انڈیا کے چین میں سفارت خانے نے بدھ کو اعلان کیا کہ ان کا ملک 24 جولائی سے چینی شہریوں کو سیاحتی ویزے جاری کرنا دوبارہ شروع کرے گا۔
ایسا دونوں ممالک کے درمیان گذشتہ پانچ سالوں میں پہلی بار ہو رہا ہے، جب دونوں ہی ملک اپنے کشیدہ تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان گُوو جیاکُن نے بھی بدھ کو کہا کہ بیجنگ نے اس مثبت پیش رفت کا نوٹس لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’چین انڈیا کے ساتھ رابطہ اور مشاورت جاری رکھنے اور دونوں ممالک کے درمیان عوامی سطح پر تبادلوں کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے تیار ہے۔‘
دونوں ممالک کے درمیان تناؤ اس وقت شدت اختیار کر گیا تھا جب 2020 میں ہمالیائی سرحد پر ایک فوجی جھڑپ ہوئی۔ اس کے ردِ عمل میں انڈیا نے چینی سرمایہ کاری پر پابندیاں عائد کیں، سینکڑوں مشہور چینی ایپس پر پابندی لگائی اور مسافروں کے لیے راستے بند کر دیے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسی دوران چین نے کووِڈ-19 وبا کے باعث انڈین شہریوں اور دیگر غیر ملکیوں کے ویزے معطل کر دیے تھے، لیکن 2022 میں طلبہ اور کاروباری مسافروں کے لیے ویزے جاری کرنا دوبارہ شروع کر دیے۔
انڈین شہریوں کے لیے سیاحتی ویزے تاحال محدود تھے، تاہم رواں سال مارچ میں جب دونوں ممالک نے براہِ راست فضائی سروس دوبارہ بحال کرنے پر اتفاق کیا، تو ان میں نرمی دیکھی گئی۔
چین اور انڈیا کے تعلقات میں بتدریج بہتری آ رہی ہے، گذشتہ سال کئی اعلیٰ سطحی ملاقاتیں ہوئیں، جن میں روس میں چینی صدر شی جن پنگ اور انڈین وزیرِ اعظم نریندر مودی کے درمیان اکتوبر میں ہونے والی بات چیت شامل ہے۔
انڈیا اور چین کے درمیان 3,800 کلومیٹر (2,400 میل) طویل سرحد ہے، جو 1950 کی دہائی سے متنازع ہے۔ دونوں ممالک نے 1962 میں ایک مختصر مگر خونریز جنگ لڑی تھی اور اس تنازع کے حل کے لیے مذاکرات کی رفتار سست رہی ہے۔
جولائی میں، انڈیا کے وزیرِ خارجہ نے اپنے چینی ہم منصب کو بتایا کہ دونوں ممالک کو سرحدی کشیدگی کو حل کرنا ہوگا، فوجی انخلا کرنا ہوگا اور ’تجارتی پابندیوں‘ سے گریز کرنا ہوگا تاکہ تعلقات کو معمول پر لایا جا سکے۔