جیسمین 100 میل طویل بارکلے میراتھن مکمل کرنے والی پہلی خاتون

یہ دوڑ نہ صرف جسمانی طور پر سخت ہے بلکہ اپنی عجیب و غریب روایات کے لیے بھی جانی جاتی ہے، جس کا راستہ ہر سال تبدیل ہوتا ہے۔ جیسمین نے یہ ریس 59 گھنٹے 58 منٹ اور 21 سیکنڈ میں مکمل کی۔

جیسمین پیرس ان پانچ الٹرا رنرز میں سے ایک تھیں جنہوں نے امریکی ریاست ٹینیسی کے فروزن ہیڈ سٹیٹ پارک میں منعقد ہونے والی سالانہ ریس مکمل کی (رنرز ورلڈ ڈاٹ کام)

برطانیہ کی الٹرا رنر جیسمین پیرس جمعے کو 100 میل طویل بارکلے میراتھن ریس مکمل کرنے والی پہلی خاتون بن گئیں۔

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق انہوں نے دنیا کی سب سے مشکل الٹرا میراتھن کو مقررہ 60 گھنٹے سے کچھ سیکنڈز پہلے یعنی 59 گھنٹے 58 منٹ اور 21 سیکنڈ میں مکمل کیا۔

جیسمین پیرس ان پانچ الٹرا رنرز میں سے ایک تھیں جنہوں نے امریکی ریاست ٹینیسی کے فروزن ہیڈ سٹیٹ پارک میں منعقد ہونے والی سالانہ ریس مکمل کی۔ یہاں تقریباً چار دہائیوں کی تاریخ میں سے نصف سے زیادہ ریسوں میں کسی کو کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔

ڈربی شائر کے علاقے ہیڈ فیلڈ میں پیدا ہونے والی جیسمین نے 2022 میں بھی اس ریس میں حصہ لیا تھا لیکن مقررہ وقت میں اسے مکمل نہیں کر پائی تھیں۔

گذشتہ سال جیسمین 2001 کے بعد چوتھے لوپ پر جانے والی پہلی خاتون بن گئی تھیں۔

40 سالہ جیسمین پارک ایڈنبرا میں ویٹرنری سائنس دان اور دو بچوں کی والدہ ہیں۔ انہوں نے اس سے قبل 2019 میں شمالی انگلینڈ میں مونٹین سپائن ریس کا کورس ریکارڈ 12 گھنٹے سے توڑ دیا تھا۔

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کے مطابق فروزن ہیڈ سٹیٹ پارک میں یہ راستہ ہر سال تبدیل ہوتا ہے لیکن اس کا فاصلہ 100 میل ہوتا ہے، جس میں 60 ہزار فٹ کی چڑھائی اور اترائی شامل ہے جو کہ ماؤنٹ ایورسٹ کی اونچائی سے دو گنا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سنہ 1989 میں 100 میل تک توسیع کے بعد سے اب تک صرف 20 افراد ہی مقررہ 60 گھنٹوں کے اندر ریس ختم کر سکے ہیں۔

اس سال کی فاتح جیسمین پیرس کو اکثر انتہائی دشوار راستوں سے بھی گزرنا پڑا اور ریس مکمل کرنے کے لیے وہ رات کو بھی دوڑتی رہیں۔

تصویروں میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گھنے جنگل اور عمودی ڈھلوانوں پر جھاڑیوں سے گزرنے کے باعث ان کی ٹانگوں پر خراشیں ہیں۔

ریس میں شامل ایک پروفیشنل فوٹوگرافر ڈیوڈ ملر نے بی بی سی سکاٹ لینڈ کو بتایا کہ انہوں نے ’اب تک کی سب سے بڑی الٹرا میراتھن کامیابی‘ دیکھی ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’ فنش لائن پر لوگوں میں بہت زیادہ جوش خروش تھا اور 60 گھنٹے کے کٹ آف سے تین منٹ پہلے ہم نے چیخوں کی آواز سنی اور لوگ جیسمین پیرس کی حوصلہ افزائی کر رہے تھے۔

’وہ دوڑ رہی تھیں اور اپنی پوری طاقت لگا رہی تھیں کیونکہ غلطی کی کوئی گنجائش نہیں تھی ورنہ وہ کٹ آف نہیں کر پاتی۔ انہوں نے گیٹ کو چھوا اور تھکاوٹ سے گر گئیں۔ یہ سب سے اچھی چیز تھی جو میں نے کبھی دیکھی ہے، یہ ناقابل یقین تھا۔‘

ڈیوڈ ملر نے مزید کہا کہ ’اگرچہ میری توجہ جیسمین اور اس تاریخی لمحے کو ریکارڈ کرنے پر مرکوز تھی لیکن اس کے ساتھ ہی میں اپنے آنسو محسوس کر سکتا تھا کیونکہ یہ ایک جذباتی لمحہ تھا۔‘

دوڑ کی عجیب و غریب روایات

یہ دوڑ نہ صرف جسمانی طور پر سخت ہے بلکہ اپنی عجیب و غریب روایات کے لیے بھی جانی جاتی ہے۔

اس کا راستہ ہر سال تبدیل ہوتا ہے لیکن یہ تقریباً 20 میل کے پانچ لوپس پر مشتمل ہوتا ہے جس میں ہر سال صرف 35 شرکا کو حصہ لینے کی اجازت دی جاتی ہے۔

بارکلے کورس گیری ’لازارس لیک‘ کینٹریل اور کارل ہین کے تخلیقی دماغ کی پیداوار ہے۔

اس دوڑ کا خیال اس وقت آیا جب انہوں نے 1977 میں مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کے قاتل جیمز ارل رے کے قریبی برشی ماؤنٹین سٹیٹ قید خانے سے فرار ہونے کے بارے میں سنا۔

جیمز ارل رے نے دن کے دوران فضائی تلاش سے چھپ کر جنگل میں 50 گھنٹے سے زیادہ دوڑنے کے بعد صرف 12 میل (19 کلومیٹر) کا فاصلہ طے کیا۔

بتایا جاتا ہے کہ کینٹریل نے جیمز ارل رے کے طے کردہ فاصلے کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا: ’میں کم از کم 100 میل کا فاصلہ طے کر سکتا تھا۔‘

دوڑ کے ممکنہ شرکا کو 1.60 ڈالر (1.27 پاؤنڈ) کی داخلہ فیس کے ساتھ ’مجھے بارکلے میں دوڑنے کی اجازت کیوں دی جانی چاہیے‘ کے عوان سے مضمون لکھنا پڑتا ہے اور کامیابی کی صورت میں تعزیتی خط دیا جاتا ہے۔

ریس کے شرکا کو ایک اضافی ’فیس‘ بھی لازمی لانی ہوتی ہے، جس میں ریس کے اختتام کو نہ پہنچنے کی صورت میں ماضی میں سفید شرٹ، موزے یا کار کی رجسٹریشن پلیٹ جیسی چیزوں کی بطور عطیہ ادائیگی شامل ہوتی ہے۔

مقابلے میں حصہ لینے والوں کے لیے ضروری ہے کہ راستے میں نو سے 14 (صحیح تعداد ہر سال مختلف ہوتی ہے) کے درمیان کتابیں تلاش کریں اور تکمیل کے ثبوت کے طور پر ہر کتاب میں سے اپنے ریس نمبر والا صفحہ پھاڑیں۔

ہر لیپ کے اختتام پر شرکا انہیں ریس تخلیق کار اور ہدایت کار مسٹر کینٹریل کے پاس لے جاتے ہیں ، جنہیں عام طور پر ’لاز‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

وہ پیلے رنگ کے گیٹ پر منتظر ہوتے ہیں جو 2014 کی دستاویزی فلم بارکلے میراتھن: ’دی ریس دیٹ ایٹس اِٹس ینگ‘ (Barkley Marathons: The Race That Eats Its Young) کے ذریعے مشہور ہوا۔

ریس آدھی رات سے دوپہر تک کسی بھی وقت شروع ہوتی ہے۔ باضابطہ طور پر اس کا آغاز اس وقت ہوتا ہے جب ریس ڈائریکٹر سگریٹ جلاتا ہے۔

راستے پر کوئی نشان نہیں لگے ہوئے اور شرکا کو پہلے سے ہی راستہ یاد رکھنا ہوگا۔

پہلے اور تیسرے لوپس گھڑی وار (Clockwise) سمت میں ہیں جبکہ دوسرے اور چوتھے لوپس مخالف گھڑی وار (Anticlockwise) سمت میں ہوتے ہیں۔ جو بھی چوتھا لوپ پہلے ختم کرتا ہے وہی طے کرتا ہے کہ آخری لوپ پر کس سمت میں جانا ہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فٹنس