ایزلین ہورگن والیس، جو بگ برادر کی سابقہ سٹار ہیں، کو آن لائن خریدے گئے ایک مشتبہ جعلی وزن کم کرنے والے انجیکشن سے ایسا شدید ردِعمل ہوا کہ وہ ایک آنکھ کی بینائی سے عارضی طور پر محروم ہو گئیں۔
ہورگن والیس کو شدید قے اور ناقابلِ برداشت درد کا بھی سامنا کرنا پڑا، یہاں تک کہ انہوں نے جمعرات کو مقبول برطانوی ٹیلی ویژن شو ’گڈ مارننگ برطانیہ‘ کو بتایا: ’مجھے لگا کہ میں مرنے والی ہوں — یہ انتہائی خوفناک تھا۔‘
حالیہ برسوں میں وزن کم کرنے والی ادویات جیسے مونجارو اور اوزیمپک کی مانگ اس قدر بڑھ گئی ہے کہ عالمی سطح پر قلت پیدا ہو چکی ہے اور قیمتوں میں اضافے کی وارننگز بھی دی جا رہی ہیں۔
اوزیمپک بنانے والی کمپنی نووو نورڈِسک یورپ کی سب سے قیمتی کمپنی بن چکی ہے، اور یہ دوا ہالی وڈ کے ڈرٹی لٹل سیکرٹ‘ سے ترقی پا کر اب ان افراد کے لیے ایک حیثیت کی علامت بن گئی ہے جو اب غیر ضروری وزن کم کرنے کے لیے مشقت برداشت کرنے پر مجبور نہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اوزیمپک نے اپنی بنانے والی کمپنی نووو نورڈِسک کو یورپ کی سب سے قیمتی کمپنی بنا دیا ہے، اور یہ ہالی وڈ کے ’چھپے ہوئے راز‘ سے ترقی پا کر اب ان لوگوں کے لیے حیثیت کی ایک علامت بن چکی ہے جنہیں اب غیر ضروری وزن کم کرنے کی مشقت اور ذلت برداشت کرنے پر مجبور نہیں کیا جاتا۔
تو کیا اس بات کا امکان نہیں تھا کہ کچھ موقع پرست عناصر اس مارکیٹ سے فائدہ اٹھائیں گے، جس کی مالیت 2031 تک 105 ارب ڈالر تک پہنچنے کی پیش گوئی کی گئی ہے؟
گذشتہ سال ’سکنی جابز‘ (وزن کم کرنے والے انجیکشنز) کی جعلی اقسام کے بارے میں عالمی سطح پر الرٹ جاری کیا گیا تھا، مگر یہ پہلا موقع نہیں تھا جب خطرناک اقسام پائی گئیں۔
اکتوبر 2023 میں برطانوی حکومت نے بھی ایسے ہی انتباہات جاری کیے، جب کچھ لوگ جعلی مارکیٹ کی ادویات کے باعث ہسپتال پہنچ گئے۔
ان میں امریکہ، برازیل، لبنان، سربیا اور بیلجیئم میں ملنے والے ’ہزاروں‘ مشتبہ انجیکشنز شامل ہیں، جب کہ برطانیہ میں دو تہائی بالغ افراد اب اضافی وزن یا موٹاپے کا شکار ہیں، اور ساتھ ہی فوری نتائج کی خواہش بھی بڑھ چکی ہے — ایسے میں یہ صورت حال مزید تشویشناک ہو جاتی ہے۔
منطقی طور پر، اوزیمپک محفوظ ہے، جب کہ ’فاؤزیمپک‘ نہیں۔ لیکن یہ تصور کرنا کہ نقصان صرف جعلی ادویات تک محدود ہے، ایک غلط فہمی ہے۔
گذشتہ سال این ایچ ایس کے میڈیکل ڈائریکٹر نے اس بارے میں خبردار کیا کہ کیسے’بصورتِ دیگر صحت مند‘ افراد کو بغیر طبی ضرورت دوا لینے کے باعث ایمرجنسی میں جانا پڑا۔
میں نے متعدد ڈاکٹروں، غذائی ماہرین، ماہرینِ نفسیات اور فٹنس ٹرینرز سے بات کی ہے، جن میں سے بہت سے شدید خدشات کا اظہار کر چکے ہیں۔
میں نے پٹھوں کے حجم میں کمی کے بارے میں سنا ہے، اور ان لوگوں کے بارے میں جو کھانے سے حاصل ہونے والی خوشی اور تسلی کے ختم ہو جانے کے بعد شدید ڈپریشن میں چلے گئے، کیونکہ بھوک ختم کرنے والی ادویات نے ان کا اشتہا دبا دیا تھا۔
ایک مشہور غذائی ماہر نے مجھے بتایا کہ ان کے کلائنٹس ان سے سیمیگلُوٹائیڈ چھوڑنے میں مدد کی بھیک مانگ رہے ہیں، کیونکہ تیز رفتار وزن کم ہونے کے باعث ان کے چہرے پر ’اوزیمپک فیس‘ کے اثرات ظاہر ہو رہے ہیں، یعنی جلد کا تیزی سے بڑھاپے کی جانب جانا۔
’ایک ڈاکٹر، جنہوں نے خود چند پاؤنڈ وزن کم کرنے کے لیے یہ انجیکشن استعمال کیا تھا، تھکن اور بالوں کے جھڑنے کے اثرات سے نڈھال ہو گئیں۔‘
سیمیگلُوٹائیڈ صرف ان افراد کو تجویز کی جانی چاہیے جن کا بی ایم آئی 35 سے زائد ہو، یا پھر ان افراد کو جن کا بی ایم آئی 30 سے زیادہ ہو اور انہیں کوئی ایک وزن سے متعلقہ بیماری بھی ہو۔
کیا وہ افراد جو اس دوا کی ضرورت نہیں، ممکنہ نقصانات سے سبق سیکھیں گے؟ غالباً نہیں۔
نہ صرف دبلا پن ہمیشہ سے مقبول اور فیشن میں رہا ہے، بلکہ ہم میں سے جو لوگ اس سے کہیں دور ہیں اور جو اب اس سابقہ مخصوص حیثیت کو حاصل کرنے کے لیے رقم ادا کر سکتے ہیں ان کی بڑھتی ہوئی تعداد اس کی قدر و قیمت اور کشش کو مزید بڑھا دے گی۔
لہٰذا سکنی جابز پر سخت تر ضابطہ کاری، وہ ان کے اجزا سے متعلق ہو یا یہ کس کے ہاتھوں میں پہنچ رہے ہیں، ناگزیر ہے۔
جیسے جعلی ڈائٹ ادویات کے باعث لوگ مر چکے ہیں، ویسے ہی جعلی انجیکشنز بھی، اور غالباً کریں گے، اتنے ہی افسوسناک نتائج کا سبب بن سکتے ہیں۔
اگر محض ظاہری خوبصورتی کا جنون، بغیر مناسب نگرانی کے، ان ادویات کے وسیع استعمال کو جاری رکھتا ہے، تو ہم جو نقصانات پہلے ہی دیکھ رہے ہیں، وہ مزید بڑھتے جائیں گے۔
’چاہے سیمیگلُوٹائیڈ لوگوں کے ذہنوں میں کتنا ہی دبلا پتلا اور پرکشش مستقبل کیوں نہ ابھارے، ہم اس سادہ حقیقت کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔’وزن کم کرنے کے لیے کوئی فوری حل موجود نہیں — اور نہ کبھی ہو گا۔‘
© The Independent