پاکستان اور افغانستان کے درمیان بدھ کو دوطرفہ تجارت کے فروغ کے لیے آٹھ زرعی اجناس کی تجارت پر ترجیحی ٹیرف کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔
افغانستان میں طالبان حکومت کے ایک بیان کے مطابق معاہدے کے تحت دونوں ملک آٹھ زرعی اجناس پر محصولات 60 فیصد سے کم کر کے 27 فیصد کرنے کے پابند ہوں گے۔
بیان میں بتایا گیا کہ معاہدے پر دستخط افغانستان کی وزارت صنعت و تجارت کے نمائندے مولوی احمد اللہ زاہد اور پاکستان کی وزارت تجارت کے سیکریٹری جاوید پال نے افغان دارالحکومت کابل میں بدھ کو کیے ہیں۔
معاہدے کے تحت دونوں ممالک نے آٹھ زرعی اجناس پر درآمدی محصولات (ٹیرف) میں نمایاں کمی کا فیصلہ کیا ہے۔
معاہدے کے مطابق افغانستان سے پاکستان کو برآمد کی جانے والی چار اجناس بشمول انگور، انار، سیب اور ٹماٹر، جب کہ پاکستان سے افغانستان جانے والے آم، کینو، کیلا اور آلو پر ٹیرف کم کیا جائے گا۔
ایک سالہ معاہدہ یکم اگست 2025 سے نافذ العمل ہو گا اور مستقبل میں اس میں توسیع کی جا سکے گی۔ نیز اس میں مزید اشیاء بھی شامل کی جا سکیں گی۔
بین الاقوامی تجارت سے متعلق اقوام متحدہ کے ڈیٹا بیس سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق 2024 کے دوران افغانستان سے پاکستان کی درآمدات تقریباً 66 کروڑ امریکی ڈالر رہی۔
پاکستان نے افغانستان سے پھل، سبزیوں، پٹسن، معدنیات، مصالحے وغیرہ کے علاوہ تیل، جانوروں کی کھالیں اور قیمتی پتھر بھی درآمد کیے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اقوام متحدہ سے متعلق ویب سائٹس سے حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2019 کے دوران پاکستان سے افغانستان کی درآمدات ایک ارب امریکی ڈالر سے زیادہ تھیں۔
پاکستان نے مذکورہ سال کے دوران افغانستان کو ادویات، پتھر، سیمنٹ، چینی، فرنیچر اور لکڑی سے بنی دوسری اشیا، جوتوں کے علاوہ پھل اور سبزیاں برآمد کیں۔
ماہرین معاشیات معاہدے کو دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات میں ایک مثبت پیش رفت کے طور پر دیکھتے ہیں، جو خطے میں اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کی راہ ہموار کرے گا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اس معاہدے سے سرحدی علاقوں میں زرعی معیشت کو تقویت ملے گی اور مقامی کسانوں کو بہتر قیمتیں ملنے کا امکان ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان زرعی تجارت اکثر سرحدی کشیدگی اور غیر یقینی حالات کی وجہ سے متاثر رہی ہے، مگر یہ معاہدہ ایک اعتماد سازی کے اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔