گلگت بلتستان کے ضلع غذر میں جمعرات کی شب گلیشیئر پھٹنے سے گوپس گاؤں کے تالی داس نالے میں سیلاب آیا، جس سے 300 سے زائد گھروں کو نقصان پہنچا، تاہم حکام کے مطابق کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، جس کی وجہ ایک چرواہے کی بروقت فون کال ہے۔
راؤشن گاؤں کے وصیت خان نامی چرواہے نے گلیشیئر پھٹنے کی اطلاع فون پر دی، جس کے بعد گاؤں کے لوگ گھر خالی کر کے محفوظ مقام پر منتقل ہوگئے۔
ریسکیو 1122 کے ایمرجنسی افسر طاہر شاہ کے مطابق گلیشیئر پھٹنے کی وجہ سے چھ کلومیٹر پر محیط مصنوعی جھیل بن گئی ہے، جس نے دریائے گلگت کا راستہ روک دیا ہے۔
وصیت خان کے بھتیجے سجاد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کے چچا وصیت خان گاؤں کے قریب اوپر پہاڑی پر دوسرے چرواہوں انصار اور محمد خان کے ساتھ بھیڑ بکریاں چرانے گئے تھے کہ انہوں نے دیکھا کہ سیلاب آگیا ہے۔
سجاد کے مطابق: ’انہوں نے پہاڑی سے پہلے میرے بھائی کو، جو چلاس میں ڈیوٹی پر تھے، کو رات کے تقریباً ڈھائی بجے کال کی اور پھر بھائی نے میرے گھر والوں کو کال کی۔‘
گلگت بلتستان: گلیشیئر پھٹنے سے کئی دیہات زیر آب، 50 سے زائد افراد ریسکیو
— Independent Urdu (@indyurdu) August 22, 2025
مزید تفصیلات: https://t.co/ffQRjfOXri pic.twitter.com/mWt1uPT75U
انہوں نے بتایا کہ گھر میں ان کے والد، بھائی اور قریبی گھر میں دوسرے چچا رہتے ہیں، جنہوں نے مل کر دیگر گھروں میں لوگوں کو جگایا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سجاد نے بتایا کہ تقریباً رات کے تین بجے جب تالی داس نالے کے آس پاس گھروں کے لوگ پہاڑی کی طرف گئے تو دھواں اٹھ رہا تھا، یعنی اوپر سے ملبہ آرہا تھا اور چار بجے کے قریب گھروں کی لائٹس بند ہونا شروع ہوگئیں۔
انہوں نے بتایا: ’پہاڑی سے نظر آرہا تھا کہ ایک ایک کر کے گھروں کی لائٹس بند ہونا شروع ہو گئیں۔ ہمیں لگا کہ گھر سیلابی ریلے میں بہہ گئے، صبح فجر کے وقت دیکھا تو تمام مکانات ملبے کے ڈھیر بن چکے تھے۔‘
سجاد کے مطابق سیلابی پانی پہنچنے سے پہلے گھروں کو خالی کر دیا گیا تھا، اسی وجہ سے مکانات تو سامان سمیت سیلابی ریلے میں بہہ گئے لیکن جانی نقصان نہیں ہوا۔
سجاد نے بتایا کہ سیلالے ریلے میں وصیت خان کی 150 بھیٹر بکریاں بھی بہہ گئی ہیں۔
گلگت بلتستان اسمبلی کی سپیکر سعدیہ دانش نے ایک بیان میں بتایا کہ گاؤں کے ایک چرواہے کی کال اور بروقت اطلاع کی وجہ سے انسانی جانوں کا نقصان نہ ہونا اطمینان بخش ہے۔
انہوں نے بتایا: ’سانحہ گلگت بلتستان موسمیاتی تبدیلی کی ایک سنگین مثال ہے جبکہ جھیل بننے کے بعد نیچے کے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔‘
ڈپٹی کمشنر دفتر کے کنٹرول روم کے انچارج نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وصیت خان کو بروقت اطلاع دینے اور لوگوں کی جانیں بچانے پر پولیس کی جانب سے نقد انعام اور تعریفی سند سے بھی نوازا گیا ہے۔