پاکستان ہاکی فیڈریشن کا کہنا ہے کہ اسے تاحال حکومت کی جانب سے ایشیا کپ کے لیے انڈیا جانے یا نہ جانے کے بارے میں احکامات کا انتظار ہے۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری رانا مجاہد نے ہفتے کو انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ایشیا کپ میں شرکت کے لیے ٹیم انڈیا جائے گی یا نہیں اس حوالے سے حکومت نے ابھی تک آگاہ نہیں کیا۔ ہماری ٹیم فل فارم میں ہے لیکن حکومت کا جو بھی فیصلہ ہوگا اسی پر عمل ہوگا۔ تاہم حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہی حکومت کوئی فیصلہ کرے گی۔‘
اس حوالے سے ملکی و غیر ملکی میڈیا پر ذرائع کے حوالے سے خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ پاکستانی حکومت نے ہاکی ٹیم انڈیا نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم ابھی اس کا باقائدہ اعلان نہیں کیا گیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی خبر کے مطابق پاکستان ہاکی ٹورنامنٹ کے لیے انڈیا کا سفر نہیں کرے گا کیونکہ سرکاری ذرائع نے ہفتے کو اے ایف پی کو بتایا کہ ’سیکیورٹی‘ خدشات کی وجہ سے اگلے سال کے ورلڈ کپ میں ان کی شرکت خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
پاکستان کو اگست اور ستمبر میں انڈیا کی میزبانی میں ہونے والے مردوں کے ایشیا کپ ہاکی میں حصہ لینا تھا، جس کے لیے فیڈریشن نے حکومت سے اجازت مانگی تھی۔
اس بارے میں انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں سابق ہیڈ کوچ پاکستان ہاکی ٹیم اور اولمپئن خواجہ جنید نے کہا کہ ’پاکستان کو ہاکی ٹیم انڈیا نہیں بھیجنی چاہیے بلکہ تیسری جگہ اپنے میچ کھیلنے کی شرط رکھنی چاہیے کیوں کہ انڈیا بھی ہائیبرڈ ماڈل کے ذریعے کرکٹ مقابلوں میں ٹیم بھیجنے کی بجائے تھرڈ وینیو پر میچ کھیلتا ہے۔ اگر ہماری ٹیم وہاں جاتی بھی ہے تو سکیورٹی کے حصار میں آمد و رفت سے کھلاڑیوں کی کارکردگی پر بہت اثر پڑتا ہے۔‘
پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ جنگ کے بعد کھیلوں کے مقابلوں میں ٹیموں کی شرکت کا مسئلہ مذید شدت اختیار کر چکا ہے۔
پہلے بھارتی کرکٹ ٹیم نے چیمپینز ٹرافی کھیلنے کے لیے پاکستان آنے سے انکار کیا۔ ان کے تمام میچز دبئی شفٹ کرنے پڑے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اے ایف پی کے مطابق ’پاکستانی حکام سمجھتے ہیں کہ حالیہ جنگ کے بعد ہمارے ہاکی کھلاڑیوں کی سکیورٹی اور حفاظت خطرے میں ہوگی۔ کھیلوں کی وزارت کے ایک ذرائع نے کہا کہ پاکستان نومبر میں بھارت میں ہونے والے جونیئر ورلڈ کپ میں بھی حصہ نہیں لے گا۔‘
ایشیا کپ میں شرکت نہ کرنے سے ممکنہ طور پر پاکستان کو اگلے سال نیدرلینڈز اور بیلجیم میں ہونے والے سینیئر ورلڈ کپ میں جگہ سے محروم ہونا پڑے گا۔
انڈیا نے 2008 کے ممبئی حملوں کے بعد، جن کا الزام اس نے سرحد پار موجود عسکریت پسندوں پر لگایا، پاکستان کے ساتھ تمام دوطرفہ کھیلوں کے تعلقات روک دیے تھے۔
دونوں ملکوں کے درمیان کرکٹ سب سے زیادہ متاثر ہونے والا کھیل رہا ہے، دونوں ممالک صرف غیر ملکی کثیر القومی ایونٹس میں ایک دوسرے کا سامنا کرتے ہیں۔
انڈیا نے اس سال پاکستان کی میزبانی میں ہونے والے چیمپیئنز ٹرافی کے لیے پاکستان کا سفر کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ جس کی وجہ سے فائنل دبئی میں غیر جانبدار مقام پر کھیلا گیا۔
جوابی اقدام میں، پاکستان بھی اپنی خواتین کی کرکٹ ٹیم کو اس سال کے آخر میں 50 اوورز کے ورلڈ کپ اور 2026 کے ٹی20 ورلڈ کپ کے لیے بھارت نہیں بھیجے گا۔
اس کے بجائے انہوں نے اپنے میچز سری لنکا میں کھیلنے پر اتفاق کیا ہے۔
پاکستان کی ہاکی ٹیم نے آخری بار 2023 کے ایشین چیمپیئنز ٹرافی کے لیے بھارت کا دورہ کیا تھا، جہاں وہ چھ ٹیموں میں پانچویں نمبر پر رہی۔