صدر ٹرمپ کی برکس ممالک پر 10 فیصد اضافی ٹیرف کی دھمکی

ٹرمپ کے مطابق ’جو بھی ملک برکس کی امریکہ مخالف پالیسیوں کے ساتھ کھڑا ہو گا، اس پر اضافی 10 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ اس پالیسی میں کوئی رعایت نہیں ہو گی۔‘

صدر ڈونلڈ ٹرمپ چھ جولائی، 2025 کو نیو جرسی کے شہر مورس ٹاؤن کے میونسپل ایئرپورٹ پر ایئر فورس ون میں سوار ہونے سے قبل صحافیوں سے گفتگو کر رہے ہیں (اے ایف پی)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو برکس ممالک پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس گروپ پر 10 فیصد اضافی ٹیکس عائد کریں گے۔

ٹرمپ نے اپنے پلیٹ میڈیا فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا ’جو بھی ملک برکس کی امریکہ مخالف پالیسیوں کے ساتھ کھڑا ہو گا، اس پر اضافی 10 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ اس پالیسی میں کوئی رعایت نہیں ہو گی۔‘

اتوار کو برکس رہنماؤں نے سربراہ اجلاس میں صدر ٹرمپ کے ’بلا امتیاز‘ درآمدی ٹیکسوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

برکس کے 11 ابھرتے ہوئے ممالک میں برازیل، روس، انڈیا، چین اور جنوبی افریقہ شامل ہیں، جو دنیا کی تقریباً نصف آبادی اور 40 فیصد عالمی معاشی پیداوار کے ذمہ دار ہیں۔

یہ اتحاد بہت سے معاملات پر منقسم ہے لیکن امریکہ کے غیر متوقع رہنما اور ان کی بار بار بدلتی ٹیکس پالیسیوں کے حوالے سے سب کا مؤقف مشترک ہے، اگرچہ انہوں نے ٹرمپ کا نام براہ راست نہیں لیا۔

سربراہ اجلاس کے مشترکہ اعلامیے کے مطابق برکس کے ارکان نے ’یک طرفہ ٹیکسوں‘ میں اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ ٹیکس عالمی معیشت کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اپریل میں ٹرمپ نے اپنے اتحادیوں اور مخالفین دونوں کو یکساں طور پر متعدد سخت ٹیکسوں کی دھمکی دی۔ تاہم منڈیوں میں شدید مندی آنے کے بعد انہوں نے کچھ مہینوں کے لیے یہ ٹیکس مؤخر کر دیے۔

ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر شراکت دار ممالک یکم اگست تک ’معاہدے‘ نہیں کرتے تو ان پر یک طرفہ ٹیکس عائد کیے جائیں گے۔

دو دہائیاں قبل تیزی سے ترقی کرتی معیشتوں کے فورم کے طور پر تشکیل دیے گئے برکس کو اب چین کی قیادت میں امریکہ اور مغربی یورپ کے اثر و رسوخ کے مقابلے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

سربراہ اجلاس میں مصنوعی ذہانت کے حوالے سے قواعد و ضوابط بنانے کا بھی مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ ٹیکنالوجی صرف امیر ممالک تک محدود نہیں رہنی چاہیے۔ 

اس وقت کمرشل مصنوعی ذہانت کے شعبے پر امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی اجارہ داری ہے، اگرچہ چین اور دیگر ممالک میں بھی اس شعبے کی صلاحیت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ