ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ خواتین کی جانب سے رجسٹریشن تو تقریباً سارے یونیورسٹی کیمپس کے اندر ہے، جہاں زیادہ طالبات اس سہولت کو استعمال کرتی ہیں۔ 

صدف نے بتایا، ’اضافے کی ایک ممکنہ وجہ پاکستان میں مہنگائی بھی ہو سکتی ہے کہ پیٹرول کے خرچ زیادہ ہونے کی وجہ سے سائیکل کو ترجیح دی جاتی ہے جو ایک سستی سواری ہے۔ ‘

بی آر ٹی کا سائیکل نظام محدود علاقوں میں موجود ہے، جن میں یونیورسٹی روڈ، پشاور یونیورسٹی کیمپس، حیات آباد اور بعض دیگر علاقے ہیں جبکہ ابھی تک ٹرانس پشاور کے مطابق اس کو دیگر علاقوں تک پھیلانے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

صدف کامل نے بتایا، ’سائیکل نظام کو دیگر علاقوں تک ابھی ارادہ نہیں ہے لیکن منصوبے کے فیز ٹو میں اس کو دیگر علاقوں تک پڑھایا جا سکتا ہے۔‘

زو بائیسکل نظام بی آر ٹی کے ساتھ منسلک ہے جس کے ابھی ایک ہزار روپے بطور سکیورٹی جمع کرانی پڑتی ہے اور مناسب کرائے پر 24 گھنٹے استعمال کے بعد سائیکل کو واپس پارکنگ لاٹ میں لانا ضروری ہے۔

بی آر ٹی مسافروں کی تعداد میں بھی اضافہ

سائیکل کے علاوہ بی آر ٹی کے استعمال کرنے والے مسافروں کی تعداد میں بھی گذشتہ سال کے مقابلے میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

گذشتہ سال بی آر ٹی کو روزانہ کی بنیاد پر دو لاکھ 70 ہزار سے زیادہ مسافروں نے سفری سہولت کے لیے استعمال کیا تھا جو 2023 میں بڑھ کر تین لاکھ 16 ہزار (پیک رائڈرشپ) سے زیادہ ہو گئی ہے۔

رواں سال مجموعی طور آٹھ کروڑ سے زیادہ مسافروں نے بی آر ٹی بس میں سفر جبکہ ٹرانس پشاور کے مطابق روزانہ کی رائڈرشپ تقریباً تین لاکھ ہے۔

اسی طرح خواتین مسافروں میں بھی اضافہ دیکھنے کو ملا اور رواں سال مجموعی مسافروں میں 30 فیصد (90 ہزار( خواتین مسافر شامل تھیں جب کہ یہ تعداد گذشتہ سال25 فیصد اور 2021 میں 22  فیصد تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بی آر ٹی نظام میں رواں سال 62 نئی بسیں شامل کی گئیں، جس کے ساتھ مجموعی تعداد 244 ہو گئی ہے اور بعض بسوں کو نئے روٹس پر بھی چلانا شروع کیا گیا ہے۔

بی آر ٹی شروع ہونے سے پہلے ایشیائی ترقیاتی بینک نے اندازہ لگایا گیا تھا کہ اس میں روزانہ کی بنیاد پر چار لاکھ سے زیادہ مسافر سفر کریں گے، جس میں ممکنہ طور پر 20 فیصد خواتین ہوں گی۔

ایشائی ترقیاتی بینک کے مطابق پشاور میں روزانہ سات لاکھ92  ہزار سے زیادہ مسافر بس، ویگن، سائیکل، موٹرسائکل، رکشہ، منی بس، ڈاٹسن پک اپ اور ٹیکسیوں میں سفر کرتے ہیں اور بی آر ٹی شروع ہونے کے بعد ان سواریوں کے مسافر بی آرٹی میں سفر کریں گے۔

بی آر ٹی شروع ہونے سے قبل ایشیائی ترقیاتی بینک کے اندازے کے مطابق موٹرسائکل کے چار سے سات فیصد مسافر، سوزوکی پک اپ ٹرک کے 50 فیصد، پرانی بسوں کے 50 فیصد، رکشوں کے 50 فیصد، ٹیکسی میں سفر کرنے والوں کے 25 فیصد، منی بس کے 100 فیصد، ویگن کے100  فیصد اور ڈاٹسن پک اپ میں سفر کرنے والوں کے 50 فیصد مسافر بی آر ٹی میں ممکنہ طور پر شفٹ ہو جائیں گے۔

اسی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ بی آر ٹی میں سالانہ سفر کرنے والوں کی تعداد 2021 میں 15 کروڑ، 2025 تک ممکنہ طور پر19  کروڑ، 2030 تک 22کروڑ جبکہ 2036 تک 26 کروڑ تک پہنچ جائے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فٹنس