کراچی: 65 لاکھ روپے کا قیمتی سامان چرانے والی ملازمہ کیسے پکڑی گئی؟

پولیس کے مطابق ہر واردات کے بعد ملزمہ ہوٹل یا کسی کے گھر کے بجائے عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے باہر کچھ روز گزارتیں اور پھر کسی اور گھر جا کر ملازمت شروع کر دیتیں۔

دسمبر 2024 میں سی سی ٹی وی فوٹیج سے لی گئی اس تصویر میں ملزمہ کو واردات کے بعد ڈی ایچ اے کے ایک گھر سے نکلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ڈیفنس پولیس)

کراچی میں پولیس کے مطابق گھروں سے سونے کے زیورات سمیت 65 لاکھ روپے مالیت کا قیمتی سامان چرانے کی متعدد وارداتوں میں مطلوب گھریلو ملازمہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

فیروز آباد تھانے کے سینیئر انویسٹی گیشن آفیسر (ایس آئی او) آغا عبدالکریم وقار کے مطابق پیر کو گرفتار کی گئی گھریلو ملازمہ نہ صرف کراچی کے مختلف تھانوں میں گھروں میں چوری کے متعدد مقدمات میں مطلوب تھیں، بلکہ اسلام آباد اور لاہور پولیس کو بھی متعدد مقدمات میں مطلوب تھیں۔

بقول آغا عبدالکریم وقار: ’ملزمہ ایک عادی مجرم ہیں، جو گذشتہ کئی سالوں سے گھروں سے سونا چوری کرنے کی وارداتوں میں ملوث ہیں۔‘

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں آغا عبدالکریم وقار نے بتایا کہ ملزمہ فیروز آباد تھانے کی حدود میں چوری کی تین وارداتوں کے مقدمات میں نامزد تھیں۔

انہوں نے بتایا: ’کچھ عرصہ قبل ملزمہ فیروز آباد تھانے کی حدود میں واقع ایک گھر سے طلائی زیورات چور کرکے فرار ہوگئیں، جس کا مقدمہ دائر تھا۔

’جن کے گھر سے ملزمہ نے چوری کی تھی، ان ہی کے رشتے داروں کے گھر کچھ دن قبل ملازمت کرنا شروع کی۔ جب وہ لوگ اپنے رشتے داروں سے ملنے آئے تو انہوں نے ملزمہ کو وہاں کام کرتے دیکھا اور فوراً پولیس کو اطلاع دے دی۔ اس طرح ملزمہ پکڑی گئیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آغا عبدالکریم وقار کے مطابق ملزمہ چوری کے الزام میں گرفتاری کے بعد اڈیالہ جیل میں کچھ عرصہ قید کاٹ چکی ہیں اور وہ کسی بھی گھر میں چند روز تک ملازمت کرنے کے بعد وہاں سے سونے کے زیورات چوری کرکے فرار ہوجاتی تھیں۔

 ملزمہ کے خلاف کراچی کے علاقے ڈی ایچ اے میں واقع ایک گھر سے 2024 میں سونے کے زیورات سمیت 65 لاکھ روپے مالیت کا سامان چوری کرنے کا مقدمہ بھی درج ہے۔

دسمبر 2024 میں ڈی ایچ اے کے رہائشی شوکت محمود کی جانب سے درج کروائے گئے مقدمے میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ملزمہ نے چائے میں نشہ آور چیز پلا کر اہل خانہ کو بے ہوش کیا اور گھر سے سونے کے زیورات، کیش اور دیگر سامان لوٹ کر فرار ہوگئی تھیں، جن کی مالیت 65 لاکھ روپے تھی۔

ڈیفنس تھانے کے سینیئر انویسٹی گیشن آفیسر (ایس آئی او) اعظم گوپانگ کے مطابق شوکت محمود نے ملزمہ کو فیروز آباد پولیس کی جانب سے گرفتاری کے بعد شناخت کرلیا ہے اور پولیس نے ملزمہ سے سونے کے زیورات بھی بازیاب کروا لیے ہیں۔

اعظم گوپانگ کے مطابق: ’ملزمہ کا ٹارگٹ صرف سونے کے زیورات تھے۔ وہ ہر واردات میں دو سے تین روز کی ملازمت کے بعد گھر والوں کو بے ہوش کرکے سونا چرا کر لے جاتی تھیں۔‘

اعظم گوپانگ کے مطابق ہر واردات کے بعد وہ ہوٹل یا کسی کے گھر کے بجائے عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے باہر کچھ روز گزارتیں اور پھر کسی اور گھر جا کر ملازمت شروع کر دیتیں۔

ملزمہ نے تفتیش کے دوران پولیس کو بتایا کہ ان کا آبائی تعلق فیصل آباد سے ہے اور لاہور میں بھی ان کے خلاف متعدد کیسز درج ہیں۔

اس سے قبل کلفٹن پولیس نے ڈی ایچ اے کے علاقے خیابانِ تنظیم میں واقع ایک گھر سے پانچ کروڑ روپے چوری کرنے والی ایک گھریلو ملازمہ شہناز کو گرفتار کیا تھا۔

تفتیش کے دوران مجموعی طور پر ان کی متعدد گاڑیوں، موٹر سائیکلوں، فلیٹس اور پرچون کی دکان کی تفصیلات سامنے آئی تھیں جبکہ ان کے بینک اکاؤنٹس میں بھی 35 لاکھ روپے سے زائد کی رقم موجود پائی گئی تھی۔

کراچی میں گھریلو ملازمین کی جانب سے گھروں سے سونے کے زیورات اور نقد رقم کی چوری کی وارداتوں کی اکثریت ضلع جنوبی میں رپورٹ ہوتی ہیں۔

ڈی ایچ اے، گذری، کلفٹن اور سول لائنز جیسے پوش علاقے ضلع جنوبی میں واقع ہیں۔

رواں سال کراچی کی ضلع جنوبی پولیس نے گھروں میں کام کی آڑ میں وارداتیں کرنے والی 110 خواتین کا ڈیٹا جاری کیا تھا۔

 ریکارڈ میں مختلف کیسز میں گرفتار خواتین کی تصاویر، موبائل فون نمبر اور پتے موجود تھے۔

پولیس کے مطابق گھروں میں کام کرنے والی خواتین نے منظم انداز میں وارداتیں کی تھیں جبکہ بیشتر خواتین کو بغیر پولیس تصدیق کے کام پر رکھا گیا تھا۔

کراچی پولیس کی جانب سے اکثر عوام الناس کے لیے یہ اعلانات کیے جاتے ہیں کہ گھریلو ملازمین کو ملازمت دینے سے قبل پولیس سے ان کی تصدیق لازمی کروائیں، کیونکہ اندراج ہونے کی صورت میں ملزمان کو پکڑنے میں آسانی ہوتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان