پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے (این ڈی ایم اے) کے مطابق بدھ کو کراچی اور گلگت بلتستان میں بارشوں اور سیلاب کے باعث 20 سے زائد اموات ہوئی ہیں جس کے بعد گذشتہ ہفتے کے دوران مرنے والوں کی کل تعداد 400 سے تجاوز کر گئی ہے۔
محکمہ موسمیات نے گذشتہ روز کراچی میں ہونے والی شدید بارش کے بعد بدھ کو بھی کئی علاقوں میں دوبارہ بارش کی پیشگوئی کی تھی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے این ڈی ایم اے کے حوالے سے بتایا ہے کہ بدھ کو ہونی والی بارش اور سیلاب کے باعث کراچی میں دس اموات ہوئی ہیں جبکہ گگت بلتستان میں مرنے والوں کی تعداد 11 ہے۔
اس سے قبل کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ کراچی میں گذشتہ روز چار سے پانچ گھنٹے تک بارش جاری رہی، جو 245 ملی میٹر تھی۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے بدھ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اگر کراچی میں 40 ملی میٹر سے زائد بارش ہو جائے تو نالے پانی کی نکاسی کر سکتے ہیں۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق کراچی میں منگل کو شدید بارش کے نتیجے میں اربن فلڈنگ، مکانات گرنے اور بجلی گرنے جیسے مختلف واقعات میں 10 اموات ہوئیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صوبہ سندھ کے چیف میٹرولوجسٹ امیر حیدر لغاری نے بڑے شہروں میں سیلاب کی وجہ ’کمزور انفراسٹرکچر‘ کو قرار دیا۔
دو کروڑ سے زائد آبادی والے شہر میں آج تعلیمی ادارے بند ہیں کیونکہ محکمہ موسمیات نے مزید بارش کی پیش گوئی کر رکھی ہے۔
ادارے کے مطابق صوبے کے بیشتر علاقوں میں طاقتور مون سون ہوائیں اثر انداز ہو رہی ہیں، جس کے تحت منگل سے جمعرات کے درمیان کراچی میں وقفے وقفے سے گرج چمک کے ساتھ چند مقامات پر درمیانی اور کہیں کہیں موسلادھار بارش کا امکان ہے۔
اسی صورت حال کے پیش نظر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت ایک ہنگامی اجلاس کے دوران آج شہر میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا۔
اس حوالے سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق صوبائی حکومت نے عوام کا گھروں میں رہنے کا مشورہ دیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی ہدایت پر گورنر ہاؤس کراچی میں ایمرجنسی سیل قائم کر دیا گیا ہے تاکہ شدید بارشوں اور ٹریفک کی رکاوٹوں سے متاثرہ شہریوں کی مدد کی جا سکے۔
متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما فاروق ستار کے ہمراہ رات گئے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں گورنر کامران ٹیسوری نے کہا کہ ’گورنر ہاؤس کے دروازے ساری رات کھلے ہیں، یہ آپ کا گھر ہے، آئیں اور قیام کریں۔‘
کامران ٹیسوری کے مطابق شہری فوری مدد کے لیے ہیلپ لائن 1366 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔ یہ سیل 24 گھنٹے فعال رہے گا تاکہ بروقت ریلیف فراہم کیا جا سکے۔
گورنر کے مطابق: ’مشکل وقت میں متاثرہ رہائشیوں کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا اور انہیں ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے گی۔‘
انہوں نے وفاق سے کراچی کی صورت حال بہتر بنانے میں مدد کی درخواست کی۔
اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور وفاق کی جانب سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی۔
حکومت پاکستان کے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے چیئرمین این ڈی ایم اے کو سندھ حکومت سے مسلسل رابطے میں رہنے، ہنگامی صورت حال کے لیے ان کی ضروریات کے حوالے سے مکمل تعاون کرنے کی ہدایت کی۔
انہوں نے آئندہ ایک دو روز میں متوقع بارش کے حوالے سے مکمل تیار رہنے اور لوگوں کو آگاہی فراہم کرنے کی بھی ہدایات جاری کیں۔
مون سون کا موسم جنوبی ایشیا میں سالانہ بارشوں کا تقریباً تین چوتھائی حصہ فراہم کرتا ہے جو زراعت اور غذائی تحفظ کے لیے ضروری ہے، مگر یہ تباہی بھی ساتھ لاتا ہے۔ اس دوران لینڈ سلائیڈنگ اور اچانک سیلاب کے واقعات عام ہیں جبکہ یہ سلسلہ عموماً جون میں شروع ہو کر ستمبر کے آخر تک جاری رہتا ہے۔
پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے، جو ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کے لحاظ سے سب سے زیادہ خطرے میں ہیں اور اس کی آبادی کو شدید موسمی واقعات کا سامنا بڑھتی ہوئی شدت کے ساتھ کرنا پڑ رہا ہے۔
رواں مون سون سیزن کے دوران ملک کے بیشتر علاقوں میں شدید بارش، کلاوڈ برسٹ، گلیشیئل جھیلوں کے پھٹنے اور سیلاب کے باعث حکام کے مطابق جون سے لے کر اب تک 600 سے زائد اموات ہو چکی ہیں جبکہ شہریوں کو انفراسٹرکچر اور مالی نقصان کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔