نئی ایپ کی مدد سے ڈیپ فیک ویڈیو شناخت کرنا آسان ہو گیا

ڈیپ فیک ویڈیوز دنیا بھر میں ایک بڑھتا ہوا خطرہ ہیں اور کمپنیاں ان کا مقابلہ کرنے کے لیے سائبر سکیورٹی کی مد میں ارب ڈالر تک خرچ کر رہی ہیں۔

گذشتہ ماہ امریکی صدر جو بائیڈن کی ایک ڈیپ فیک ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں وہ بچوں کا گانا گا رہے ہیں (اے ایف پی)

امریکی ملٹی نیشنل کارپوریشن اور ٹیکنالوجی کمپنی انٹیل نے دنیا کا پہلا ریئل ٹائم ڈیپ فیک ڈیٹیکٹر متعارف کرانے کا دعویٰ کیا ہے۔

فیک کیچر کے متعلق کہا جا رہا ہے کہ اس کی درستگی کی شرح 96 فیصد ہے اور یہ جدید فوٹوپلیتھیزماگرافی (پی پی جی) کا استعمال کرتے ہوئے ویڈیو پکسلز میں خون کے بہاؤ کا تجزیہ کرکے ویڈیو کی شناخت میں مدد فراہم کرتا ہے۔

پی سی میگزین کی ایک رپورٹ کے مطابق انٹیل لیبز میں سینیئر سٹاف ریسرچ سائنسدان ایلکے ڈیمیر نے بنگمٹن کی سٹیٹ یونیورسٹی آف نیو یارک کے امور سیفٹسی کے ساتھ مل کر فیک کیچر ڈیٹیکٹر تیار کیا۔

ریئل ٹائم ڈیٹیکٹرانٹیل ہارڈ ویئر اور سافٹ ویئر کا استعمال کرتا ہے اور ویب پر مبنی پلیٹ فارم کے ذریعے سرور اور انٹرفیس پر چلتا ہے۔

فیک کیچر، اس لحاظ سے ڈیپ لرنگ پر مبنی ڈیٹیکٹروں سے مختلف ہے کہ یہ غیر مستند ہونے کی علامات کو تلاش کرنے کے لیے خام اعداد و شمار کو دیکھنے کے بجائے حقیقی ویڈیوز میں مستند اشارے تلاش کرتا ہے۔

اس کے کام کرنے کا طریقہ پی پی جی پر مبنی ہے، ایک ایسہ طریقہ جو روشنی کی اس مقدار کی پیمائش کرتا ہے جو زندہ ٹشو میں خون کی نالیوں میں جذب یا منعکس ہوتی ہے۔

جب دل خون پمپ کرتا ہے تو رگوں کا رنگ بدل جاتا ہے اور ان سگنلز کو ٹیکنالوجی کے ذریعے مانیٹر کیا جاتا ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کوئی ویڈیو جعلی ہے یا نہیں۔

اس ٹیکنالوجی کے متعلق نیوز کے آن لائن پلیٹ فارم وینچربیٹ سے بات کرتے ہوئے ایلکے ڈیمیر نے کہا کہ فیک کیچر انوکھا ہے کیونکہ پی پی جی سگنلز کا ’اس سے پہلے ڈیپ فیک کے مسئلے پر اطلاق نہیں ہوا۔‘

ویڈیو کے اصلی یا نقلی ہونے کے متعلق فیصلے سے پہلے یہ ڈیٹیکٹر ان سگنلز کو چہرے پر32 مقامات سے جمع کرتا ہے۔ پھر الگوردم ان کو سپیٹیوٹیمپورل نقشوں میں منتقل کرتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈیپ فیک ویڈیوز دنیا بھر میں ایک بڑھتا ہوا خطرہ ہیں۔ تکنیکی تحقیق اور مشاورتی فرم گارٹنر کے مطابق کمپنیاں ان کا مقابلہ کرنے کے لیے سائبر سکیورٹی کی مد میں 188 ارب ڈالر تک خرچ کریں گی۔

فی الحال ڈیپ فیک کا پتہ لگانے والی ایپس پر تجزیے کے لیے ویڈیوز اپ لوڈ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اور عام طور پر نتائج میں گھنٹوں لگ سکتے ہیں۔

انٹیل کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم صارفین کو نقصان دہ ڈیپ فیکس اپ لوڈ کرنے سے روکنے کے لیے ڈیٹیکٹر سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

ڈیپ فیکس نے ممتاز سیاسی اور مشہور شخصیات کو نشانہ بنایا ہے۔ گذشتہ ماہ ایک وائرل ٹک ٹاک ویڈیو میں ایسا لگ رہا تھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن قومی ترانے کی بجائے بچوں کا گانا ’بےبی شارک‘ گا رہے ہیں۔

ڈیپ فیکس کو سکھانے کے لیے استعمال ہونے والے ڈیٹا سیٹ میں نسلی تعصب کی وجہ سے بھی اس کا پتہ لگانے کی کوششیں مشکلات سے دو چار ہیں۔

یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کے 2021 کی ایک تحقیق کے مطابق، کچھ ڈیٹیکٹروں نے نسلی گروہ کے لحاظ سے غلطی کی شرح میں 10.7 فیصد کا فرق ظاہر کیا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی