’ایسا لگا دنیا کا آخری دن ہے:‘ پاکستان میں لینڈ سلائیڈز اور سیلاب سے 199 اموات

وزیر اعظم کی این ڈی ایم اے کو خیبر پختونخوا حکومت سے تعاون کی ہدایت، پاکستان فوج سیلاب زدہ علاقوں میں مدد کے لیے اضافے دستے بھیجے گی۔

حکام نے جمعے کو بتایا کہ پاکستان کے شمالی علاقوں میں شدید مون سون بارشوں کے باعث آنے والی لینڈ سلائیڈز اور اچانک سیلاب سے کم از کم 199 افراد جان سے جا چکے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ان میں سے 180 اموات صوبہ خیبر پختونخوا میں ہوئیں، جہاں ایک مقامی رہائشی نے اس تباہی کو ’قیامت کا منظر‘ قرار دیا۔

قومی آفات سے نمٹنے کے ادارے (این ڈی ایم اے)کے مطابق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں نو اور شمالی گلگت بلتستان میں پانچ افراد جان سے گئے۔

زیادہ تر اموات اچانک آنے والے سیلاب اور مکانوں کے گرنے سے ہوئیں۔ مرنے والوں میں 19 خواتین اور 17 بچے بھی شامل ہیں، جب کہ کم از کم 28 افراد زخمی ہوئے۔

خیبر پختونخوا کی حکومت نے بونیر، باجوڑ، مانسہرہ اور بٹگرام کے پہاڑی اضلاع کو آفت زدہ قرار دے دیا ہے۔

قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے (پی ڈی ایم اے) کے مطابق سب سے زیادہ اموات خیبر پختونخوا کے علاقوں بونیر، باجوڑ، بٹگرام اور مانسہرہ میں ہوئیں۔

ریسکیو حکام کے مطابق ضلع باجوڑ کے سلارزئی علاقے میں بادل پھٹنے کے نتیجے میں آنے والے سیلاب نے 21 افراد کی جان لے لی، جب کہ چھ افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

بٹگرام میں بھی بادل پھٹنے سے 15 افراد جان سے گئے، جبکہ مانسہرہ میں سیلابی ریلے نے 14 زندگیوں کو نگل لیا۔

بٹگرام کے نیل بند علاقے میں آسمانی بجلی گرنے سے پانچ مکان تباہ ہوئے، جس کے بعد آنے والے سیلاب میں کم از کم 10 افراد جان سے گئے اور 18 کی تلاش جاری ہے۔

اسسٹنٹ کمشنر سلیم خان کے مطابق شملائی مندروالی کے مقام سے برآمد ہونے والی لاشوں کی شناخت جاری ہے اور ریسکیو ٹیمیں، پولیس اور مقامی رضاکار امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔

مانسہرہ کے علاقے بسیاں میں ایک کار سیلابی ریلے میں بہہ گئی، جس میں سوار چھ افراد میں سے چار کو زندہ بچا لیا گیا، جب کہ دو افراد جان سے گئے۔

لوئر دیر میں مکان کی چھت گرنے سے پانچ افراد ملبے تلے دب کر فوت ہو گئے اور دو زخمی ہوئے، سوات میں چار اموات ہوئیں۔

صوبائی حکومت نے بونیر میں ہنگامی حالت نافذ کر کے تمام متعلقہ اداروں کے ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کرتے ہوئے امدادی کاموں میں شمولیت کی ہدایت جاری کی ہے۔


’ایسا لگا موت سامنے ہو‘

بونیر کے چغرزئی، ڈگر، گدیزئی، گگرہ اور مندنڑ سب سے زیادہ متاثرہ علاقے ہیں جہاں متعدد مکانات بہہ گئے۔

بونیر کے رہائشی عزیزاللہ نے اے ایف پی کو بتایا ’میں نے ایک زور دار آواز سنی جیسے پہاڑ سرک رہا ہو۔ میں باہر بھاگا تو دیکھا کہ پورا علاقہ ہل رہا ہے، جیسے یہ دنیا کا آخری دن ہو۔‘

انہوں نے مزید کہا ’زمین پانی کے زور سے کانپ رہی تھی اور ایسا لگ رہا تھا جیسے موت میرے سامنے کھڑی ہو۔‘

گلگت بلتستان میں بھی بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچائی ہے۔

صوبائی ترجمان فیض اللہ فراق کے مطابق مختلف حادثات میں 10 افراد جان سے گئے جبکہ کئی پل اور مکانات تباہ ہوئے۔

غذر میں آٹھ افراد کی موت ہوئی اور دو زخمی ہوئے، جبکہ ضلع دیامر میں دو بہن بھائی جان سے گئے اور دو افراد زخمی ہوئے۔


700 سیاحوں کا کامیاب ریسکیو

صحافی ندیم شاہ کے مطابق پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں رتی گلی کے سیاحتی مقام پر پھنسے 700 سے زائد سیاحوں کو کامیاب ریسکیو آپریشن کے بعد محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔

ایس ڈی ایم اے کے مطابق آپریشن صبح سات بجے شروع ہو کر دوپہر ساڑھے تین بجے مکمل ہوا۔

ریسکیو کے دوران 14 کلومیٹر کے راستے میں تقریباً ڈیڑھ کلومیٹر سڑک بہہ گئی تھی۔

اس مشکل صورتحال کے باوجود 98 گاڑیاں اور 700 سے زائد سیاح رتی گلی سے ریسکیو کر کے جب بھی کے مقام تک پہنچائے گئے جبکہ ڈیڑھ کلومیٹر کا فاصلہ پیدل طے کرایا گیا۔


’پاکستان فوج مدد کے لیے اضافے دستے بھیجے گی‘

پاکستان فوج کے فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں تعینات فوج سیلاب سے متاثر عوام کی بحالی میں بھرپور مدد کرے گی۔

سکیورٹی ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں اضافی فوجی دستے بھیجے جا رہے ہیں۔

اس کے علاوہ کور آف انجینیئرز کو خصوصی ہدایات جاری کی گئی ہے کہ پلوں کی مرمت کا کام جلد مکمل کیا جائے اور جہاں ضروری ہے عارضی پل قائم کیے جائیں۔

آرمی کے نائن یونٹ کے ریسکیو سنیفنگ ڈاگ یونٹ کو بھی سرچ اینڈ ریسکیو کے لیے بھیجا جا رہا ہے جبکہ پاکستان فوج کے ہیلی کاپٹر اور آرمی آیویشن کو پہلے سے ہی صوبے میں سیلاب سے متاثرہ عوام کی بحالی کے لیے تعینات کر دیا گیا ہے۔


این ڈی ایم اے کو کے پی حکومت سے تعاون کی ہدایت

وزیر اعظم شہباز شریف نے این ڈی ایم اے کو خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت اور پی ڈی ایم اے کے ساتھ تعاون جاری رکھنے، انہیں ریسکیو و ریلیف آپریشن میں تمام تر تعاون فراہم کرنے اور اس کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جمعے کو وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف کی زیر صدارت ملک میں حالیہ بارشوں پر سیلاب کی صورتحال کے جائزے کے لیے ہنگامی اجلاس ہوا۔

چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے اجلاس کو ملک کے بالائی حصوں میں کلاؤڈ برسٹ، فلیش فلڈز سے ہونے والے نقصانات اور ریسکیو و ریلیف آپریشن پر بریفنگ دی۔

بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعظم نےچیئرمین این ڈی ایم اے کو خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت سے ریسکیو و امدادی سرگرمیوں کے لیے رابطے مزید مربوط کرنے کی ہدایت کی۔

انہوں یہ بھی ہدایت کی کہ خیبر پختونخوا حکومت کو خیمے، ادویات، اشیا خوردونوش اور دیگر امدادی سامان فوری پہنچایا جائے۔

وزیر اعظم نے وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور سے ٹیلی فون پر قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا۔


’نقصانات کا مکمل ازالہ ہو گا‘

خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور نے جمعے کو ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ صوبے خصوصاً ملاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن میں بادل کے پپھٹنے اور شدید بارشوں کے باعث بھیانک سیلابی ریلے آئے ہیں، جن سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصانات ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ ہنگامی صورتحال میں ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت کے تمام متعلقہ ادارے ریسکیو اور ریلیف کارروائیوں میں مصروف ہیں اور لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے تمام اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ ہاؤس میں قائم کنٹرول روم کے ذریعے تمام صورتحال کی نگرانی کی جا رہی ہے جبکہ متاثرہ اضلاع کے ساتھ ساتھ دیگر اضلاع کی انتظامیہ کو بھی ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں صوبائی حکومت اپنی عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور قدرتی آفات سے ہونے والے تمام نقصانات کا مکمل ازالہ کیا جائے گا۔ 

وزیر اعلیٰ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ احتیاطی تدابیر اپنائیں اور انتظامیہ کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔


امریکہ کا اظہار افسوس

پاکستان میں امریکی سفارت خانے نے سیلاب سے ہوئی اموات پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔

قائم مقام  ناظم الاُمور نیٹلی اے بیکر نے ایکس پر ایک بیان میں لکھا ’میں آج سیلاب کے باعث ہونے والے المناک جانی نقصان اور تباہی پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتی ہوں۔

’میں اُن تمام خاندانوں سے دلی تعزیت کرتی ہوں جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا۔ میری ٹیم اور میں اس مشکل گھڑی میں پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘


’15 دنوں میں مون سون کی شدت بڑھے گی‘

محکمہ موسمیات نے پاکستان کے شمال مغربی حصے کے لیے شدید بارش کی وارننگ جاری کرتے ہوئے لوگوں کو ’غیر ضروری طور پر خطرناک علاقوں میں جانے سے گریز‘ کی ہدایت کی ہے۔

این ڈی ایم اے کے نمائندے سید محمد طیب شاہ نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس سال مون سون کا موسم معمول سے پہلے شروع ہوا ہے اور توقع ہے کہ یہ معمول سے زیادہ دیر تک جاری رہے گا۔
 
انہوں نے کہا ’آئندہ 15 دنوں میں مون سون کی شدت مزید بڑھ جائے گی۔‘
 
پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کے لحاظ سے سب سے زیادہ خطرے میں ہیں اور اس کی آبادی کو شدید موسمی واقعات کا سامنا بڑھتی ہوئی شدت کے ساتھ کرنا پڑ رہا ہے۔

حکام کے مطابق اس سال کے موسمِ گرما کے آغاز سے اب تک جاری غیر معمولی مون سون بارشوں کے باعث 500 سے زیادہ افراد جان سے جا چکے ہیں، جن میں 159 بچے بھی شامل ہیں۔

جولائی میں پنجاب میں پچھلے سال کے مقابلے میں 73 فیصد زیادہ بارش ہوئی اور اموات کی تعداد گذشتہ پورے مون سون سے بھی بڑھ گئی۔

2022 کے مون سون سیلاب نے ملک کے ایک تہائی حصے کو ڈبو دیا تھا اور تقریباً 1,700 جانیں لے لی تھیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات