تائیوان کے ایک چڑیا گھر کے حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے موٹاپے کے شکار دو پانڈوں کو وزن کم کرنے والی خصوصی غذا اور ورزش پر لگا دیا ہے۔
چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی شنہوا کی رپورٹ کے مطابق درالحکومت تائی پے کے چڑیا گھر میں موجود یہ دونوں پانڈے چین کی جانب سے 2008 میں تائیوان کو تحفے میں دیے گئے جوڑے کے بچے ہیں۔
یوآن زائی نامی نو سالہ مادہ پانڈا اور اس کی چھوٹی بہن یوآن باؤ جس کی عمر صرف ایک سال سے کچھ اوپر ہے، تائی پے چڑیا گھر کے سب سے پرکشش جانور ہیں۔ ان پانڈوں کا وزن اب بالترتیب 115 اور 70 کلوگرام ہے۔
بالغ مادہ پانڈے کے صحت مند وزن کی حد 105 سے 110 کلو گرام کے درمیان ہے۔ موٹاپا پانڈوں میں ہائی بلڈ پریشر اور ہائپرگلیسیمیا کا باعث بن سکتا ہے جو ریچھ کی نسل سے تعلق رکھنے والے ان جانوروں کے لیے صحت کے سنگین مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔
چڑیا گھر کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ پانڈے اب بھی صحت مند ہیں اور یہ اقدامات حفظ ماتقدم کے طور پر لیے گئے ہیں ’جو مثالی وزن تک پہنچنے میں ان کی مدد کریں گے۔‘
وزن میں کمی کے اقدامات کے تحت ان پانڈا بہنوں کو خصوصی خوراک دی جائے گی جس میں نمک، چینی اور چکنائی کی مقدار کم ہوگی لیکن اس ڈائٹ پلان میں پروٹین کی مقدار زیادہ رکھی جائے گی۔
نئے ڈائٹ پلان کے تحت انہیں ابلی ہوئی مکئی اور سویا بین اور روٹی جیسی اشیا کھلائی جائیں گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خوراک کے ساتھ ساتھ، پانڈوں کو ورزش کرنے اور زیادہ فعال طرز زندگی گزارنے کی ترغیب دی جائے گی۔ ان کی نگرانوں کی جانب سے مرتب کی گئی گیمز کو کھیلنے کے لیے حوصلہ افزائی بھی کی جائے گی کہ وہ تاکہ وہ انہیں متحرک رکھ کر ان کی چربی کم کرنے میں مدد کر سکیں۔
پانڈا کے ایک نگران نے کہا: ’ان کی صحت کی خاطر میں امید کرتا ہوں کہ آہستہ آہستہ خوراک کی تبدیلی کے ذریعے ان کو مثالی وزن حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔‘
چڑیا گھر کے نگران نے کہا کہ جانوروں کی قید میں رہنے کی وجہ سے ان کے طرز زندگی میں بیٹھے رہنے کی عادت پڑ گئی ہے۔
یوآن زائی تائیوان میں یوآن یوآن اور اس کے ساتھی پانڈا توان توا کے ہاں پیدا ہونے والی پہلی پانڈا تھی۔ اس جوڑے کو چین نے مصنوعی حمل کے سیشن کے لیے جزیرے پر بھیجا تھا۔ یہ جوڑا قدرتی طور پر بچے پیدا کرنے میں ناکام رہا تھا اس لیے اسے بچوں کی پیدائش کے لیے سائنسی طریقہ کار سے گزارا تھا۔
© The Independent