خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں حالیہ بارشوں کے نتیجے میں آنے والے فلیش فلڈز، کلاؤڈ برسٹ کے واقعات اور ریسکیو سرگرمیوں کے دوران ہیلی کاپٹر حادثے میں مجموعی طور پر 300 سے زائد اموات پر صوبے بھر میں آج یومِ سوگ منایا جا رہا ہے اور قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔
خیبرپختونخوا کے چیف سیکریٹری شہاب علی شاہ نے آفیشل فیس بک پیج پر جاری کیے گئے بیان میں کہا کہ ’حکومت خیبرپختونخوا نے ضلع بونیر، باجوڑ، بٹگرام اور دیگر متاثرہ اضلاع میں آنے والے فلیش فلڈز اور کلاؤڈ برسٹ کے واقعات کے نتیجے میں قیمتی جانوں کے بڑے نقصان پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہ صوبے بھر میں بروز ہفتہ 16 اگست 2025 کو یومِ سوگ کا اعلان کیا ہے۔‘
اپنی ایک اور پوسٹ میں انہوں نے ریسکیو سرگرمیوں میں مصروف ہیلی کاپٹر کے حادثے میں جان سے جانے والے پانچ افراد کو خراج عقیدت بھی پیش کیا۔
خیبر پختونخوا حکومت کا سرکاری ہیلی کاپٹر ایم آئی 17 باجوڑ میں سلارزئی متاثرین کے لیے امدادی سامان کی ترسیل کے دوران جمعے کو مہمند کے علاقے میں رابطہ منقطع ہونے کے بعد کریش ہو گیا تھا، جس کے نتیجے میں دو پائلٹوں سمیت عملے کے پانج افراد جان سے چلے گئے۔
خیبرپختونخوا حکومت کے مطابق یوم سوگ پر آج صوبے میں قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔
پاکستان کے شمالی علاقوں میں حالیہ شدید مون سون بارشوں کے باعث ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ، اچانک سیلاب اور کلاؤڈ برسٹ کے واقعات کے نتیجے میں حکام کے مطابق 300 سے زائد افراد جان سے جا چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر اموات خیبرپختونخوا میں ہوئیں۔
اسی طرح گلگت بلتستان حکومت کے صوبائی ترجمان فیض اللہ فراق نے جمعے کو بتایا تھا کہ بارشوں کے نتیجے میں مختلف حادثات میں 10 افراد جان سے گئے۔
خیبرپختونخوا میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے پراونشل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق گذشتہ 48 گھنٹوں کے دوران ہونے والی بارشوں اور فلیش فلڈ کے باعث مختلف حادثات میں اب تک 307 اموات ہوئی ہیں، جن میں سے 184 بونیر میں ہوئیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق اب تک کی رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 74 گھروں کو نقصان پہنچا، جن میں سے 63 گھر جزوی طور پر متاثر ہوئے جبکہ 11 گھر مکمل منہدم ہوگئے۔
خیبر پختونخوا کی حکومت نے گذشتہ روز بونیر، باجوڑ، مانسہرہ اور بٹگرام کے پہاڑی اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا تھا۔
خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین خان گنڈاپور نے جمعے کو ایک ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ موجودہ ہنگامی صورت حال میں ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت کے تمام متعلقہ ادارے ریسکیو اور ریلیف کارروائیوں میں مصروف ہیں اور لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے تمام اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید کہا تھا کہ مشکل کی اس گھڑی میں صوبائی حکومت اپنے عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور قدرتی آفات سے ہونے والے تمام نقصانات کا مکمل ازالہ کیا جائے گا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی ایک ہنگامی اجلاس میں نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کو خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت اور پی ڈی ایم اے کے ساتھ تعاون جاری رکھنے، انہیں ریسکیو و ریلیف آپریشن میں تمام تر تعاون فراہم کرنے اور اس کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی۔
دوسری جانب محکمہ موسمیات نے پاکستان کے شمال مغربی حصے کے لیے شدید بارشوں کی وارننگ جاری کرتے ہوئے لوگوں کو ’غیر ضروری طور پر خطرناک علاقوں میں جانے سے گریز‘ کی ہدایت کی ہے۔
این ڈی ایم اے کے نمائندے سید محمد طیب شاہ نے جمعے کو خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ اس سال مون سون کا موسم معمول سے پہلے شروع ہوا ہے اور توقع ہے کہ یہ معمول سے زیادہ دیر تک جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا: ’آئندہ 15 دنوں میں مون سون کی شدت مزید بڑھ جائے گی۔‘
پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کے لحاظ سے سب سے زیادہ خطرے میں ہیں اور اس کی آبادی کو شدید موسمی واقعات کا سامنا بڑھتی ہوئی شدت کے ساتھ کرنا پڑ رہا ہے۔
حکام کے مطابق اس سال موسمِ گرما کے آغاز سے اب تک جاری غیر معمولی مون سون بارشوں کے باعث 500 سے زیادہ افراد جان سے جا چکے ہیں، جن میں 159 بچے بھی شامل ہیں۔
اس سے قبل 2022 کے مون سون سیلاب نے ملک کے ایک تہائی حصے کو ڈبو دیا تھا اور تقریباً 1,700 اموات ہوئی تھیں۔