کراچی کے جناح ہسپتال کی پولیس سرجن نے تصدیق کی ہے کہ لیاری سے تعلق رکھنے والی 19 سالہ نو بیاہتا خاتون شانتی گھریلو تشدد کا شکار ہونے کے بعد بدھ کو زندگی کی بازی ہار گئی۔
جناح ہسپتال کی پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ طارق نے بتایا ہے کہ شانتی کو گھریلو تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کے بعد وہ جانبر نہ ہو سکی۔
شانتی کو شدید زخمی حالت میں بے نظیر بھٹو ٹراما سینٹر منتقل کیا گیا تھا، جہاں وہ گذشتہ ایک ماہ سے انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں زیر علاج تھیں۔ ڈاکٹروں کی تمام تر کوششوں کے باوجود وہ جانبر نہ ہو سکیں۔
شانتی کی شادی صرف ایک ماہ پہلے، 15 جون کو اشوک نامی شخص سے ہوئی تھی۔ لیکن ان کی شادی شدہ زندگی بہت جلد ایک افسوسناک انجام کو پہنچی۔
شانتی ایک ماہ تک وینٹی لیٹر پر رہیں: ڈاکٹر صابر میمن
19 سالہ شانتی کو تشویشناک حالت میں ابتدائی طور پر لیاری جنرل ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ابتدائی طبی امدادکے بعد انہیں ایک نجی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
طبی ماہرین کے مطابق شانتی کی حالت مزید بگڑنے پر انہیں بے نظیر بھٹو ٹراما سینٹر منتقل کیا گیا، جہاں وہ ایک ماہ تک انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں وینٹی لیٹرپر رہیں۔
ٹراما سینٹر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر صابر میمن نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’مریضہ کو چار جولائی کو ٹراما سینٹر لایا گیا تھا لیکن وہ مستقل کومہ کی حالت میں رہیں۔
’لیاری جنرل ہسپتال کی درخواست پر مریضہ کووینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا۔ جس کے بعد انہیں ایک نجی ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کی ’ایکسپلوریٹریلیپروٹومی‘ اور ’آئیلوسٹومی‘ سرجری کی گئی۔‘
تاہم، حالت بہتر نہ ہونے پر انہیں ٹراما سینٹر منتقل کیا گیا جہاں ماہر ڈاکٹروں کی زیر نگرانی ان کا علاج جاری رہا۔
شانتی کے کزن ’گوندا‘ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کے دوران اقتدار اعلی اور قانونی اداروں سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ملزم اشوک کو پھانسی کی سزا دی جائے۔ اس نے ہمارے گھر کی بیٹی پر جو ظلم کیا وہ ہم الفاظ میں بیان نہیں کر سکتے آج شانتی اس دنیا میں نہیں رہی وہ ہم سب کی لاڈلی تھی۔‘
ملزم اشوک کا اعترافِ جرم، دفعہ 302 کے لگائی جائے گی: ایس پی ساؤتھ فتح شیخ
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایس پی ساؤتھ فتح شیخ اس سارے معاملے کی تفتیش کررہے ہیں انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’مرحومہ شانتی کے ساتھ زیادتی اور بعد ازاں اس کی موت کے کیس میں زیرِ حراست ملزم اشوک نے دفعہ 164 کےتحت مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے، جس سے کیس مزید مضبوط ہو گیا ہے۔
تاہم ابتدائی طور پر اشوک کے خلاف دفعہ 377بی کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس کے تحت25 سال قید کی سزا مقرر ہے لیکن اب لڑکی دورانِ علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے آج دم توڑ گئی ہے، جس کے بعد کیس میں دفعہ 302 (قتل) بھی شامل کی جائے گی۔ اس کے تحت عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔‘
ایس پی فتح شیخ کے مطابق: ’ملزم اشوک کا اعترافِ جرم کیس کو مزید مضبوط بناتا ہے۔ اب وہ قتل کے مقدمےمیں بھی نامزد ہے اور قانون کے مطابق اسے کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔‘
پولیس کے مطابق تفتیش کا عمل شفاف طریقے سے جاری ہے اور تمام شواہد عدالت میں پیش کیے جائیں گے تاکہ متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کیا جا سکے۔
پس منظر
پولیس نے مقدمہ پانچ جولائی کو بغدادی تھانے میں بھائی کی مدعیت میں درج کیا، جس میں پاکستان پینل کوڈ کی قتل کی کوشش اور گینگ ریپ سے متعلق دفعات شامل کی گئی ہیں۔
ایف آئی آر میں لڑکی کے بھائی نے بتایا کہ ’شادی کے تیسرے روز میری بہن کو اس کے شوہر نے شدید جنسی تشدد کا نشانہ بنایا۔ پہلے اسے ایک نجی ہسپتال میں داخل کرایا گیا، پھر حالت بگڑنے پر اسے سول ہسپتال کے شہید محترمہ بےنظیر بھٹو ٹراما سینٹر منتقل کیا گیا۔‘
ایف آئی آر کے متن کے مطابق: ’اس کی 19 سالہ بہن نے 15 جون کو ملزم سے شادی کی تھی۔ 30 جون کو اس کی صحت بگڑی، جس کی وجہ سے گھر والوں نے اسے گھر واپس لانے پر مجبور کیا۔ اس نے والدین کو مطلع کیا کہ 17 جولائی کو اس کے شوہر اشوک ولد موہن نے ’غیر فطری جنسی فعل‘ کا نشانہ بنایا۔‘