سعودی عرب نے ہفتے کو حالیہ سیلاب اور موسلادھار بارشوں کے باعث قیمتی جانوں کے ضیاع پر حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
حکام نے بتایا کہ پاکستان کے شمالی حصے میں شدید مون سون بارشوں اور بادل پھٹنے کے واقعات کے باعث آنے والے اچانک سیلابوں سے گذشتہ 48 گھنٹوں میں کم از کم 344 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
سعودی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ’مملکت سعودی عرب اسلامی جمہوریہ پاکستان کی حکومت اور عوام سے ان متاثرین کے لیے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتی ہے جو حالیہ سیلاب اور طوفانی بارشوں سے متاثر ہوئے، شدید بارشوں نے کئی صوبوں کو اپنی لپیٹ میں لیا اور متعدد اموات اور زخمی ہونے کے واقعات پیش آئے۔
’وزارت اس المناک آفت میں پاکستان اور جان سے جانے والے افراد کے لواحقین کے ساتھ مملکت کا اظہار یکجہتی کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتی ہے۔‘
سعودی عرب کے علاوہ افغانستان، ترکی اور کویت نے بھی پاکستان میں قدرتی آفات کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
افغان وزارتِ امورِ خارجہ نے ایک اعلامیہ میں کہا ہے کہ ’اسلامی امارت متاثرہ خاندانوں، عوام اور حکومت کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتی ہے۔‘
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ’امارتِ اسلامی اللہ تعالیٰ کے حضور جاں بحق ہونے والوں کے لیے رحمت، زخمیوں کے لیے فوری اور مکمل صحت یابی اور لواحقین کے لیے صبرِ جمیل کی دعا گو ہے۔‘
ادھر وزیر اعظم شہباز شریف نے صوبہ خیبر پختونخوا اور شمالی پاکستان میں بادل پھٹنے کے واقعات اور سیلاب سے ہونے والی تباہی پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
اپنے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں شہباز شریف نے جان سے جانے والے افراد کے لواحقین سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’اس غم کی گھڑی میں ہم اپنے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘
وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت ریسکیو اور امدادی کارروائیوں کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔
خیبر پختونخوا کی حکومت نے بونیر، باجوڑ، سوات، شانگلہ، مانسہرہ اور بٹگرام کے پہاڑی اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا ہے۔
شہباز شریف نے چیئرمین این ڈی ایم اے سے ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سوات، بونیر، باجوڑ، تورغر، مانسہرہ، شانگلہ اور بٹگرام کے نو متاثرہ اضلاع میں ریسکیو آپریشن تیز کرنے کی ہدایت دی ہے جبکہ باجوڑ اور بٹگرام پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پھنسے ہوئے افراد کو فوری امداد، زخمیوں کو طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں اور سڑکیں کھولنے اور آمدورفت بحال کرنے کے لیے بھاری مشینری تعینات کی گئی ہے۔
ادھر این ڈی ایم اے نے ایک بیان میں کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر وہ خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت اور پی ڈی ایم اے کو مکمل معاونت فراہم کر رہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیان کے مطابق این ڈی ایم اے کی ٹیم پشاور میں موجود ہے تاکہ امدادی کارروائیوں میں مدد اور نگرانی کر سکے۔
این ڈی ایم اے، مسلح افواج اور فلاحی اداروں نے خیبر پختونخوا کے لیے امدادی سامان روانہ کر دیا ہے جن میں ایمبولینسز، جنریٹرز، کمبل، خیمے، پانی نکالنے کی مشینیں، راشن اور خشک دودھ شامل ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ این ڈی ایم اے تمام جاری کارروائیوں کی 24 گھنٹے نگرانی کر رہا ہے اور متعلقہ اداروں کے ساتھ رابطے میں ہے تاکہ مؤثر ایمرجنسی رسپانس یقینی بنایا جا سکے۔
حکام نے خبردار کیا ہے کہ مزید بارشوں کی صورت میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ برقرار ہے۔
این ڈی ایم اے نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ ہوشیار رہیں، شدید بارش اور سیلاب کے دوران احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور غیر ضروری طور پر حساس علاقوں کا سفر نہ کریں۔
سیاحوں کو خصوصی طور پر مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنی حفاظت کے لیے آئندہ پانچ سے چھ روز تک شمالی علاقوں کا رخ نہ کریں۔