پاکستان کے مختلف علاقوں میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران تیز بارشوں اور ان کے نتیجے میں سیلاب کے باعث کم از کم 44 افراد جان سے چلے گئے ہیں، جب کہ کئی ایک کے لاپتہ ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
سب سے زیادہ جانی نقصان صوبہ خیبر پختونخوا میں ہوا جہاں مختلف واقعات میں 33 افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔
پاکستان کے انتظام کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچائی۔ انسانی جانوں کے نقصان کے علاوہ اس قدرتی آفت سے مالی نقصانات بھی ہوئے۔
ضلع باجوڑ
خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ میں کلاؤڈ برسٹ سے نو افراد جاں سے گئے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر باجوڑ شاہد علی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ واقعہ باجوڑ کی تحصیل سلارزئی کے علاقہ جبراڑئی میں پیش آیا اور اموات کے علاوہ لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دو شدید زخمیوں کو خار ہسپتال منتقل کر دیا گیا، جب کہ امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
ڈپٹی کمشنر شاہد علی نے بتایا کہ ریسکیو ٹیمیں رات ایک بجے سے موقع پر موجود ہیں۔
باجوڑ میں ریسکیو 1122 نے ڈیزاسٹر، میڈیکل اور غوطہ خور ٹیمیں فوری طور پر جائے وقوعہ روانہ کی۔
ریسکیو 1122 اہلکاروں نے مقامی افراد کے تعاون سے اب تک 8 جان سے جانے والے اور چار زخمیوں کو ملبے اور پانی سے نکال لیا ہے۔
مقامی افراد کے مطابق اب بھی تقریباً 17 افراد لاپتہ ہیں جن کی تلاش کے لیے ریسکیو ٹیمیں مسلسل کام کر رہی ہیں۔
گلگت بلتستان
ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے بتایا کہ مختلف علاقوں میں بارش کی وجہ سے سیلاب کے باعث واقعات میں 10 افراد جاں سے جا چکے ہیں، جب کہ کئی مقامات پر رابطہ پل اور مکانات بھی تباہ ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ غذر میں آٹھ افراد جان سے گئے اور دو زخمی ہوئے، جب کہ ضلع دیامر میں دو بہن بھائی موت کے منہ میں چلے گئے اور ایک بچے سمیت دو دوسرے افراد زخمی ہیں۔
ضلع مانسہرہ
خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ ریسکیو 1122 ذرائع کے مطابق علاقے بسیاں میں ایک مہران کار سیلابی ریلے میں بہہ گئی۔
ریسکیو کے مطابق گاڑی میں چھ افراد سوار تھے جن میں سے چار کو بچا لیا گیا، جب کہ دو جان سے چلے گئے۔
بچائے جانے والوں میں ایک شخص کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
لوئر دیر
ضلع لوئر دیر میں ریسکیو 1122 ذرائع نے بتایا کہ ضلعے میں شدید بارش کے باعث علاقے میدان سوری پاؤ میں مکان کی چھت گرنے سے بچے اور خواتین ملبے تلے دب گئے۔
ریسکیو 1122 کے مطابق پانچ افراد ملبے تلے دب کر جان سے گئے، جب کہ دو زخمیوں کو بھی ریسکیو کیا گیا ہے۔
بٹگرام
ضلع بٹگرام کے نیل بند نامی علاقے میں میں سیلابی ریلے کی زد میں آ کر جاں سے جانے والوں کی 10 ہے، جب کہ 18 کی تلاش جاری ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر بٹگرام سلیم خان کے مطابق نیل بند گاؤں، جو ضلع بٹگرام اور مانسہرہ کی سرحد پر واقع ہے، میں گذشتہ رات آسمانی بجلی گرنے سے پانچ مکانات تباہ ہوئے، جس کے نتیجے میں سیلابی صورتحال پیدا ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ شملائی مندروالی کے مقام سے اب تک 10 لاشیں ندی سے برآمد کر لی گئی ہیں، جبکہ مزید افراد کی تلاش کے لیے ریسکیو 1122 کی ٹیمیں، پولیس اور مقامی رضاکار امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
کشمیر
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں مون سون کی بارشوں کی وجہ سے مختلف اضلاع میں بھاری جانی و مالی نقصانات ہوا جب کہ فوج اور ریسکیو اداروں کا آپریشن جاری ہے۔
کشمیر میں مختلف حادثات میں ایک ہی خاندان کے چھ ارکان سمیت آٹھ افراد جان سے گئے، جب کہ دوسری جانب رتی گلی ٹاپ پر پھنسے ملک کے مختلف علاقوں سے آنے والے سیاحوں میں سے 50 کو ریسکیو کرتے ہوئے بیس کیمپ پہنچا دیا گیا ہے۔
پوری وادی نیلم میں اس وقت 700 سیاح مختلف مقامات پر محصور ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مون سون کی بارشوں اور کلاؤڈ برسٹ کے مختلف واقعات سے پاکستان زیر انتظام کشمیر اور بھارتی زیر انتظام کشمیر میں شدید تباہی مچ چکی ہے۔
پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں دریائے نیلم۔جہلم سمیت جملہ چھوٹے بڑے ندی نالوں میں طغیانیاں آنے کی اطلاعات ہیں۔
اسٹنٹ کمشنر پٹہکہ نصیر آباد محمد ہارون کے مطابق گذشتہ شام ضلع مظفرآباد کے نواحی علاقہ کوٹلہ کی یونین کونسل سرلی سچہ میں کلاؤڈ برسٹ سے ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ کے سبب ایک ہی خاندان کے چھ افراد جان سے چلے گئے۔
لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں 20 دوسرے مکانات بھی آئے جن میں سے چار مکمل طور پر تباہ ہوئے ہیں۔
ایس ڈی ایم اے کے مطابق ضلع سدھنوتی میں ایک نوجوان خاتون ٹنگی گلہ نالہ میں بہہ کر جان سے چلی گئیں، جبکہ یونین کونسل مچھیارہ میں ایک خاتون بارش سے ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ سے گرتے پتھر کی زد میں آکر جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔
دوسری جانب پاکستانی کشمیر کے سب سے بڑے سیاحتی مقام وادی نیلم کے مختلف حصوں میں شدید بارشوں اور کلاؤڈ برسٹ کے باعث ملک بھر سے آئے 700 سیاح محصور ہیں، جنہیں وہاں سے بحفاظت نکالنے کے لیے فوج اور مقامی اداروں کا آپریشن مسلسل جاری ہے۔
انڈیا
انڈین ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں کو ہمالیائی گاؤں میں شدید بارش کے باعث پانی اور کیچڑ کے طوفان کے باعث کم از کم 56 افراد جان سے چلے گئے اور درجنوں لاپتہ ہیں۔
انڈین کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’خبر انتہائی افسوسناک ہے‘، جس سے ضلع کشتواڑ میں شدید بارش کے ’بادل پھٹنے‘ کی اطلاع ملی۔
کشتواڑ کے ایک ہسپتال میں بھیڑ جمع ہوئی جب کہ لوگ کچھ زخمیوں کو سٹریچر پر لے گئے۔
ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے ایک اعلیٰ اہلکار محمد ارشاد نے اے ایف پی کو بتایا کہ رات کے لیے امدادی سرگرمیاں روکنے سے قبل جائے وقوعہ سے ’56 لاشیں نکال لی گئیں۔‘
ارشاد نے کہا کہ 80 افراد کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ہے اور 300 افراد کو بچا لیا گیا ہے، جن میں سے 50 شدید زخمی ہیں اور انہیں قریبی ہسپتالوں میں بھیجا گیا ہے۔
مقامی حکام نے بتایا کہ تباہ کن سیلاب سے ہونے والی ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے جس نے بہت سے گھروں کو نقصان پہنچایا یا بہہ گیا۔