ٹیکس قوانین کے متنازع سیکشن 37 اے اور بی، فنانس ایکٹ 2025 میں شامل دیگر ’کاروبار مخالف‘ اقدامات اور 32 غیر منصفانہ اناملیز کے خلاف کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کی جانب سے آج ہفتہ 19 جولائی کو ملک گیر ہڑتال کی جا رہی ہے۔
اس ہڑتال کو ملک کی تقریباً ساری تاجر برادری، ٹرانسپورٹرز، صنعتی زونز اور مختلف مارکیٹ ایسوسی ایشنز کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
کراچی چیمبر کے صدر جاوید بلوانی نے جمعے کی شب اپنے ویڈیو پیغام میں اعلان کیا کہ اگرچہ جمعے کو حکومت کے ساتھ ایک طویل اجلاس ہوا، تاہم تاجروں کے مطالبات پر کسی قسم کی تحریری یقین دہانی نہ ملنے کے باعث ہڑتال کا فیصلہ برقرار رکھا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ہڑتال پُرامن ہوگی اور 19 جولائی کو صرف ایک دن کے لیے کی جارہی ہے۔ تاہم اگر حکومت نے تحریری طور پر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے تو احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا، اور ہر ہفتے ایک دن سے بڑھا کر ہفتے میں دو یا تین دن، اور بالآخر پورے ہفتے کی ہڑتال کی جائے گی۔‘
جاوید بلوانی نے اپنے ویڈیو بیان میں کراچی کی چار درجن سے زائد مارکیٹ ایسوسی ایشنز کے نمائندوں کے ہمراہ کہا کہ ہڑتال کو شہر کی تمام بڑی مارکیٹوں، ایسوسی ایشنز اور یونینز کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
اس سلسلے میں شہر کی اہم شاہراہوں، بازاروں اور تجارتی مراکز میں بڑے بینرز آویزاں کیے گئے ہیں جن میں تاجروں سے احتجاج کی حمایت کی اپیل کی گئی ہے۔
دوسری جانب فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) نے آج کی ہڑتال موخر کرنے کا اعلان کیا ہے۔
فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے صدر عاطف اکرام شیخ نے اپنے بیان میں کہا حکومت کے ساتھ فنانس بل اور سیلز ٹیکس ایکٹ کی متنازع شقوں پر مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں، اس لیے ایف پی سی سی آئی نے ہڑتال موخر کردی ہے۔
عاطف اکرام شیخ کے مطابق: ’فیڈریشن کا کام تاجروں اور حکومت کے درمیان پل کا کردار ادا کرنا ہے، حکومت نے تاجروں کے تحفظات کواچھے طریقے سے سنا اور فنانس بل اورسیلز ٹیکس ایکٹ کی متنازع شقوں پر تاجروں کے مطالبات تسلیم کیے۔
’تاجروں کے ساتھ ہونے والے اجلاس کی سفارشات وزیراعظم کو پیش کی جائیں گی، حتمی منظوری وزیراعظم دیں گے۔ اگرکسی نے احتجاج کی کال دی ہے تو انفرادی حیثیت میں دی ہوگی، اس کا تاجر کمیونٹی کا تعلق نہیں۔‘
اس سے قبل صدر لاہور چیمبر میاں ابو ذر شاد نے بھی آج ہڑتال کا اعلان کیا، ان کا کہنا ہے کہ آج تاجروں کے احتجاج میں شرکت کریں گے، تاجروں کی مختلف تنطیمیں ہڑتال کریں گی۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت سے اب وعدے نہیں عمل درآمد چاہیے۔
کراچی کی پھل و سبزی منڈی کے صدر عبدالقیوم آغا نے بھی ویڈیو پیغام کے ذریعے ہڑتال کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ منڈی 19 جولائی کو مکمل بند رہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ایک متفقہ اجلاس میں کیا گیا ہے کیونکہ دو لاکھ روپے سے زائد کی کیش ٹرانزیکشن پر ٹیکس اور سیکشن 37 اے، بی تاجروں کے لیے ناقابل قبول ہیں۔
پاکستان گڈز ٹرانسپورٹ الائنس، پاکستان ہوزری مینوفیکچررز، نٹ ویئر اینڈ سوئیٹر ایکسپورٹرز، ٹیکسٹائل پروسیسنگ ملز، ریڈی میڈ گارمنٹس، سوپ مینوفیکچررز، پلاسٹک امپورٹرز، فلور ملز، یارن مرچنٹس، آٹو اسپئر پارٹس، سیلف ایڈہیسیو ٹیپ، مشینری، ڈینم مینوفیکچررز، بیئرنگ مینوفیکچررز، ٹائر ڈیلرز، موٹر سائیکل ڈیلرز، اور شاپ کیپرز ویلفیئر سوسائٹی اقبال شاپنگ سینٹر سمیت درجنوں تجارتی انجمنوں نے ہڑتال میں شرکت اور حمایت کا اعلان کیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کراچی کے ساتوں صنعتی زونز بشمول سائٹ، کورنگی، لانڈھی، نارتھ کراچی، بن قاسم، سائٹ سپر ہائی وے اور فیڈرل بی ایریا نے بھی ہڑتال کے ساتھ مکمل اظہارِ یکجہتی کیا ہے۔ کراچی چیمبر کے مطابق شہر بھر کی اہم تجارتی سرگرمیاں آج مکمل طور پر بند رہیں گی۔
3 جولائی کو کراچی چیمبر کے آڈیٹوریم میں ہونے والی پریس کانفرنس میں جاوید بلوانی نے لاہور اور فیصل آباد چیمبر آف کامرس کے صدور ابوذر شاد اور ریحان نسیم بھرارا کے ساتھ مشترکہ ویڈیو لنک کے ذریعے اعلان کیا تھا کہ اگر وفاقی حکومت نے سیکشن 37 اے اور بی واپس نہ لیے تو ملک گیر ہڑتال کی کال دی جائے گی۔ اس موقع پر لاہور اور فیصل آباد چیمبرز نے مکمل حمایت کی یقین دہانی کروائی تھی۔
14 جولائی کو کراچی میں ایک اور پریس کانفرنس کے دوران جاوید بلوانی، چیئرمین پاکستان گڈز ٹرانسپورٹ الائنس ملک شہزاد اعون اور دیگر اتحادیوں نے ملک گیر ہڑتال کی باقاعدہ تاریخ 19 جولائی کا اعلان کیا۔ اس کے بعد کراچی بھر کی مختلف مارکیٹس اور انجمنوں نے اس احتجاج کا حصہ بننے کا فیصلہ کیا۔
کراچی چیمبر کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق اس ہڑتال کو حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز، پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز، کراچی الیکٹرانک ڈیلرز، سبزی منڈی اور کباڑی مارکیٹ ایسوسی ایشنز کی بھی حمایت حاصل ہے۔
تاجر برادری فنانس ایکٹ کے آرٹیکل 37 اے کے خلاف ہڑتال کر رہی ہے۔