پاکستان نے بیرون ملک آن لائن منگوائی اشیا پر ٹیکس واپس لے لیا

وفاقی بجٹ 26-2025 میں 26 جون کو منظور کیے گئے نئے اقدامات کے تحت، حکومت نے ’ڈیجیٹل پریزنس پروسیڈز ٹیکس ایکٹ 2025‘ متعارف کرایا تھا، جس کے تحت بیرون ملک سے آن لائن مصنوعات فروخت کرنے والی کمپنیوں پر پانچ فیصد فکسڈ انکم ٹیکس عائد کیا گیا تھا۔

ایک پاکستانی شہری چار جولائی، 2024 کو اسلام آباد میں ایف بی آر کی عمارت سے باہر آ رہا ہے (اے ایف پی)

پاکستان کے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بیرون ملک سے آن لائن آرڈر کے ذریعے منگوائی گئی اشیا اور خدمات پر عائد ڈیجیٹل ٹیکس واپس لے لیا ہے۔

بدھ کو جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ اب ڈیجیٹل طور پر منگوائی گئی بیرونی اشیا اور خدمات پر ڈیجیٹل پریزنس پروسیڈز ٹیکس لاگو نہیں ہو گا۔

ایف بی آر نے نوٹیفکیشن میں وضاحت کی کہ ’وفاقی حکومت یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی محسوس کرتی ہے کہ ڈیجیٹل پریزنس پروسیڈز ٹیکس اُن اشیا اور خدمات پر لاگو نہیں ہو گا، جو پاکستان سے باہر سے کسی بھی فرد یا کمپنی کی جانب سے فراہم کی جاتی ہیں۔‘

اس کے علاوہ درآمدی پارسلز کے لیے ڈیوٹی فری حد بھی کم کر کے 5,000 روپے سے 500 روپے کر دی گئی تھی، تاہم اب ایف بی آر کے نوٹیفکیشن کے مطابق یہ ٹیکس یکم جولائی 2025 سے مؤثر نہیں رہے گا۔

یہ فیصلہ بین الاقوامی آن لائن ریٹیلرز جیسے ٹیمو، شی اِن، اور علی ایکسپریس کے لیے ایک بڑے ریلیف کے طور پر سامنے آیا ہے، جو اب تک پاکستانی صارفین کو ٹیکس فری اشیا فراہم کرتے آ رہے تھے۔

وفاقی بجٹ 26-2025 میں 26 جون کو منظور کیے گئے نئے اقدامات کے تحت حکومت نے ’ڈیجیٹل پریزنس پروسیڈز ٹیکس ایکٹ 2025‘ متعارف کروایا تھا، جس کے تحت بیرون ملک سے آن لائن مصنوعات فروخت کرنے والی کمپنیوں پر پانچ فیصد فکسڈ انکم ٹیکس عائد کیا گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حکومت نے رواں مالی سال میں 14 کھرب روپے (تقریباً 49.3 ارب ڈالر) کا ٹیکس ہدف مقرر کیا ہے تاکہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے سات ارب ڈالر کے پروگرام کے تحت اہداف پورے کیے جا سکیں۔

ڈیجیٹل ٹیکس کے نفاذ پر جہاں مقامی ریٹیلرز نے خوشی کا اظہار کیا تھا، وہیں اب اس کی واپسی سے ان میں ایک بار پھر تشویش پائی جا رہی ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ غیر ملکی کمپنیاں بغیر مقامی ٹیکس دیے سستے داموں اشیا فروخت کر کے مقامی کاروبار کو نقصان پہنچاتی ہیں، جبکہ مقامی دکانداروں کو 25 فیصد تک ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے۔

بجٹ کے نفاذ سے پہلے، بیرونی ای کامرس پلیٹ فارمز سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستانی صارفین کو براہ راست اشیا فراہم کر رہے تھے اور انہیں پاکستان کے ٹیکس قوانین کا سامنا نہیں تھا۔

اب ٹیکس کی واپسی سے ممکنہ طور پر بین الاقوامی آن لائن مارکیٹ کو پاکستان میں دوبارہ فائدہ ملے گا، جبکہ مقامی ریٹیل سیکٹر مزید دباؤ میں آ سکتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت