وٹس ایپ میں آخرکار اشتہارات شامل ہونے جا رہے ہیں۔
یہ میسجنگ ایپ طویل عرصے سے اس خصوصیت کے لیے مشہور رہی ہے کہ اس میں وہ تمام اضافی عناصر شامل نہیں کیے گئے جو دیگر میسجنگ ایپس یا اس کی مالک کمپنی ’میٹا‘ کی دیگر مصنوعات میں موجود ہوتے ہیں۔
لیکن اب وٹس ایپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایپ کے ’سٹیٹس‘ حصے میں مارکیٹنگ پیغامات (اشتہارات) دکھانا شروع کرے گا، جسے کمپنی کے مطابق روزانہ 1.5 ارب افراد استعمال کرتے ہیں۔
یہ ایک بڑی پالیسی تبدیلی ہے، کیونکہ وٹس ایپ طویل عرصے سے اشتہارات سے اجتناب اور صارف کی پرائیویسی سے وابستگی کے لیے جانا جاتا رہا ہے۔
تاہم، اس پرائیویسی کے وعدے کو مدنظر رکھتے ہوئے، اشتہاری کمپنیاں صارفین کے پیغامات یا انہیں بھیجنے والے افراد سے متعلق کوئی ڈیٹا استعمال نہیں کر سکیں گی۔ البتہ وہ صارف کی کچھ ذاتی معلومات، جیسے زبان اور مقام کی بنیاد پر اشتہارات دکھا سکیں گی۔
وٹس ایپ نے جب 2009 میں آغاز کیا تو اس کی بنیاد ہی اشتہارات سے دوری پر رکھی گئی تھی۔ ابتدائی برسوں میں، اس پالیسی کو برقرار رکھنے کے لیے کمپنی صارفین سے معمولی سبسکرپشن فیس وصول کرتی تھی، جو اس وقت بھی غیر معمولی تصور کیا جاتا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
2014 میں فیس بک (اب میٹا) نے وٹس ایپ خرید لیا۔ بعد ازاں، وٹس ایپ کے بانیان کمپنی سے الگ ہو گئے۔ ان تبدیلیوں کے بعد سے یہ سوالات اٹھتے رہے ہیں کہ آیا میٹا، جو اشتہاری ٹیکنالوجی کے لیے معروف ہے، وٹس ایپ کو بھی اشتہاری پلیٹ فارم میں بدل دے گی؟
اگرچہ وٹس ایپ نے کچھ بزنس فیچرز پہلے ہی متعارف کرا دیے تھے، جیسے کہ کمپنیاں انسٹاگرام یا فیس بک پر اشتہار دے کر صارفین کو بزنس اکاؤنٹس پر میسج کرنے کی سہولت دے سکتی ہیں، لیکن یہ نیا قدم پہلی بار ہے کہ خود وٹس ایپ ایپ کے اندر براہ راست اشتہارات دکھائے جائیں گے۔
وٹس ایپ کا ’اسٹیٹس‘ فیچر 2017 میں متعارف کرایا گیا تھا، جس کا مقصد اسے ایک روایتی سوشل نیٹ ورک جیسا بنانا تھا، جہاں صارفین انسٹاگرام سٹوری کی طرز پر پوسٹس شیئر کر سکتے ہیں۔
نئے اشتہارات انہی سٹیٹس پوسٹس کے درمیان دکھائی دیں گے، لیکن کمپنی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ پیغام رسانی (میسجنگ) کے تھریڈز میں اشتہارات نہیں آئیں گے اور وہ مکمل طور پر نجی رہیں گے۔
© The Independent