ایئر انڈیا طیارہ حادثہ: نئے شواہد سے دونوں انجن بند ہونے کا اشارہ

12 جون کو ایئر انڈیا کے بوئنگ 787 طیارے کے المناک انجام کے آخری لمحات کی ایک ویڈیو سامنے آئی ہے، جو 12 ویں جماعت کے طالب علم اور شوقیہ فوٹو گرافر آریان اساری نے بنائی۔

ایئر انڈیا کے احمد آباد میں حادثے کا شکار ہونے والے طیارے کے حوالے سے نئی معلومات سامنے آئی ہیں، جو اس کے گرنے کی ممکنہ وجوہات کو سامنے لا سکتی ہیں۔ 

انڈین ایکسپریس کے مطابق 12 جون کو ایئر انڈیا کے بوئنگ 787 طیارے کے المناک انجام کے آخری لمحات کی ایک ویڈیو سامنے آئی ہے، جو 12 ویں جماعت کے طالب علم اور شوقیہ فوٹو گرافر آریان اساری نے بنائی۔

یہ ویڈیو احمد آباد طیارہ حادثے کے بارے میں نئی تفصیلات فراہم کر سکتی ہے، جب تک کہ فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر (ایف ڈی آر) کا ڈیٹا تجزیے کے لیے دستیاب نہیں ہو جاتا۔ ساتھ ہی یہ ان قیاس آرائیوں کو بھی چیلنج کر سکتی ہے، جو حادثے کی ممکنہ وجوہات کے بارے میں گردش کر رہی ہیں۔ 

 یہ حادثہ کئی دہائیوں میں کسی انڈین ایئر لائن کے ساتھ پیش آنے والا سب سے ہولناک سانحہ اور بوئنگ 787 کا دنیا میں پہلا حادثہ تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس حادثے میں طیارے میں سوار 241 افراد سمیت 279 افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ طیارے میں سوار صرف ایک شخص معجزاتی طور پر زندہ بچا۔ چونکہ طیارہ ایک ہاسٹل کی عمارت پر گرا، اس لیے اموات کی تعداد میں اضافہ ہوا۔

اگرچہ ہوا بازی کے ماہرین نے یہ قیاس کیا کہ آیا اے پی یو (اضافی پاور یونٹ) یا آر اے ٹی (ریم ایئر ٹربائن)، جو دونوں طیارے کی پرواز جاری رکھنے کے لیے ہنگامی ذرائع ہیں، استعمال ہوئے تھے یا نہیں، لیکن آریان اساری کے فون سے براہ راست حاصل ہونے والی واضح ویڈیو سے لگتا ہے کہ آر اے ٹی کام نہیں کر رہا تھا۔ 

یہ بات اس طیارے میں سوار واحد زندہ بچ جانے والے مسافر کی گواہی سے بھی مطابقت رکھتی ہے کہ ایک زور دار دھماکہ ہوا، طیارے کی بجلی بند ہو گئی اور پھر کیبن میں سبز رنگ کی روشنی دکھائی دی اور کپتان نے مے ڈے کال کی۔ 

 

ماہرین کے مطابق دونوں انجنوں کا بند ہو جانا انتہائی منفرد واقعہ ہے، لیکن اگر آر اے ٹی استعمال کیا گیا ہو تو اس کا مطلب ہے کہ شدید ہنگامی صورت حال تھی، ممکن ہے کہ برقی نظام مکمل طور پر ناکارہ ہو گیا ہو یا ہائیڈرولک نظام میں بڑی خرابی آئی، یا دونوں انجن بند ہو گئے، یا ان میں سے کوئی ایک یا زیادہ وجوہات ہو سکتی ہیں۔ 

چونکہ طیارہ طاقت ختم ہونے کی وجہ سے بلندی حاصل کرنے میں ناکام رہا، اس لیے دونوں انجنوں کے کام چھوڑ دینے کا نظریہ، جسے پہلے کئی ماہرین نے بعید از قیاس تو قرار دیا مگر اسے ممکن تسلیم کر چکے ہیں، اب تحقیقات کرنے والوں کے لیے ایک بنیادی سوال بن سکتا ہے۔

ایک ریگولیٹری ذرائع کے مطابق ممکن ہے کہ دھماکہ طیارے کا نچلا حصہ کھلنے اور آر اے ٹی کے خودبخود فعال ہونے کی نشاندہی کرتا ہو، تاہم یہ بھی کہا کہ زور دار آواز کی اور بھی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آر اے ٹی بنیادی طور پر ایک ہوا سے چلنے والا ٹربائن ہوتا ہے، جو لینڈنگ گیئر کے بالکل پیچھے نصب ہوتا ہے اور طیارے کو بجلی فراہم کرنے کے لیے صرف اُسی وقت کام کرنا شروع کرتا ہے، جب بجلی کے بنیادی اور ثانوی نظام کام کرنا بند کر دیں۔ 

اے پی یو ایک چھوٹا ٹربائن انجن ہوتا ہے جو عام طور پر طیارے کے پچھلے حصے میں نصب ہوتا ہے اور مختلف آن بورڈ سسٹمز کے لیے برقی طاقت اور ہوا کا دباؤ فراہم کرتا ہے۔ 

ہفتے کو ایک میڈیا بریفنگ میں انڈیا کے شہری ہوا بازی کے وزیر کے رام موہن نائیڈو نے کہا کہ تفتیش کار گردش کرنے والے تمام نظریات کا جائزہ لیں گے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی ویڈیو شواہد کی بنیاد پر کسی حتمی نتیجے پر پہنچنا ابھی قبل از وقت ہے، کیوں کہ طیارے انتہائی جدید اور پیچیدہ مشینیں ہیں اور اصل وجہ یا وجوہات کا تعین کرنے کے لیے تفصیلی اور محنت طلب تحقیقات ضروری ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا