’غزہ انسانیت کا قبرستان بن چکا:‘ پاکستان

اسحاق ڈار نے سلامتی کونسل میں مشرق وسطیٰ سے متعلق مباحثے کی صدارت کرتے ہوئے فلسطینی عوام پر دہائیوں سے ’مسلط ظلم و ستم اور ان کے بنیادی انسانی حقوق کی پامالی‘ کی شدید مذمت کی۔

 پاکستان کے نائب وزیرِ اعظم اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مشرق وسطیٰ سے متعلق مباحثے کی صدارت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ 22 ماہ سے جاری ’اسرائیلی جارحیت نے غزہ کو نہ صرف انسانوں کا بلکہ انسانیت اور بین الاقوامی قانون کا بھی قبرستان‘ بنا دیا ہے۔

سلامتی کونسل میں بدھ کو اپنے خطاب میں اسحاق ڈار نے فلسطینی عوام پر دہائیوں سے ’مسلط ظلم و ستم اور ان کے بنیادی انسانی حقوق کی پامالی‘ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’فلسطینی عوام کو حق خودارادیت اور ریاست کے قیام کا ناقابل تنسیخ حق حاصل ہے، مگر اسرائیلی قبضے اور نسلی امتیاز نے ان کی زندگی کو جہنم بنا دیا ہے۔‘

پاکستانی وزیر خارجہ نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے بتایا کہ اسرائیل کے ظالمانہ فوجی حملے میں اب تک 58 ہزار سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

ان کے بقول: ’غزہ میں ہسپتال، سکول، اقوام متحدہ کی عمارات، امدادی قافلے اور پناہ گزین کیمپ مسلسل نشانہ بنائے جا رہے ہیں، اور یہ سب جان بوجھ کر اجتماعی سزا کے طور پر کیا جا رہا ہے۔‘

اسحاق ڈار نے فلسطینی مسئلے کو اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کے لیے ایک ’امتحان‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کے حقوق کا تحفظ نہ کرنا نہ صرف عالمی قوانین کی ساکھ کو کمزور کرے گا بلکہ دنیا میں استثنیٰ اور بے خوفی کے رجحان کو بھی ہوا دے گا۔

انہوں نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی منظور کردہ قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائے، بالخصوص قرارداد 2735 کی مکمل اور فوری عمل داری کی جائے۔

پاکستان نے غزہ میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ مصر، قطر اور امریکہ کی سفارتی کوششوں کو سراہتے ہیں اور امید ہے کہ یہ کوششیں کسی پائیدار امن معاہدے کی شکل اختیار کریں گی۔

اسحاق ڈار نے غزہ میں انسانی بحران پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے اقوام متحدہ، امدادی کارکنوں، میڈیکل ٹیموں اور شہریوں تک بلارکاوٹ امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این آر ڈبلیو اے کے کردار کو ’لازمی اور ناگزیر‘ قرار دیتے ہوئے اس کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا۔

ساتھ ہی انہوں نے مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں غیر قانونی بستیوں کی تعمیر اور جبری بے دخلی کو فوراً روکنے اور غزہ کی تعمیر نو کے لیے او آئی سی اور عرب ممالک کے منصوبے پر عملدرآمد کو ناگزیر قرار دیا۔

پاکستان نے ایک بار پھر 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی، القدس الشریف کو دارالحکومت بنانے والی ایک خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت دہرائی۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ یہی ایک ’منصفانہ اور پائیدار حل‘ ہے جسے اقوام متحدہ کی قراردادوں، عرب امن منصوبے اور او آئی سی کے موقف کی حمایت حاصل ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مکمل رکنیت کی بڑھتی ہوئی عالمی حمایت کا خیر مقدم کرتے ہوئے ان ممالک سے اپیل کی جو اب تک فلسطینی ریاست کو تسلیم نہیں کر سکے کہ وہ فوری طور پر ایسا کریں۔

انہوں نے اعلان کیا کہ سعودی عرب اور فرانس کی زیرصدارت 28 جولائی کو منعقد ہونے والی دو ریاستی حل سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس کو پاکستان امید کی ایک کرن کے طور پر دیکھتا ہے۔

شام، لبنان، یمن اور ایران پر مؤقف

اسحاق ڈار نے مشرق وسطیٰ کے دیگر تنازعات پر بھی پاکستان کا مؤقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام ہونا چاہیے اور اسرائیل کو جولان کی پہاڑیوں سے فوری انخلا کرنا چاہیے۔

لبنان میں اقوام متحدہ کی قرارداد 1701 پر عملدرآمد اور یمن میں امن کے لیے سعودی عرب و عمان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے انہوں نے خطے میں سفارت کاری کے ذریعے تنازعات کے حل کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے ایران پر اسرائیلی حملوں کو ’انتہائی خطرناک‘ قرار دیا اور کہا کہ یہ کارروائیاں نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی امن کے لیے بھی خطرہ ہیں۔ پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے مسائل کے حل پر زور دیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا