کراچی: 5 کروڑ روپے چوری کر کے اثاثے بنانے والی ملازمہ کیسے گرفتار ہوئی؟

پولیس کے مطابق: ’تفتیش کے دوران ملازمہ نے انکشاف کیا کہ وہ کبھی کبھی کام ختم کرنے کے بعد دو لاکھ، پانچ لاکھ روپے اپنے پہنے ہوئے کپڑوں میں چھپا کر گھر لے جاتیں تھیں۔ اس طرح انہوں نے بڑی جائیداد بنائی۔‘

مدعی مقدمہ کے مطابق ملزمہ ان کے گھر پر 15 سال سے کام کر رہی تھیں اور انہیں ان پر اعتماد تھا  (کلفٹن پولیس)

کراچی کے علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) میں واقع ایک رہائش گاہ سے گھریلو ملازمہ کی جانب سے مبینہ طور پر پانچ کروڑ روپے کی چوری کے واقعے سے متعلق پولیس نے بتایا ہے کہ ملزمہ نے تین سال کے دوران پہنے ہوئے کپڑوں میں تھوڑی تھوڑی کرکے یہ رقم چرائی۔

کلفٹن تھانے میں سپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) کے تفتیشی افسر سعید احمد تھہیم کے مطابق 16 جون کو ڈی ایچ اے کے علاقے خیابانِ تنظیم کی رہائشی خاتون انوشہ جلیل نے گھر سے پانچ کروڑ روپے چوری ہونے کا مقدمہ درج کروایا۔

پولیس کے مطابق مدعی کے شوہر کو کسی نے فون پر چوری کی اطلاع دی، جس کے بعد پولیس نے ان کے گھر میں کام کرنے والی ملزمہ شہناز کو گرفتار کر کے دو گاڑیاں اور ایک موٹر سائیکل برآمد کرلی۔

سعید احمد تھہیم کے مطابق کیس کی ابتدائی تفتیش مکمل کرلی گئی ہے اور مکمل تحقیقاتی رپورٹ 28 جون کو عدالت میں پیش کی جائے گی۔

تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزمہ شہناز جنوبی پنجاب کے علاقے میلسی کی رہائشی ہیں، جو 16 یا 17 سال پہلے کراچی آگئی تھیں اور جس گھر سے رقم چوری ہوئی، وہ اس گھر میں 15 سال سے ملازمت کر رہی ہیں اور مالکان کو ملزمہ پر مکمل اعتماد تھا۔

سعید احمد تھہیم کے مطابق: ’درخواست گزار انوشہ جلیل کے شوہر لندن میں مقیم ہیں اور ان کی ایک پلاسٹک بیگز بنانے کی بڑی فیکٹری کراچی کے علاقے قاسم پورٹ کے قریب واقع ہے۔ اس فیکٹری سے پلاسٹک بیگز پورے پاکستان میں سپلائی کیے جاتے ہیں۔

’مالکان نے ہمیں بتایا کہ وہ ایک گھر بنوا رہے تھے، اس لیے فیکٹری سے آنے والی کچھ رقم بینک میں جمع کرواتے اور کچھ نقد رقم گھر میں رکھی جاتی تھی، تاکہ تعمیراتی سامان کی خریداری کے لیے رقم موجود ہو۔ یہ رقم گھر کے ایک کمرے میں کپڑوں کی الماری کے نچلے خانے میں بغیر لاک کے رکھی جاتی تھی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تفتیشی افسر کے مطابق مدعی مقدمہ نے بتایا کہ ’رقم کو چھپانے کے لیے اس خانے پر مصنوعی پھولوں کا گلدان رکھ دیا جاتا تھا، مگر ملازمہ شہناز کو کسی طرح اس رقم کے متعلق معلوم ہوگیا اور انہوں نے تھوڑی تھوڑی رقم چوری کرنا شروع کی۔‘

سعید احمد تھہیم کے مطابق: ’تفتیش کے دوران ملازمہ نے انکشاف کیا کہ وہ کبھی کبھی کام ختم کرنے کے بعد دو لاکھ، پانچ لاکھ روپے اپنے پہنے ہوئے کپڑوں میں چھپا کر گھر لے جاتی تھیں۔ اس طرح انہوں نے بڑی جائیداد بنائی۔‘

تفتیشی افسر کے مطابق ملزمہ نے اب تک چوری کی رقم سے تین فلیٹ، تین گاڑیاں، تین موٹر سائیکلیں، ایک دکان اور پنجاب میں ایک پلاٹ خریدا ہے جبکہ ملازمہ کی تنخواہ 25 ہزار روپے ماہانہ تھی۔

سعید احمد تھہیم کے مطابق شہناز کی آمدنی سے حاصل ہونے والی پر تعیش زندگی میں مہنگی شاپنگ، لگژری گاڑیاں اور برانڈڈ ملبوسات شامل تھے اور ان اثاثوں کو ضبط کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں سعید احمد تھہیم نے بتایا کہ مدعی کے شوہر کو فون کرکے اطلاع دینے والے فرد کو پولیس تاحال گرفتار نہیں کرسکی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان