قرضوں پر دیے جانے والا چینی پانڈا تصویروں کے بغیر کیوٹ نہیں لگتا

سفید اور سیاہ رنگ والا پانڈا تصویروں اور ویڈیو میں دیکھنے میں جتنا کیوٹ لگتا ہے، اس وقت اتنا کیوٹ نہیں لگ رہا تھا۔ گھر واپسی کے بعد اسی پانڈا کی کھینچی گئی تصویر دوبارہ دیکھی تو وہ پھر سے کیوٹ لگنا شروع ہو گیا۔

دیگر ممالک کو جائنٹ پانڈا بطور قرض دینے کا سلسلہ 1985 کے بعد سے شروع ہوا(پکسابے)

چین میں رہتے ہوئے چین کا قومی ورثہ یعنی جائنٹ پانڈا نہ دیکھا تو کیا دیکھا۔

یہی سوچتے ہوئے ہم نے گذشتہ ہفتے اپنا بستہ اٹھایا اور پانڈا دیکھنے پہنچ گئے۔ آج آپ کو اسی کا حال سناتے ہیں۔

دنیا بھر میں جائنٹ پانڈا صرف اور صرف جنوبی وسطی چین میں پائے جاتے ہیں۔ سیاحوں کے لیے حکومت کی طرف سے مختلف شہروں میں چڑیا گھروں یا سینٹرز میں جائنٹ پانڈا رکھے گئے ہیں۔ ان میں چھنگ دُو کا جائنٹ پانڈا بریڈنگ سنٹر مشہور ترین ہے۔

بیجنگ والوں کو جائنٹ پانڈا دیکھنے کے لیے بیجنگ کے چڑیا گھر جانا پڑتا ہے۔ سو ہم نے بھی وہیں کا قصد کیا۔

ٹکٹ آن لائن خریدنی تھی۔ خرید لی۔ بیجنگ چڑیا گھر کی بڑوں کے لیے داخلی ٹکٹ 15 یوآن یعنی 370 پاکستانی روپے اور بچوں کی ٹکٹ 7.5 یوآن یا 185 پاکستانی روپے ہے۔ اس ٹکٹ کے ساتھ چڑیا گھر میں موجود جائنٹ پانڈا سنٹر کی بھی ٹکٹ لی جا سکتی ہے۔ اس صورت میں ٹکٹ کی کُل قیمت 19 یوآن یعنی 468 پاکستانی روپے ہو جاتی ہے۔ ہم نے یہی ٹکٹ خریدا تھا۔

بیجنگ زو چین کا سب سے بڑا چڑیا گھر ہے۔ اس کا کل رقبہ 220 ایکڑ ہے اور یہاں تقریباً 14500 جانور رہتے ہیں۔ چڑیا گھر کئی حصوں میں تقسیم ہے۔ گوگل کے علاوہ (چین میں گوگل کی تمام سروسز بلاک ہیں) کوئی بھی نقشے والی ایپ کھول لیں اور جس جانور کو دیکھنا ہے اس کے گھر پہنچ جائیں۔

ہم بھی نقشہ دیکھتے دیکھتے پہلے بندر گھر گئے، پھر ہاتھی گھر، وہاں سے شیر گھر، اور اس سے آگے پرندے دیکھتے ہوئے پتہ نہیں کہاں کے کہاں نکل گئے۔

فون پر پھر سے نقشے والی ایپ کھولی اور جائنٹ پانڈا سنٹر کی لوکیشن ڈال کر اس کی طرف چلنا شروع کر دیا۔ داخلی پوائنٹ پر ٹکٹ چیک ہوا۔

اب ہم سینٹر کے اندر تھے۔ جائنٹ پانڈا سینٹر دو حصوں میں تعمیر کیا گیا ہے۔ ایک حصہ ہال کے اندر ہے دوسرا اس کے باہر۔ انتظامیہ نے جائنٹ پانڈا کو اس کے اصل مسکن جیسا ماحول دینے کی پوری کوشش کی ہے۔ پانڈا کی تفریح کے لیے کئی اقسام کی سجاوٹ بھی اس مسکن کا حصہ بنائی گئی ہیں۔

باہر کوئی پانڈا نظر نہیں آ رہا تھا۔ ہم ہال کے اندر داخل ہوئے۔ وہاں دو جگہ لوگوں کا رش لگا ہوا تھا یعنی پانڈا بس وہاں تھا۔

اللہ جانے پورے سنٹر میں کتنے جائنٹ پانڈا ہیں۔ ہمیں اس وقت صرف دو ہی نظر آئے۔ ایک پانڈا کمر کے بل لیٹا بے سُدھ سو رہا تھا جبکہ دوسرا پانڈا آرام سے بیٹھا بانس کھا رہا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اُس کے سامنے اُس وقت تقریباً دو درجن لوگ کھڑے تھے۔ ہر ایک کے ہاتھ میں موبائل فون تھا۔ تصویریں اور ویڈیو بن رہی تھیں اور وہ سب سے بے نیاز مزے سے بانس کھا رہا تھا۔ ہم اسے دیکھ کر رشک کر رہے تھے، فکر نہ فاقہ، عیش کر کاکا والا معاملہ تھا، پر چلو اپنی اپنی قسمت۔

سفید اور سیاہ رنگ والا پانڈا تصویروں اور ویڈیو میں دیکھنے میں جتنا کیوٹ لگتا ہے، اس وقت اتنا کیوٹ نہیں لگ رہا تھا۔ گھر واپسی کے بعد اسی پانڈا کی کھینچی گئی تصویر دوبارہ دیکھی تو وہ پھر سے کیوٹ لگنا شروع ہو گیا۔

اب یہ ہمارے قدموں کی برکت کہہ لیں یا چین کی کوششوں کا نتیجہ، گذشتہ ہفتے ہی چین نے جائنٹ پانڈا کی جنگلی آبادی کو معدومیت کی فہرست سے نکالنے کا اعلان کیا ہے۔

چین میں جائنٹ پانڈا کی جنگلی آبادی 1800 سے زائد ہو چکی ہے لیکن ابھی بھی یہ مکمل طور پر محفوظ نہیں ہیں۔ چین جائنٹ پانڈا اور ان کے مسکن کو بچانے کے لیے متاثر کن اقدامات کر رہا ہے۔

دنیا بھر میں موجود جائنٹ پانڈا چین کی ملکیت ہیں۔ ان کی اکثریت چین میں ہے۔ جو چین سے باہر ہیں وہ چین کی طرف سے ہی ان ممالک کو بطور قرض دیے گئے ہیں۔ دیگر ممالک کو جائنٹ پانڈا بطور قرض دینے کا سلسلہ 1985 کے بعد سے شروع ہوا تھا۔ اس سے پہلے چین کسی بھی ملک کو اپنا ساتھی بنانے کے لیے اسے جائنٹ پانڈا کا تحفہ دیتا تھا۔

نئی پالیسی کے مطابق چین دیگر ممالک کو دس سال کے عرصے کے لیے جائنٹ پانڈا قرض کے طور پر دیتا ہے۔ ایک مخصوص عمر کے بعد اس پانڈا کو چین واپس بھیجنا پڑتا ہے۔

جائنٹ پانڈا وصول کرنے والا ملک چین کے ساتھ ایک معاہدہ کرتا ہے جس کے تحت اسے چین کو ہر سال دس لاکھ امریکی ڈالر فیس کی مد میں ادا کرنے ہوتے ہیں۔ معاہدے کے مطابق پانڈا سے پیدا ہونے والا ہر بچہ بھی چین کی ملکیت تصور کیا جاتا ہے اور اس کے عوض بھی اس ملک کو ہر سال فیس ادا کرنی پڑتی ہے۔

آپ جائنٹ پانڈا دیکھنا چاہیں تو اس کے لیے چین آنے کی بالکل ضرورت نہیں۔ آنا چاہیں تو آ جائیں پر اتنے پیسے نہ خرچنے ہوں تو آئی پانڈا نامی ویب سائٹ کھولیں اور لائیو پانڈا دیکھ لیں۔ چین نے یہ ویب سائٹ 2013 میں چائنہ سینٹر ٹیلی ویژن کی مدد سے لانچ کی تھی۔ اس ویب سائٹ پر چھنگدو اور شیچوان صوبے میں موجود جائنٹ پانڈا کے بریڈنگ اور ریسرچ سینٹر سے جائنٹ پانڈا کی لائیو سٹریمنگ دکھائی جاتی ہے۔

تو بس پانڈا دیکھیں اور بتائیں آپ کو یہ کتنا کیوٹ لگتا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ