خطے میں امن و استحکام دھمکی یا طاقت کے بجائے سفارتکاری سے قائم ہوگا: اسحاق ڈار

ایس سی او وزرائے خارجہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے زور دیا کہ خطے میں امن و استحکام کے لیے تمام تنازعات کا حل مذاکرات اور سفارتکاری کے ذریعے تلاش کیا جانا چاہیے، نہ کہ دھمکی یا طاقت کے استعمال سے۔

اسحاق ڈار 15 جولائی 2025 کو چین میں شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے (اے پی پی)  

پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے منگل کو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزرائے خارجہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں امن و استحکام دھمکی یا طاقت کے بجائے سفارتکاری سے قائم ہوگا۔

’پہلگام حملے کے فوری بعد بغیر کسی قابل اعتبار تحقیق اور شواہد کے پاکستان پر الزامات عائد کیے گئے اور اس طرز عمل سے دو جوہری طاقتیں ایک خطرناک تصادم کے قریب پہنچ گئی تھیں جو جنوبی ایشیا میں استحکام کے لیے خطرناک رجحان ہے۔‘

اسحاق ڈار نے انڈیا کا نام لیے بغیر کہا کہ کہ پاکستان نے اس تصادم کے دوران ذمہ داری اور ضبط کا مظاہرہ کیا لیکن بدلے میں اسے قانونی خلاف ورزیوں، اشتعال انگیز بیانات اور تزویراتی غیر سنجیدگی کا سامنا کرنا پڑا۔

وزیر خارجہ نے زور دیا کہ خطے میں امن و استحکام کے لیے تمام تنازعات کا حل مذاکرات اور سفارتکاری کے ذریعے تلاش کیا جانا چاہیے، نہ کہ دھمکی یا طاقت کے استعمال سے۔

ان کا کہنا تھا کہ: ’ہم یہ نہیں مان سکتے کہ یک طرفہ طاقت کا استعمال ایک معمول بن جائے۔ جامع اور باقاعدہ مکالمہ ہی جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔‘

انہوں نے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس بات پر بھی زور دیا کہ دو طرفہ معاہدوں کی مکمل پاسداری ضروری ہے تاکہ کشیدگی سے بچا جا سکے۔

اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں اسرائیل کی جانب سے غزہ میں کیے جانے والے حملوں اور ایران پر حالیہ کارروائیوں کو بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’اسرائیل نے جس بے دردی سے شہری آبادی کو نشانہ بنایا ہے، وہ عالمی ضابطوں اور انسانیت کے خلاف صریح جرم ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے فلسطین مسئلے کا حل دو ریاستی حل کی بنیاد پر تجویز کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی ریاست کو 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے مطابق قائم کیا جائے اور اس کا دارالحکومت القدس ہو۔‘

وزیر خارجہ نے افغانستان میں امن کو پورے خطے کے استحکام کی بنیاد قرار دیا اور ایس سی او-افغانستان رابطہ گروپ کی بحالی کی تجویز دی۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی بشمول ریاستی دہشت گردی کی ہر شکل قابل مذمت ہے اور اس کے خلاف مربوط کوششوں کی ضرورت ہے۔

انہوں نے چائنہ پاکستان اکنامک کاریڈور (سی پیک) کو بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا اہم منصوبہ قرار دیا جو ایس سی او کے وژن کے مطابق خطے میں رابطہ سازی اور اقتصادی ترقی کو فروغ دیتا ہے۔

اسحاق ڈار نے ایس سی او ممالک کے درمیان قومی کرنسیوں میں تجارت کو فروغ دینے، متبادل ترقیاتی فنڈز کی تشکیل اور غربت کے خاتمے کے لیے پاکستان کے کردار پر بھی روشنی ڈالی۔

خطاب کے اختتام پر اسحاق ڈار نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ ’شانگھائی سپرٹ‘ کے اصولوں پر کاربند رہتے ہوئے تصادم کی بجائے تعاون کا راستہ اپنائیں۔

ان کے بقول: ’آئیے ہم ایسا مستقبل بنائیں جو تصادم، جارحیت اور محرومی سے نہیں بلکہ تعاون، امن اور خوشحالی سے عبارت ہو۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان