ٹوئٹر کے شریک بانی جیک ڈورسی نے ’وٹس ایپ‘ کے مقابلے میں ایک نئی میسجنگ ایپ متعارف کرائی ہے جو وائی فائی یا فون سروس کے بغیر بھی کام کر سکتی ہے۔
’بٹ چیٹ‘ نامی یہ ایپ فون کے بلوٹوتھ سگنل کے ذریعے چلتی ہے جس سے صارفین ایسے مواقع پر بھی رابطہ کر سکتے ہیں جہاں موبائل سروس کمزور یا مکمل بند ہو، جیسے میوزک فیسٹیولز یا احتجاجی مظاہرے وغیرہ۔
عام طور پر بلوٹوتھ کی رینج تقریباً 100 میٹر ہوتی ہے لیکن بٹ چیٹ اس حد کو بلوٹوتھ میش نیٹ ورک کے ذریعے عبور کرتا ہے جو قریبی دوسرے صارفین کے ذریعے پیغامات آگے بھیجتا ہے۔
my weekend project to learn about bluetooth mesh networks, relays and store and forward models, message encryption models, and a few other things.
— jack (@jack) July 6, 2025
bitchat: bluetooth mesh chat...IRC vibes.
TestFlight: https://t.co/P5zRRX0TB3
GitHub: https://t.co/Yphb3Izm0P pic.twitter.com/yxZxiMfMH2
ایک وائٹ پیپر کے مطابق یہ سروس مکمل طور پر ڈی سنٹرلائزڈ اور انکرپٹڈ (محفوظ) ہے اور اس کے لیے کسی صارف کا ای میل ایڈریس، فون نمبر یا اکاؤنٹ بھی درکار نہیں ہوتا۔
وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے: ’بٹ چیٹ ایسے محفوظ اور قابل اعتماد رابطے کی ضرورت کو پورا کرتا ہے جو مرکزی انفراسٹرکچر پر انحصار نہ کرے۔‘
’بلوٹوتھ لو انرجی میش نیٹ ورکنگ کے ذریعے یہ ایپ قریبی فاصلے سے براہ راست پیئر ٹو پیئر میسجنگ ممکن بناتی ہے اور خودکار طور پر پیغامات آگے بڑھا کر رینج کو براہ راست بلوٹوتھ کنکشن سے کہیں زیادہ بڑھا دیتی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جیک ڈورسی نے ایکس پر جاری ایک پوسٹ میں بتایا کہ بلوٹوتھ میش نیٹ ورکنگ کے ذریعے ایپ کی رینج تین سو میٹر سے زیادہ ہو سکتی ہے اور چونکہ اس ایپ کے لیے کوئی مرکزی سرور موجود نہیں اس لیے نہ تو کسی قسم کی ٹریکنگ ہوتی ہے اور نہ ہی ڈیٹا اکٹھا کیا جاتا ہے۔
اس ایپ پر ڈیفالٹ طور پر میسجز کچھ وقت بعد خودکار طریقے سے ڈیلیٹ ہو جاتے ہیں ساتھ ہی ایپ میں گروپ چیٹ کی سہولت بھی ہے جنہیں ’رومز‘ (rooms) کہا جاتا ہے۔ ان رومز میں کئی لوگ ایک ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں.
جیک ڈورسی کے مطابق اس ایپ میں آئندہ اپ ڈیٹس سے وائی فائی نیٹ ورکس کے ذریعے مزید تیز اور زیادہ فاصلے تک رابطے کی سہولت شامل ہو سکتی ہے۔
یہ ایپ اپنی پیئر ٹو پیئر نیچر کے اعتبار سے جیک ڈورسی کے پچھلے منصوبوں جیسی ہے جو انہوں نے ٹوئٹر چھوڑنے کے بعد سینسرشپ سے محفوظ ٹیکنالوجیز پر توجہ دیتے ہوئے شروع کیے تھے۔
ایپ کا بیٹا ورژن ایپل ٹیسٹ فلائیٹ پر ابتدائی صارفین کے لیے دستیاب ہے تاہم پیر کے روز لانچ کے بعد یہ سروس بھر چکی ہے اور 10 ہزار صارفین اسے پہلے ہی ٹیسٹ کر رہے ہیں۔
© The Independent