شہریوں پر حملہ: پنجاب حکومت نے 18 پالتو شیر تحویل میں لے لیے

یہ کارروائی اس وقت عمل میں آئی جب گذشتہ ہفتے ایک شیر نے لاہور کے رہائشی علاقے جوہر ٹاؤن میں خاتون اور دو بچوں پر حملہ کر کے انہیں زخمی کر دیا تھا۔

پنجاب میں حکام نے غیر قانونی طور پر رہائشی علاقوں میں رکھے گئے 18 شیروں کو تحویل میں لے لیا ہے۔

یہ کارروائی اس وقت عمل میں آئی جب گذشتہ ہفتے ایک شیر نے لاہور کے رہائشی علاقے جوہر ٹاؤن میں خاتون اور دو بچوں پر حملہ کر کے انہیں زخمی کر دیا تھا۔

صوبائی وائلڈ لائف حکام کے مطابق حملے میں خاتون کو چوٹیں آئیں جبکہ پانچ اور سات سال کے دو بچوں کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا، تاہم ان کی حالت اب خطرے سے باہر ہے۔

وائلڈ لائف اینڈ پارکس ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل مبین الٰہی نے خبر رساں ادارے روئٹرز بتایا کہ لاہور کے ایک گھر میں بغیر اجازت نامے کے رکھا گیا شیر تحویل میں لے کر مقامی سفاری پارک منتقل کر دیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق شیر کا مالک بعد میں گرفتار کر لیا گیا۔

سوشل میڈیا پر لوگوں کی جانب سے ان جانوروں کی نمائش نے غیر ملکی اور خطرناک جانوروں کو بطور پالتو رکھنے کے رجحان کو بڑھایا ہے، جہاں اکثر لوگ انہیں اپنی دولت اور طاقت کی نمائش کے طور پر پیش کرتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مبین الٰہی نے کہا: ’نئے ضابطوں کے مطابق کسی بھی شخص کو بغیر لائسنس، مناسب سائز کے پنجرے اور دیگر معیاری اصولوں کی پابندی کے بغیر شیر پالنے کی اجازت نہیں ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ان قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سات سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

محکمے نے 18 جانوروں کو تحویل میں لینے کے علاوہ 38 شیروں اور چیتوں کی افزائش کے فارمز پر چھاپے مارے اور قواعد کی خلاف ورزی پر آٹھ افراد کو گرفتار بھی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ہفتے کے آخر تک ایسے تمام فارمز کی جانچ مکمل کر لی جائے گی۔

ان کے مطابق پنجاب میں گھروں اور افزائشی فارموں میں 584 شیر اور چیتے رکھے گئے ہیں۔

شیر پالنے والے قائم علی نامی شخص نے کہا: ’میں بہت سے ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جو بڑے جانور پالتے ہیں۔ ان میں سے اکثر افزائش میں دلچسپی نہیں رکھتے بلکہ انہیں سماجی طاقت اور اثر و رسوخ کی علامت کے طور پر رکھتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان