ایئر انڈیا کی فلائٹ 30 سیکنڈ میں کریش ہونے کی وجہ کیا تھی؟

ایسے میں کہ جب ایئر انڈیا کے طیارے کو پیش آنے والے حادثے کی وجہ کے بارے میں قیاس آرائیاں زور پکڑ رہی ہیں، تفتیش کار حفاظتی ماہرین کے ساتھ مل کر اس طیارے کے حادثے کی وجہ جاننے کے کی کوشش کر رہے ہیں۔

13 جون 2025 کو احمد آباد میں ہوائی اڈے کے قریب رہائشی علاقے میں گر کر تباہ ہونے کے بعد ایئر انڈیا کی پرواز 171 کے ملبے کی تصویر (اے ایف پی)

انڈیا میں تفتیش کار ایئر انڈیا کے طیارے کے حادثے کی وجہ جاننے کے کی کوشش کر رہے ہیں، جس میں سوار 242 میں سے 241 مسافر جان سے گئے۔

یہ پرواز، جو لندن کے گیٹوک ہوائی اڈے کے لیے روانہ ہوئی تھی، مغربی شہر احمد آباد سے اڑان بھرنے کے فوراً بعد گر گئی۔

حادثے کی وجہ سے متعلق قیاس آرائیاں عروج پر ہیں، اور جلد ہی برطانیہ کی ایئر ایکسیڈنٹس انویسٹیگیشن برانچ ( اے اے آئی بی) کے تفتیش کار حفاظتی ماہرین کے ساتھ شامل ہو جائیں گے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ پرواز اے آئی 171 کے تباہ ہونے سے پہلے کیا ہوا تھا۔

بی بی سی نے رپورٹ کیا ہے کہ احمد آباد ایئرپورٹ کے ایئر ٹریفک کنٹرول کے مطابق، طیارہ دوپہر ایک بج کر 39 منٹ (0809 جی ایم ٹی) پر رن وے 23 سے روانہ ہوا۔ طیارے نے روانگی کے فوراً بعد ایک ’میڈے کال‘ دی، جو کہ ہنگامی صورت حال کا اشارہ ہے، لیکن اس کے بعد طیارے سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ زمین سے لی گئی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ طیارہ تقریباً 30 سیکنڈ تک ہی فضا میں رہا، اس کے بعد اس میں خرابی کے آثار ظاہر ہونا شروع ہو گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تفتیش کار شواہد حاصل کریں گے، جن میں ریڈار، سی سی ٹی وی، اور خاص طور پر کاک پٹ وائس ریکارڈر (سی وی آر) اور فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر( ایف ڈی آر) شامل ہوں گے، تاکہ وہ سمجھ سکیں کہ اس حادثے میں کون سے عوامل شامل تھے، جو بوئنگ 787 کے ساتھ پیش آنے والا پہلا جان لیوا واقعہ ہے۔

اگر کسی ایسے مسئلے کے شواہد ملے جو پہلے معلوم نہ تھا اور جو دیگر طیاروں کی سلامتی خطرے میں ڈال سکتا ہو، تو وہ اپنی ابتدائی نتائج جلد از جلد جاری کریں گے۔

جیسے کہ ہمیشہ کسی تفتیش کے ابتدائی مراحل میں ہوتا ہے، ہوا بازی کے حفاظتی ماہرین بہت سارے ممکنہ معاون عوامل پر غور کریں گے۔ یہ وہ اہم عوامل ہیں جن پر وہ نظر ڈالیں گے۔

پرندے سے ٹکرا جانا

بوئنگ 787 جیسے دو انجن والے طیارے اس طرح ڈیزائن کیے گئے ہیں کہ اگر بدترین لمحے پر بھی پرندے سے ٹکراؤ ہو جائے، تو وہ ایک انجن پر بھی اڑان بھر سکیں۔

کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ جیسے ہی ایئر انڈیا کا طیارہ بلند ہو رہا تھا، دونوں انجن ناکارہ ہو گئے ہوں؟

2009  میں ‘میریکل آن دی ہڈسن’ طیارہ حادثے میں، ایک امریکی ایئر طیارے کے دونوں انجن نیویارک کے لا گارڈیا ایئرپورٹ سے اڑان بھرنے کے فوراً بعد بند ہو گئے تھے۔

اس موقعے پر، طیارہ زیادہ بلندی حاصل کر چکا تھا اور وہ پانی پر کریش لینڈنگ کرنے میں کامیاب رہا، جس میں تمام مسافر محفوظ رہے۔

تکنیکی مسائل

جیسے جیسے تفتیش کار ملبے کی چھان بین کریں گے، وہ دیکھیں گے کہ کیا کوئی خرابی ہوئی تھی، ممکنہ طور پر توانائی کی فراہمی میں، جس کے باعث پائلٹ پرواز بھرنے کے بعد کے نازک لمحات میں طیارے پر قابو پانے میں ناکام ہو گئے ہوں۔

کوونٹری یونیورسٹی کے ہوا بازی سکیورٹی کے وزٹنگ پروفیسر فلپ باوم نے دی انڈیپنڈنٹ کو بتایا کہ یہ ’امکان غالب ہے‘ کہ یہ حادثہ نظام یا ایک سے زائد نظام کی خرابیوں کی وجہ سے ہوا۔

انسانی عوامل

گرمی کے موسم میں ایندھن، مسافروں اور سامان کے بھاری وزن کے ساتھ اڑان بھرنا کسی بھی حالت میں ایک چیلنج ہوتا ہے۔ کیا یہ اعلیٰ تربیت یافتہ اور تجربہ کار پائلٹس ایسے فیصلے اور اقدامات کر سکتے تھے جنہوں نے طیارے کی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا؟

ایک معروف امریکی ایئر لائن کے کپتان نے کہا کہ کچھ توجہ ’فلیپ سیٹنگز‘ پر دی جانی چاہیے، یہ طیارے کے پروں پر نصب وہ متحرک پینل ہوتے ہیں جو اڑان بھرنے کے دوران استعمال ہوتے ہیں، خاص طور پر ایسے حالات میں جب ’طیارہ بھاری ہو، موسم گرم ہو، اور ان دونوں عوامل کے نتیجے میں طیارے کی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے، جو بالآخر ایک سٹال‘ (یعنی پرواز کے دوران طیارے کی اُٹھنے کی صلاحیت کا اچانک ختم ہو جانا) کا سبب بن سکتی ہے۔

تفتیش کار ملبے، ریکارڈرز کا جائزہ لیں گے اور عملے کے پس منظر اور صحت کی جانچ بھی کریں گے۔

بدنیتی پر مبنی کارروائی

بدقسمتی سے، گذشتہ برسوں کے دوران افراد اور گروہوں نے مختلف وجوہات کی بنا پر متعدد بار طیارے گرائے ہیں—ان وجوہات میں ذاتی دشمنیاں، انتقامی جذبات سے لے کر دہشت گردی جیسے سنگین محرکات شامل ہیں۔
لیکن پروفیسر باوم کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں ’کسی زیادہ خطرناک یا پراسرار سازش کے ملوث ہونے کا امکان نہیں لگتا۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا