پاکستان کا انڈیا میں طیارہ حادثے پر اظہار افسوس

حکام کے مطابق احمد آباد میں طیارہ ایئرپورٹ سے پرواز کرنے کے کچھ دیر بعد آبادی پر گر گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حادثے میں ایک شخص زندہ بچ گیا ہے۔

پاکستان نے جمعرات کو انڈیا میں پیش آنے والے طیارہ حادثے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایکس پر اپنی اپنی پوسٹس میں حادثے پر افسوس ظاہر کیا۔

شہباز شریف نے لکھا: ’آج احمد آباد کے قریب ایئر انڈیا کی پرواز کے المناک حادثے پر دل انتہائی رنجیدہ ہے۔

’اس بڑے سانحے میں مرنے والوں کے اہلِ خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔ یہ دلخراش واقعہ جن تمام افراد کو متاثر کر گیا، ان کے لیے ہماری دعائیں اور نیک تمنائیں۔‘

اسحاق ڈار نے کہا انہیں ’اس المناک واقعے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر دلی افسوس ہے۔ اس غم کی گھڑی میں متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔‘

لندن جانے والا ایک مسافر طیارہ جمعرات کو انڈیا کے شہر احمد آباد کے ایک رہائشی علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا، جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار اور زمین پر موجود کم از کم 260 افراد مارے گئے۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ ایک مسافر زندہ بچ گیا ہے۔ اے ایف پی کے ایک صحافی نے امدادی عملے کو جائے حادثہ سے لاشیں نکالتے دیکھا ہے، جبکہ بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر کے پچھلے حصے کو اس عمارت کے کنارے لٹکتے ہوئے پایا جس سے وہ ٹکرایا تھا۔ 

اس طیارے میں 242 مسافر اور عملہ سوار تھا اور یہ دوپہر کے وقت حادثے کا شکار ہوا۔ حکومت نے حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے باضابطہ تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا، ’احمد آباد کے سانحے نے ہمیں ہلا کر رکھ دیا ہے اور یہ گہرے دکھ کا باعث بنا ہے۔ یہ الفاظ سے بڑھ کر دل توڑ دینے والا ہے۔‘

پولیس کمشنر ودھی چوہدری نے بتایا کہ اموات کی تعداد 260 ہے، جس کا مطلب ہے کہ جب طیارہ ایک میڈیکل سٹاف ہاسٹل سے ٹکرا کر آگ کا گولا بنا، تب کم از کم 19 افراد زمین پر بھی مارے گئے۔

ابتدا میں خیال کیا جا رہا تھا کہ طیارے میں سوار تمام افراد مارے گئے ہیں، لیکن محکمہ صحت کے افسر دھننجے دویدی نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ایک زندہ بچ جانے والے کی تصدیق ہو چکی ہے‘ اور اسے ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔

اے ایف پی کے صحافی نے حادثے کے بعد ایک عمارت کو آگ کی لپیٹ میں دیکھا، جہاں سے گھنا سیاہ دھواں اٹھ رہا تھا، اور طیارے کا ایک حصہ زمین پر پڑا تھا۔

ڈاکٹر کرشنا، جنہوں نے اپنا پورا نام نہیں بتایا، نے کہا ’طیارے کا ایک حصہ اس رہائشی عمارت سے ٹکرایا جہاں ڈاکٹرز اپنے خاندانوں کے ساتھ رہتے تھے۔‘

انہوں نے کہا: ’ناک اور اگلا پہیہ اس کینٹین کی عمارت پر آ گرا جہاں طلبہ دوپہر کا کھانا کھا رہے تھے۔

کرشنا نے مزید بتایا کہ انہوں نے ’تقریباً 15 سے 20 جلی ہوئی لاشیں‘  دیکھیں، جبکہ وہ اور ان کے ساتھیوں نے تقریباً 15 طلبہ کو بچایا۔

انڈیا کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق طیارے میں 242 افراد سوار تھے، جن میں دو پائلٹ اور 10 کیبن کریو شامل تھے۔

ایئر انڈیا کا کہنا ہے کہ پرواز میں 169 انڈین، 53 برطانوی، سات پرتگالی اور ایک کینیڈین شہری سوار تھے۔ یہ پرواز لندن کے گیٹوک ایئرپورٹ جا رہی تھی۔

برطانیہ کے وزیر اعظم کیئر سٹارمر نے حادثے کے مناظر کو ’تباہ کن‘ قرار دیا، جبکہ بادشاہ چارلس سوم نے کہا کہ وہ انتہائی افسردہ ہیں۔

رپورٹوں کے مطابق ایک برطانوی مسافر زندہ بچ گیا۔ انڈیا کے وزیر داخلہ امت شاہ نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے ’زندہ بچ جانے والے کی خوشخبری‘  سنی ہے اور وہ ’اس سے ملاقات کے بعد بات کر رہے ہیں۔‘

انڈیا کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن کے مطابق طیارے نے ’می ڈے‘ کال دی اور ’اڑان بھرنے کے فوراً بعد گر کر تباہ ہو گیا۔‘

ریاست گجرات کا مرکزی شہر احمد آباد آٹھ ملین آبادی پر مشتمل ہے اور اس کا مصروف ہوائی اڈہ گنجان آباد رہائشی علاقوں سے گھرا ہوا ہے۔

رہائشی پونم پٹنی نے اے ایف پی کو بتایا ’جب ہم جائے حادثہ پر پہنچے تو وہاں کئی لاشیں پڑی ہوئی تھیں اور فائر فائٹر آگ بجھا رہے تھے۔‘

انہوں نے کہا، ’بہت سی لاشیں جلی ہوئی تھیں۔‘

اے ایف پی کے صحافی نے دیکھا کہ طبی عملہ لاشوں کو ایک ریڑھی میں ڈال کر ایمبولینس میں منتقل کر رہا تھا، جبکہ ایک جلا ہوا لوہے کا بیڈ فریم جلے ہوئے ملبے کے درمیان پڑا تھا۔

 787 ڈریم لائنر جڑواں انجن والا طیارہ ہے۔ ایوی ایشن سیفٹی نیٹ ورک کے ڈیٹا بیس کے مطابق بوئنگ 787 طیارے کا یہ پہلا حادثہ ہے۔

فلائٹ ریڈار 24 ویب سائٹ کے مطابق یہ طیارہ 2009 میں متعارف کرایا گیا تھا اور درجنوں ایئر لائنز کو ایک ہزار سے زیادہ طیارے فراہم کیے جا چکے ہیں۔

بوئنگ کے شیئرز گر گئے

حادثے کے بعد امریکی مارکیٹ میں طیارہ ساز کمپنی بوئنگ کے شیئرز میں تقریباً آٹھ  فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جمعرات کو مارکیٹ کھلنے سے پہلے بوئنگ کے شیئرز 7.5 فیصد گر کر 197.82 ڈالر تک آ گئے۔

آئی جی گروپ کے تجزیہ کار کرس بیوچیمپ نے کہا: ’یہ حادثے پر ایک فوری ردِعمل ہے اور گذشتہ برسوں میں بوئنگ کے طیاروں اور کمپنی پر چھائے خدشات کے بادل دوبارہ ظاہر ہو گئے ہیں۔‘

ایوی ایشن ٹریکنگ ویب سائٹ فلائیٹ ریڈار 24 کے مطابق یہ طیارہ بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر تھا جو دنیا کے جدید ترین مسافر طیاروں میں شمار ہوتا ہے۔

حادثے کی وجوہات فوری طور پر واضح نہیں ہو سکیں تاہم بوئنگ نے ایک بیان میں کہا کہ وہ ابتدائی رپورٹس سے آگاہ ہے اور کمپنی مزید معلومات حاصل کر رہی ہے۔

بوئنگ 787 ایک نسبتاً نئی سیریز ہے جس کا سیفٹی ریکارڈ اب تک بہت شان دار رہا ہے۔ اس سے پہلے اس سیریز کے کسی بھی طیارے کو کوئی مہلک حادثہ پیش نہیں آیا۔

ماضی میں بیٹری کے مسائل کے باعث یہ طیارے وقتی طور پر گراؤنڈ کیے گئے تھے مگر ان واقعات میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

یہ حادثہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب بوئنگ اپنے نئے چیف ایگزیکٹیو کیلی آرتھ برگ کی قیادت میں طیاروں کی پیداوار بڑھانے اور محفوظ پروازوں پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

برطانیہ اور امریکہ کی ہوائی حادثات کی تفتیشی ایجنسیاں اپنے ماہرین انڈیا بھیجنے کا اعلان کر چکی ہیں تاکہ وہ انڈین تحقیقاتی حکام کی مدد کر سکیں۔

ایئر انڈیا کی مالک کمپنی ٹاٹا گروپ نے اس سانحے میں جان کی بازی ہارنے والے ہر فرد کے اہلِ خانہ کو ایک کروڑ انڈین روپے (117,000 امریکی ڈالر) مالی امداد دینے کا اعلان کیا ہے، اور زخمیوں کے علاج کے اخراجات بھی برداشت کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا