امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو یوکرین کے لیے پیٹریاٹ فضائی دفاعی نظام بھیجنے کا اعلان کیا ہے، جسے یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی نے خوش آئند قرار دیا ہے۔
یہ اعلان اس وقت کیا گیا جب ٹرمپ نے کہا کہ یوکرین کو پیٹریاٹ سسٹمز کی ضرورت ہے، جنہیں وہ بے حد اہم اور ضروری سمجھتے ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ وہ ابھی تک پیٹریاٹ سسٹمز کی تعداد کے بارے میں فیصلہ نہیں کر پائے، لیکن انہوں نے واضح کیا کہ یوکرین کو ان ہتھیاروں کی ضرورت ہے اور انہیں کچھ سسٹمز فراہم کیے جائیں گے۔
ٹرمپ نے جوائنٹ بیس اینڈریوز میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ’ہم انہیں پیٹریاٹس بھیجیں گے، جن کی انہیں بے حد ضرورت ہے۔‘
وائٹ ہاؤس نے اس ماہ کے آغاز میں کیے گئے ایک اعلان سے یوٹرن لیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ وہ کیئف کو کچھ ہتھیاروں کی فراہمی روک دے گا۔
اس کی جگہ ایک نیا معاہدہ کیا گیا جس میں نیٹو امریکہ سے خریدے گئے کچھ ہتھیاروں کے لیے ادائیگی کرے گا۔
ٹرمپ نے کہا ’ہم انہیں بنیادی طور پر بہت جدید فوجی سامان بھیجیں گے اور وہ ہمیں اس کے لیے 100 فیصد ادائیگی کریں گے۔ یہ ہمارے لیے کاروبار ہو گا۔‘
زیلنسکی نے اس اعلان کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ یوکرین پیٹریاٹ سسٹمز اور جدید میزائل سسٹمز کے لیے ایک کثیر سطحی معاہدے کے قریب پہنچ چکا ہے۔
یہ اقدامات یوکرین کے لیے سکیورٹی کی صورت حال کو مزید مضبوط کرنے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔
ٹرمپ نے اس موقعے پر روسی صدر پوتن پر بھی تنقید کی اور کہا کہ وہ پوتن سے مایوس ہیں۔
ٹرمپ نے کہا ’پوتن بہت سے لوگوں کو حیران کن طور پر غلط ثابت کر گئے ہیں، وہ اچھی بات کرتے ہیں اور پھر شام کو بمباری کرتے ہیں۔‘
’سلیج ہیمر‘ پابندیاں
اتوار کو امریکہ کے سینیٹرز نے ایک بائیپارٹیزن بل پیش کیا جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو روس کے خلاف ’سلیج ہیمر‘ پابندیاں عائد کرنے کا اختیار دینے کی تجویز دی گئی ہے۔
یہ بل روس کی معیشت اور ان ممالک کو نشانہ بنانے کی اجازت دے گا جو پوتن کی جنگی مشینری کو سپورٹ کرتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رپبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم نے سی بی ایس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل ٹرمپ کو اختیار دے گا کہ وہ ’پوتن کی معیشت پر حملہ کریں اور ان تمام ممالک پر پابندیاں عائد کریں جو روس کی جنگی مشینری کی حمایت کرتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ان پابندیوں میں وہ ممالک شامل ہو سکتے ہیں جو روسی مصنوعات خریدتے ہیں جیسے چین، انڈیا اور برازیل۔
گراہم نے کہا ’یہ واقعی ایک سلیج ہیمر ہے جو صدر ٹرمپ کے پاس ہے تاکہ وہ اس جنگ کا خاتمہ کر سکیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ یہ اس قسم کی طاقت ہے جو امن کے قریب لانے میں مدد کر سکتی ہے اور اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ سفارت کاری میں کسی قسم کی کمی نہ ہو۔
یوکرین کے صدر زیلنسکی نے بھی اس بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ’بیشک، یہ اس قسم کی طاقت ہے جو امن کے قریب لانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے اور یہ اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ سفارت کاری بے سود نہیں ہو گی۔‘
سینیٹر گراہم اور ڈیموکریٹک سینیٹر رچرڈ بلومینتھل پیر کی رات نیٹو کے سیکریٹری جنرل مارک رٹ سے ملاقات کرنے والے ہیں۔
بلومینتھل نے سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ وہ روسی اثاثوں کو منجمد کرنے کے پیچیدہ قانونی مسئلے پر بھی بات کریں گے تاکہ یوکرین کو ان اثاثوں تک رسائی فراہم کی جا سکے۔
بلومینتھل نے کہا ’امریکہ کے پاس جو پانچ ارب ڈالر ہیں، ان تک یوکرین کو بھی رسائی دی جا سکتی ہے، اور مجھے لگتا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ان تک رسائی دی جائے۔‘