’ہر طرف لاشیں تھیں:‘ طیارہ حادثے میں زندہ بچنے والے ’واحد‘ مسافر

انڈیا میں جہاز کے حادثے میں اب تک صرف ایک شخص کے زندہ بچنے کی اطلاع ہے، جن کا کہنا ہے کہ جہاز فضا میں بلند ہوتے ہی دھماکہ ہوا۔

12 جون کو احمد آباد میں جہاز کے حادثے میں بچ جانے والے مسافر وشواس (ہندوستان ٹائمز)

جمعرات کو انڈین شہر احمد آباد میں ایئر انڈیا کے جہاز کے حادثے میں سوار 241 افراد کی اموات کی خبریں ہیں، لیکن اب تک ایک فرد کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ معجزاتی طور پر زندہ بچ گئے۔

40 سالہ وشواس کمار رمیش، جو برطانوی شہری ہیں اور اس جہاز پر سوار تھے، احمد آباد کے ایک ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔

انہوں نے اخبار ہندوستان ٹائمز کو بتایا کہ ’جہاز کے فضا میں بلند ہوتے ہی ایک زور دار دھماکہ ہوا اور پھر طیارہ گر گیا۔ سب کچھ اتنی تیزی سے ہوا کہ کچھ سمجھ نہیں آیا۔‘
وشواس کو سینے، آنکھوں اور پیروں پر چوٹیں آئی ہیں، تاہم بظاہر کوئی گہرا یا خطرناک زخم نہیں ہے۔

انڈین ایئر لائنز کی یہ پرواز ریاست دوپہر کو مقامی وقت کے مطابق ایک بج کر 39 منٹ (پاکستان وقت کے مطابق ایک بج کر نو منٹ) پر گجرات کے شہر احمد آباد سے برطانیہ جا رہی تھی اور اس میں کل 242 افراد سوار تھے کہ احمد آباد کے ولبھ بھائی پٹیل ہوائی اڈے سے اڑنے کے چند ہی منٹ بعد شہری آبادی پر گر کر تباہ ہو گئی اور اس میں آگ لگ گئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

میڈیا پر دکھائی جانے والی تصویروں میں جہاز میں سے شعلے اور دھویں کے مرغولے نکلتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔

ایئر انڈیا کے مطابق جہاز میں 169 انڈین، 53 برطانوی، سات پرتگالی اور ایک کینیڈین شہری سوار تھے۔’

اس سے قبل 22 مئی 2020 کو کراچی میں پی آئی اے کی پرواز پی کے 8303 کے حادثے میں جہاز میں سوار دو افراد بچ گئے تھے، جب کہ اس حادثے میں جہاز میں سوار 97 افراد جان سے گئے، جب کہ زمین پر ایک خاتون بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔

ان میں سے ایک مسافر ظفر مسعود نے بعد میں Seat 1C: A Survivor's Tale of Hope, Resilience and Renewal کے نام سے کتاب بھی لکھی تھی۔

وشواس کے پاس ہسپتال میں بھی بورڈنگ پاس موجود تھا۔ انہوں نے انڈین میڈیا کو بتایا، ’جب میں ہوش میں آیا تو چاروں طرف لاشیں پڑی تھیں۔ میں خوفزدہ ہو گیا۔ میں اٹھا اور دوڑ پڑا۔ طیارے کے ٹکڑے ہر طرف بکھرے ہوئے تھے۔ کسی نے مجھے پکڑا اور ایمبولینس میں ڈال کر ہسپتال لے آیا۔‘

وشواس کا کہنا ہے کہ وہ 20 سال سے لندن میں مقیم ہیں اور ان کی بیوی اور بچہ بھی لندن ہی میں رہتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے بھائی اجے وشواس بھی جہاز میں ان کے ساتھ سوار تھے لیکن ان کی نشست الگ تھی۔ ’ہم دونوں سیر کے لیے گئے تھے۔ وہ میرے ساتھ ہی سفر کر رہے تھے اور اب وہ کہیں نہیں مل رہے۔ براہِ کرم میری مدد کریں، انہیں تلاش کریں۔‘

ہسپتال میں حادثے کا شکار ہونے والے دیگر مسافروں کے اہل خانہ اور دوست بھی اپنے پیاروں کو ڈھونڈنے میں مصروف ہیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا