صدر پاکستان آصف علی زرداری نے پیر کو فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کو ملک گیر وفاقی فورس میں تبدیل کرنے کا آرڈیننس جاری کر دیا ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری ری آرگنائزیشن آرڈیننس 2025 کے تحت یہ فورس اب فیڈرل کانسٹیبلری کہلائے گی اور اسے چاروں صوبوں، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی کارروائی کا اختیار حاصل ہو گا۔
آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ ایف سی ایکٹ 1915 میں ترامیم کے بعد اس کا دائرہ کار ملک بھر تک بڑھایا جا رہا ہے۔ اس تبدیلی کا مقصد امن و امان برقرار رکھنے، داخلی سلامتی کے چیلنجز سے نمٹنے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ بہتر ہم آہنگی پیدا کرنا ہے۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق، فیڈرل کانسٹیبلری اب ایک مکمل وفاقی سطح کی فورس ہو گی جو حساس علاقوں میں سکیورٹی آپریشنز کے ساتھ سول انتظامیہ کی مدد کے لیے بھی خدمات انجام دے سکے گی۔ اس اقدام کو ملک میں امن و استحکام کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے پیر کو فیصل آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آج کہا ہے کہ ایف سی میں پورے پاکستان سے لوگ بھرتی کیے جائیں گے۔ وہ دوسرے لا فورس اداروں کی طرح کام کرے گی۔ قیام کے لیے اس کا خصوصی کردار ہو گا۔
طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ ’ایف سی اب فیڈرل کانسٹیبلری ہو گی، جس کی تربیت کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ فورس کو تمام بجٹ وفاقی حکومت دے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ایف سی میں عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق نئے ونگز بنائے جائیں گے۔ اس وقت ایف سی انسداد دہشت گردی اور منشیات کے خاتمے کے لیے کام کر رہی ہے۔‘
وزیر مملکت نے بتایا کہ ’کوئی صوبہ جب کسی فورس کو بلاتا ہے چاہے وہ ایف سی ہو، رینجرز ہو یا فوج یا کوئی اور ادارہ، صوبہ ہی اسے اختیارات دینے کا فیصلہ کرتا ہے۔
’فورس کو کتنا اور کیا اختیار دینا ہے اور اس کس مقصد کے لیے بلایا گیا؟ اس میں وفاق کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا۔‘
اس موقعے پر کمانڈنٹ ایف سی ریاض نذیر گاڑا نے کہا کہ ایف سی جس ایکٹ کے تحت کام کر رہی تھی اس کو 100 سال ہو چکے ہیں۔ ایف سی کو جدید خطوط استوار کیا جا رہا ہے۔ اس کی تنظیم نو وقت کی ضرورت تھی۔ اس کا نئے سرے سے ڈھانچہ تشکیل دیا جائے گا اور 41 ونگز بنائے جائیں گے۔
فرنٹیئر کانسٹیبلری پاکستان کی ایک نیم فوجی فورس ہے جس کی بنیاد 1913 میں برطانوی دور حکومت میں رکھی گئی۔ فی الحال پاکستان میں ایف سی، فرنٹیئر کانسٹیبلری ایکٹ، 1915 اور نارتھ ویسٹ فرنٹیئر کانسٹیبلری رولز 1958 کے تحت کام کرتی ہے۔
اس فورس کا اصل مقصد برٹش انڈیا کے شمال مغربی سرحدی علاقوں، خصوصاً خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقوں (جنہیں اب ضم کر دیا گیا ہے) میں امن و امان برقرار رکھنا، جرائم کی روک تھام اور قبائلی علاقوں اور باقاعدہ اضلاع کے درمیان سیکیورٹی فراہم کرنا تھا۔
بنیادی مقاصد
- سرحدی علاقوں میں امن و امان قائم رکھنا
- قبائلی تنازعات میں ثالثی
- انتظامیہ کی مدد کرنا، خاص طور پر ضلعے اور تحصیل سطح پر
- غیر قانونی سرگرمیوں جیسے سمگلنگ اور اسلحہ کی ترسیل کی روک تھام
- پولیس اور فوج کے درمیان معاون فورس کے طور پر کام کرنا
تاریخی پس منظر اور اہم کارنامے
پاکستان کے ابتدائی سال (1947 سے 1970)
قیام پاکستان کے بعد ایف سی کو خیبر پختونخوا میں دوبارہ منظم کیا گیا اور اسے قبائلی علاقوں اور اضلاع کے درمیان سکیورٹی برقرار رکھنے کا ٹاسک ملا۔
ایف سی نے 1947–48 کی کشمیر جنگ کے دوران بھی سکیورٹی کے فرائض انجام دیے۔
افغان جنگ کے اثرات
سوویت-افغان جنگ کے دوران جب لاکھوں افغان پناہ گزین پاکستان آئے اور عام شہریوں کی جانب سے سرحدی علاقوں میں اسلحے اور منشیات کی شکایات بڑھنے لگیں، تو ایف سی نے بارڈر کنٹرول، چیک پوسٹس اور اسمگلنگ کی روک تھام میں اہم کردار ادا کیا۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ (2001 سے 2020)
نائن الیون کے بعد جب پاکستان نے ’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘ میں شمولیت اختیار کی، فرنٹیئر کانسٹیبلری کو اندرونی سکیورٹی، شہری علاقوں میں چوکیاں قائم کرنے، پولیس کی مدد اور انسداد دہشتگردی آپریشنز میں بھرپور استعمال کیا گیا۔
خاص طور پر اس فورس کو اسلام آباد، لاہور، کوئٹہ اور کراچی میں تعینات کیا گیا۔ ریڈ زونز اور حساس مقامات پر ایف سی نے گشت کیا اور سکیورٹی مہیا کی۔
فاٹا انضمام 2018
جب وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں یعنی سابقہ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کیا گیا، تو ایف سی نے اس عبوری دور میں امن و امان قائم رکھنے اور نئے انتظامی ڈھانچے کے نفاذ میں بھی کردار ادا کیا۔