اسرائیلی فوج کا ترک قبرستان پر دھاوا، قبریں کھود کر باقیات چرا لیں: غزہ وزارت اوقاف

غزہ کی وزارت اوقاف نے اسرائیلی فوج کی طرف سے خان یونس کے مغرب میں المواصل کے تاریخی ترک قبرستان پر ٹینکوں اور بلڈوزروں کے ساتھ دھاوے کی مذمت کی ہے۔

ترک قبرستان سلطنت عثمانیہ کے دور میں بنایا گیا تھا جب غزہ 1516 سے 1917 تک عثمانی حکومت کے ماتحت تھا (تصویر فلسطینی انفارمیشن سینٹر)

غزہ کی وزارت اوقاف نے جمعرات کو اسرائیلی فوج کی طرف سے جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس کے مغرب میں واقع المواصل کے تاریخی ترک قبرستان پر ٹینکوں اور بلڈوزروں کے ساتھ دھاوے کی مذمت کی ہے۔

وزارت اوقاف نے اپنے بیان میں اسرائیلی کارروائی کو ’گھناؤنا جرم‘ قرار دیا۔ بیان کے مطابق اسرائیلی فوج نے قبریں کھود دیں، قبرستان کی بے حرمتی کی اور قبروں سے باقیات چرا لیں۔

وزارت نے اسے وحشیانہ اور مجرمانہ عمل قرار دیا جو تمام مذہبی، انسانی اور بین الاقوامی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

وزارت کا کہنا تھا کہ قبرستان پر یہ حملہ قبروں کی کھلی بے حرمتی اور موت کے بعد انسانی وقار کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ’اسرائیل اخلاقی اور انسانی اقدار سے مکمل طور پر عاری ہے۔‘

 اس کارروائی کے ساتھ قریبی ہی قائم بے گھر افراد کے کیمپ بھی مبینہ طور پر مسمار کیے گئے جس سے وہ سینکڑوں فلسطینی خاندان پھر سے بے گھر ہو گئے جنہوں نے جاری جارحیت سے بچنے کے لیے وہاں پناہ لے رکھی تھی۔

غزہ کی وزارت اوقاف کے مطابق ’یہ جرم غزہ میں عام شہریوں کی مشکلات میں اضافے کا سبب ہے۔‘ 

وزارت کا کہنا ہے کہ کہ علاقے میں فلسطینی گذشتہ 21 ماہ سے جاری جارحیت کے دوران تباہ کن انسانی حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزارت نے مزید بتایا کہ غزہ کے 60 قبرستانوں میں سے تقریباً 40 قبرستان موجودہ اسرائیلی فوجی کارروائی کے دوران متاثر یا تباہ ہو چکے ہیں۔

بیان کے آخر میں بین الاقوامی قانونی اور انسانی حقوق کی تنظیموں، بشمول اقوام متحدہ، سے مطالبہ کیا گیا کہ اس واقعے کی فوری تحقیقات کرائی جائے۔ 

بیان میں عالمی برادری پر زور دیا گیا کہ وہ اپنی انسانی اور اخلاقی ذمہ داریاں پوری کرے، فلسطینی عوام کے خلاف بار بار ہونے والی خلاف ورزیاں روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے، اسرائیل کو زندہ اور مردہ انسانوں دونوں کے خلاف جرائم پر جواب دہ ٹھہرائے اور فلسطین میں مذہبی اور ثقافتی مقامات کا تحفظ کرے۔

ترک قبرستان سلطنت عثمانیہ کے دور میں بنایا گیا تھا جب غزہ 1516 سے 1917 تک عثمانی حکومت کے ماتحت تھا۔ 

اس زمانے میں علاقے میں تعینات عثمانی فوجیوں اور افسروں کے لیے اکثر قبرستان بنائے جاتے تھے۔ 

غزہ سٹی کا قبرستان بھی اسی دور کی نشانی ہے، جہاں پہلی عالمی جنگ کے دولت مشترکہ کے فوجیوں کی قبروں کے ساتھ عثمانی دور کی تقریباً 184ترک قبریں موجود ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا