ایئر انڈیا میں داخلی سطح پر جاری ہونے والے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ فضائی کمپنی کو اپنے موجودہ بوئنگ 787 طیاروں کے فیول کنٹرول سوئچز کے لاکنگ فیچر کی جانچ پڑتال کے دوران ان میں کوئی مسئلہ نہیں ملا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق طیارے کے فیول سوئچز اس وقت توجہ کا مرکز بن گئے جب گذشتہ ماہ انڈیا ایئر کے ایک طیارے کے حادثے میں 260 لوگوں کی جان گئی۔ انڈین تحقیق کاروں کی ابتدائی تحقیقات میں سامنے آیا تھا کہ پرواز کے کچھ دیر بعد یہ سوئچز بند ہو گئے تھے۔
جس کے بعد انڈیا کے ہوا بازی کے انتظامی ادارے نے رواں ہفتے ملک کی فضائی کمپنیوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ بوئنگ طیاروں کے مختلف ماڈلز کے سوئچز کے لاکنگ فیچر کی جانچ کریں۔
یہ ہدایت اس وقت کی گئی جب بوئنگ نے ہوا بازی کے انتظامی اداروں کو مطلع کیا کہ اس کے جیٹ طیاروں کے فیول سوئچ لاک محفوظ ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ اقدام امریکی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے) کی جانب سے 2018 میں جاری کیے گئے ایک خصوصی ایئر ورتھینس انفارمیشن بلیٹن (ایس اے آئی بی) کے مطابق تھا، جس میں سفارش کی گئی تھی کہ لاکس کی جانچ کی جائے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ انہیں غلطی سے حرکت نہ دی جا سکے۔
تاہم ایئر انڈیا کی تحقیقات میں لاکنگ میکانزم میں کوئی مسئلہ سامنے نہیں آیا۔
ایئر لائن کے فلائٹ آپریشنز ڈپارٹمنٹ نے اپنے پائلٹس کو بھیجے گئے ایک پیغام میں کہا کہ ’گذشتہ اختتام ہفتہ پر ہماری انجینیئرنگ ٹیم نے تمام بوئنگ 787 طیاروں کے فیول کنٹرول سوئچ کے لاکنگ میکانزم کی احتیاطی جانچ کی۔‘
مراسلے میں کہا گیا کہ یہ جانچ مکمل ہو چکی ہے اور کوئی مسئلہ نہیں ملا۔ یہ بھی واضح کیا گیا کہ ریگولیٹر کی ہدایات پر عمل کیا گیا ہے۔
مزید کہا گیا کہ ایئر لائن کے تمام بوئنگ 8-787 طیاروں میں بوئنگ مینٹی نینس شیڈول کے مطابق تھروٹل کنٹرول ماڈیول (ٹی سی ایم) بھی تبدیل کیا جا چکا ہے۔ فیول کنٹرول سوئچ بھی اس ماڈیول کا حصہ ہوتا ہے۔
دیگر ممالک نے بھی اپنی ایئرلائنز کو بوئنگ طیاروں کے فیول سوئچز کی جانچ کی ہدایت کی۔
سنگا پور ایئر لائنز (ایس آئی اے) کے ترجمان نے رواں ہفتے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ سنگاپور میں یہ تمام سوئچز ’درست طور پر کام کرتے‘ پائے گئے۔
ترجمان نے بتایا کہ ’ہماری جانچ سے ثابت ہوا کہ سنگا پور ایئر لائنز اور ذیلی کمپنی کے تمام بوئنگ 787 طیاروں کے فیول سوئچز درست طور پر کام کر رہے ہیں اور ہوا بازی کے ریگولیٹری تقاضوں کے مطابق ہیں۔‘
گذشتہ مہینے حادثے کا شکار ہونے والا بوئنگ 8- 787 ڈریم لائنر طیارہ انڈیا کے مغربی شہر احمد آباد سے لندن جا رہا تھا۔ اس حادثے میں طیارے میں سوار 242 میں سے صرف ایک شخص بچ سکا، جب کہ 19 افراد زمین پر بھی جان سے گئے۔
پیر کو ملازمین کے نام ایک خط میں ایئر انڈیا کے سی ای او کیمپبیل ولسن نے کہا کہ حادثے کی تحقیقات جاری ہے اور ’جلد بازی میں کوئی نتیجہ اخذ کرنا مناسب نہیں ہوگا۔‘