ایک رپورٹ کے مطابق اوپن اے آئی، جو چیٹ جی پی ٹی جیسے مصنوعی ذہانت کے ٹول کی خالق کمپنی ہے، ایک نیا ویب براؤزر متعارف کرانے کی تیاری کر رہی ہے۔ یہ براؤزر گوگل کروم، پرپلیکسیٹی اور دیگر براؤزرز کے مقابلے میں میدان میں اترے گا۔
اس معاملے سے واقف تین افراد نے روئٹرز کو بتایا کہ یہ براؤزر، جس کے آئندہ چند ہفتے میں لانچ ہونے کی توقع ہے، مصنوعی ذہانت کے ساتھ گہرائی میں مربوط ہوگا تاکہ صارفین کو نہایت ذاتی نوعیت کا تجربہ مل سکے۔ اس میں براہ راست چیٹ کی طرح کی خصوصیت کے علاوہ ایک ایجنٹ بھی ہوگا جو فارم بھرنے میں مدد کرے گا۔
اس کا مطلب ہے کہ صارفین کو جوابات کے لیے زیادہ ویب سائٹس پر کلک نہیں کرنا پڑے گا اور وہ کمپنی کے اے آئی ایجنٹ، جسے آپریٹر کہا جاتا ہے، کو اپنی طرف سے مختلف کام انجام دینے کے لیے استعمال کر سکیں گے، جیسے فارم بھرنا یا کسی ریستوران میں ٹیبل مخصوص کرانا۔
اس کے بدلے میں، اوپن اے آئی کو صارفین کے ڈیٹا تک زیادہ براہ راست رسائی حاصل ہو جائے گی۔ یہ وہ بنیادی عنصر ہے جس نے گوگل کو کروم کے ذریعے زبردست کامیابی دلائی۔
اوپن اے آئی نے اس سلسلے میں ’دی انڈپینڈنٹ کے ساتھ بات کرنے سے انکار کر دیا۔
اطلاعات کے مطابق کمپنی کا براؤزر گوگل کے اوپن سورس کوڈ کرومیم کی بنیاد پر تیار کیا گیا۔ اسی کوڈ پر دیگر براؤزر بھی بنائے گئے ہیں، جیسے کروم، مائیکروسافٹ ایج اور اوپرا۔
سٹیٹ کاؤنٹر کے مطابق کروم اس وقت دنیا کا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا براؤزر ہے، جس کا مارکیٹ شیئر 68 فیصد ہے۔ ایپل کا سفاری دوسرے نمبر پر ہے جس کا مارکیٹ شیئر تقریباً 16 فیصد ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم، اگر چیٹ جی پی ٹی کے تمام 50 کروڑ ہفتہ وار صارفین اوپن اے آئی کے براؤزر پر منتقل ہو جائیں تو یہ کروم کے لیے مقابلے کی فضا پیدا کر سکتا ہے، جو اتنا کامیاب رہا ہے کہ وفاقی عدالتوں نے گوگل کو اشتہارات سے پیسہ کمانے والے اس نظام کو فروخت کرنے کا حکم دیا۔
بجائے اس کے کہ براؤزر ایکسٹینشن بنائی جائے، براؤزر بنانے سے اوپن اے آئی کو جمع کیے جانے والے ڈیٹا پر زیادہ کنٹرول ملے گا جس سے اے آئی ایجنٹ کی صارفین کی مدد کرنے کی صلاحیت بہتر ہو سکتی ہے۔
مصنوعی ذہانت کے بہت سے صارفین کے لیے یہ خبر دلچسپ ہو سکتی ہے کہ ایک ایسا براؤزر جو مصنوعی ذہانت سے لیس ہو، انٹرنیٹ پر تیزی سے معلومات تلاش کرکے، فارم بھر کر، ملاقات کا وقت طے یا بکنگ کروا کر اور اسی طرح کے دیگر امور انجام دے کر وقت بچا سکتا ہے۔ اگر براؤزر ویسے ہی کام کرے جس طرح کچھ لوگ پیش گوئی کر رہے ہیں تو آن لائن خریداری آسان اور تیزی سے انجام دیا جانے والے عمل بن سکتا ہے۔
لیکن مصنوعی ذہانت رکھنے والا براؤزر ممکنہ طور پر تنازع بھی کھڑا کر سکتا ہے، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جنہیں پہلے ہی خدشہ ہے کہ یہ تیزی سے بڑھتی ہوئی ٹیکنالوجی لوگوں کو سست بننے اور اپنی ذہنی صلاحیتوں کو استعمال نہ کرنے کی ترغیب دے رہی ہے۔
مائیکروسافٹ اور کارنیگی میلن یونیورسٹی کے ایک حالیہ مطالعے سے پتہ چلا کہ مصنوعی ذہانت کام کے ’تنقیدی جائزے کے راستے میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔‘ محققین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس طرح ’طویل مدت کے لیے اس ٹول پر ضرورت سے زیادہ انحصار‘ کیا جا سکتا ہے۔ نتیجتاً، لوگوں میں خود مختار طور پر مسائل حل کرنے کی صلاحیت کم ہو جائے گی۔
© The Independent