پاکستان، افغانستان، ازبکستان ریلوے منصوبے کی فزیبلٹی سٹڈی معاہدے پر دستخط

پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کے وزرائے خارجہ کی موجودگی میں جمعرات کو کابل میں امارتِ اسلامیہ کے وزارتِ فوائد عامہ، ازبکستان کے وزارتِ ٹرانسپورٹ اور پاکستان کے وزارتِ ریلوے کے درمیان سہ ملکی ریلوے منصوبے کی فزیبلٹی سٹڈی کی یادداشت پر دستخط کر دیے گئے۔

پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کے وزرائے خارجہ کی موجودگی میں جمعرات کو کابل میں امارتِ اسلامیہ کے وزارتِ فوائد عامہ، ازبکستان کے وزارتِ ٹرانسپورٹ اور پاکستان کے وزارتِ ریلوے کے درمیان سہ ملکی ریلوے منصوبے کی فزیبلٹی سٹڈی سے متعلق مفاہمتی یادداشت پر دستخط کردیے گئے۔

پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار جمعرات کو ازبکستان-افغانستان-پاکستان (یو اے پی) ریلوے منصوبے، جسے ٹرانس افغان ریلوے منصوبہ بھی کہتے ہیں، کی مشترکہ فزیبلٹی سٹڈی کے لیے سہ فریقی فریم ورک معاہدے پر دستخط کی غرض سے کابل گئے تھے۔

پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جمعرات کو جاری کیے گئے بیان میں بتایا گیا تھا کہ نائب وزیراعظم محمد اسحاق ڈار نے افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی۔

ملاقات کے دوران ’پاکستان اور افغانستان نے دوطرفہ تعلقات کی موجودہ رفتار برقرار رکھنے سمیت تجارت، ٹرانزٹ اور سکیورٹی کے شعبوں میں باہمی تعاون کو مزید وسعت دینے کے لیے کوششیں تیز کرنے پر زور دیا تاکہ دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ پہنچ سکے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’فریقین نے علاقائی اقتصادی ترقی کے بھرپور مواقعے سے مستفید ہونے کے لیے رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا، جس میں بین العلاقائی رابطوں کے منصوبوں کو عملی شکل دینا بھی شامل ہے۔

دورے کے دوران نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے افغانستان کے وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند سے بھی ملاقات کی۔

باختر نیوز ایجنسی کے مطابق اسحاق ڈار کا ملاقات کے دوران کہنا تھا کہ انہوں نے حالیہ دورہ چین کے دوران چینی حکام سے اس منصوبے کی حمایت کی درخواست کی۔

افغان وزیر اعظم نے افغان مہاجرین کی واپسی سمیت دونوں ممالک کے درمیان موجود مسائل کے حل کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیا اور کہا کہ ’افغانستان، پاکستان اور ازبکستان کے مابین ہونے والا معاہدہ اہم سنگ میل ہے اور امارت اسلامی اس منصوبے کی کامیابی کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔‘

اسحاق ڈار نے افغان وزیر اعظم کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی۔

بعدازاں پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے افغانستان کے عبوری وزیر داخلہ سراج الدین حقانی سے بھی ملاقات کی۔ 

یہ منصوبہ کیا ہے؟

اس ریلوے منصوبے پر ابتدائی کام 2017 کے آخر میں اس وقت شروع ہوا تھا، جب افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی نے ازبکستان کے اس وقت کے صدر شوکت مرزایوف کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ اس منصوبے کے تحت افغانستان کے شمالی صوبے بلخ کے تجارتی مرکز مزار شریف سے ہرات تک ریلوے لائن بچھائی جانی تھی۔

جریدے ’یورو ایشیا‘ میں شائع ایک مضمون کے مطابق اس منصوبے کو ازبکستان کے شہر ہیراتان سے افغانستان میں مزار شریف تک 2011 میں شروع کی گئی ریلوے لائن کے ساتھ جوڑنے کا منصوبہ تھا، جس کے بعد اسے کابل سے گزار کر افغان صوبے ننگرہار کے راستے پاکستان کے طورخم بارڈر تک پہچانا شامل تھا۔ بعدازاں اس روٹ میں تبدیلی کر کے اسے مزار شریف سے لوگر اور ضلع کرم میں خرلاچی بارڈر تک تبدیل کر دیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس منصوبے کا مقصد ازبکستان سمیت وسطی ایشیائی ممالک کی مارکیٹ تک رسائی آسان بنانا اور وہاں کی مارکیٹوں سے سامان کی پاکستان اور افغانستان تک آسان رسائی ہے۔

سابق افغان صدر اشرف غنی اور ازبکستان کے حکام کے مابین 2017 میں ہونے والے معاہدے کے بعد 2018 میں تاشقند میں سہ فریقی اجلاس کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں افغانستان، پاکستان اور ازبکستان کے حکام نے شرکت کی تھی اور اس میں مزار شریف سے کابل تک ریلوے لائن بچھانے کا منصوبہ شامل کیا گیا تھا۔

اس منصوبے پر 2021 میں کام شروع کیا جانا تھا، لیکن اگست 2021 میں کابل پر افغان طالبان کے کنٹرول حاصل کرنے کے بعد یہ منصوبہ تاخیر کا شکار رہا کیونکہ منصوبے کی فنڈنگ دینا اور سکیورٹی حالات کی وجہ سے اس پر کام شروع کرنا ممکن نہیں تھا۔

تاہم افغان طالبان کی جانب سے اس منصوبے میں دلچپسی کا اظہار کیا گیا اور جنوری 2022 میں تاشقند میں ایک سہ فریقی اجلاس منعقد کیا گیا جس میں پاکستان، افغان طالبان اور ازبکستان کے حکام نے شرکت کی اور منصوبے کو حتمی شکل دینے پر بات چیت کی گئی تھی۔

بعدازاں پاکستان، افغانستان اور ازبکستان نے جولائی 2023 میں اسلام آباد میں سہ فریقی اجلاس کے دوران اس منصوبے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا