لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب ایک فارم ہاؤس سے فرار ہونے والے شیر نے شہریوں پر حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں دو بچوں سمیت تین افراد زخمی ہو گئے۔
واقعے کے بعد محکمہ وائلڈ لائف پنجاب نے صوبے بھر میں پالتو شیر رکھنے پر مکمل پابندی کا اعلان کیا ہے۔
زخمیوں میں تین بہن بھائی پانچ سالہ اذان، سات سالہ زویا اور 20 سالہ ثمینہ شامل ہیں، جنہیں فوری طور پر جناح ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں دونوں بچوں کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔
ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) محکمہ وائلڈ لائف پنجاب مبین الہٰی نے تصدیق کی کہ فارم ہاؤس میں موجود شیر غیر قانونی اور بغیر اجازت کے رکھا گیا تھا۔
اس پر شیر کے مالک ملک اعظم کو گرفتار کرتے ہوئے متاثرہ خاندان کے سربراہ محمد قیصر کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’شیر کو تحویل میں لے کر محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ پولیس اور محکمہ وائلڈ لائف کی مشترکہ کارروائی جاری ہے۔
ڈی جی وائلڈ لائف کے مطابق صوبے بھر میں شیر رکھنے کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر اب مکمل پابندی عائد کی جا رہی ہے۔
ان کے بقول ’پنجاب میں کسی بھی شہری کو شیر رکھنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ یہ فیصلہ حکومت کو منظوری کے لیے 10 محرم کے بعد پیش کیا جائے گا، جس کے بعد اس پر عمل درآمد شروع کر دیا جائے گا۔‘
پنجاب میں کتنے شیر ہیں؟
مبین الہٰی نے بتایا کہ پنجاب بھر میں اس وقت 513 پالتو شیر موجود ہیں۔
’ماضی میں لائسنس یافتہ افراد کو شیر رکھنے کی اجازت مخصوص شرائط کے تحت دی جاتی تھی۔ تاہم اب قانون میں ترمیم کرتے ہوئے یہ اجازت بھی ختم کی جا رہی ہے۔‘
ڈی آئی جی آپریشنز لاہور فیصل کامران نے کہا ’شہریوں کی جان و مال کا تحفظ اولین ترجیح ہے اور کسی کو بھی خطرناک جانور پالنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔‘
انہوں نے مزید کہا ’کسی فرد کا شوق اگر دوسروں کی جان کے لیے خطرہ بنے تو یہ ناقابلِ قبول ہے۔
’واقعے کے تمام ذمہ داروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔‘
مبین الہی کے مطابق ’لاہور سمیت کئی شہری علاقوں میں شیر نے گھروں سے نکل کر عام شہریوں کو زخمی کیا ہے، ہم پہلے لائسنس رکھنے والوں کے خلاف موثر کارروائی نہیں کر سکتے تھے۔
’اسی لیے اب کسی کو شیر رکھنے کا لائسنس ہی نہیں ملے گا۔ اب صرف سرکاری اور نجی ہاوسنگ سوسائٹیز میں بنے سفاری پارکس میں ہی شیر رکھنے کی اجازت ہو گی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
قانونی کارروائی
وفاقی وزیر اور سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے میڈیا کو جاری پیغام میں واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی قیادت میں جنگلی حیات کے تحفظ اور شہری سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے جامع حکمتِ عملی اپنائی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ وائلڈ لائف نے بلا لائسنس اور غیر محفوظ انداز میں شیر رکھنے پر مقدمہ درج کر لیا ہے۔
نئے مجوزہ قوانین کے تحت شیر رکھنے کے لیے باضابطہ اجازت نامہ، مقررہ سائز کا مضبوط پنجرہ اور حفاظتی ایس او پیز پر مکمل عمل درآمد لازم ہو گا۔
خلاف ورزی کی صورت میں سات سال قید اور 50 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔
ان کے مطابق ’غیر قانونی طور پر جنگلی جانور رکھنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے گا اور عوام الناس سے اپیل کی گئی ہے کہ اگر کسی کے علم میں ہو کہ کوئی فرد جنگلی جانور غیر قانونی طور پر رکھے ہوئے ہے تو فوری طور پر 1107 پر اطلاع دیں۔
واقعے کی تفتیش جاری ہے جبکہ زخمی بچوں کے علاج کے لیے ہسپتال میں خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔