صوبہ سندھ کے شہر سانگھڑ کی پولیس کے مطابق ہفتے کو رات گئے نجی ٹی وی چینل ڈان نیوز کے صحافی خاور حسین کی گولی لگی لاش شہر کے ایک ریستوران کے باہر کھڑی گاڑی سے برآمد ہوئی ہے۔
سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) سانگھڑ عابد بلوچ نے صحافیوں کو بتایا کہ پولیس کو اطلاع ملی کہ ریستوران کے باہر ایک گاڑی میں لاش موجود ہے۔ ’لاش کی شناخت خاور حسین کے طور پر ہوئی ہے جو ڈان نیوز کراچی سے وابستہ تھے۔ بظاہر یہ خودکشی لگتی ہے مگر پوسٹ مارٹم رپورٹ اور جائے وقوعہ کے شواہد کے بعد ہی اصل صورتحال واضح ہو گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر لیے گئے ہیں اور قریبی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کی جا رہی ہے۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) پولیس شہید بے نظیر آباد فیصل بشیر میمن نے بھی تصدیق کی کہ ’گاڑی سے ملنے والا اسلحہ فارنزک لیبارٹری بھیجا جا رہا ہے اور لاش کا پوسٹ مارٹم کیا جا رہا ہے۔ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ واقعہ کس طرح پیش آیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیرِ داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ وہ اس معاملے پر فوری طور پر کوئی رائے نہیں دے سکتے۔ ’میں نے ایس ایس پی کو ہدایت دی ہے کہ جائے وقوعہ سے تمام شواہد اکٹھے کریں اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد پولیس کو تفصیلی رپورٹ پیش کریں۔‘
نجی ٹی وی چینل جی این این کے سانگھڑ سے رپورٹر محمد علی شر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ریستوران کے عملے کے مطابق خاور حسین کچھ دیر کے لیے ریستوران آئے تھے۔ ’انہوں نے گاڑی پارک کی، واش روم گئے اور واپس آنے کے بعد ان کی لاش گاڑی سے ملی۔‘
خاور حسین کے قریبی دوست اور مقامی صحافی آصف رضا زئی کا کہنا تھا کہ وہ جب بھی کراچی سے سانگھڑ آتے تو انہیں اطلاع دیتے اور زیادہ وقت ساتھ گزارتے۔ ’اس بار وہ کب آئے، مجھے معلوم ہی نہیں ہوا۔ ابھی ان کی موت کی خبر ملی ہے، یقین نہیں آ رہا۔‘
اے آر وائی نیوز کے نمائندہ خصوصی اور خاور حسین کے قریبی دوست سنجے سادھوانی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’ہم گذشتہ دس برس سے ایک ساتھ رپورٹنگ کر رہے تھے۔ چند روز قبل ہی ہم سندھ پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کے سٹڈی ٹور پر لاہور اور اسلام آباد گئے تھے۔ وہ ایک خوش مزاج اور زندہ دل شخص تھے۔ مجھے نہیں لگتا کہ وہ خودکشی کر سکتے ہیں۔ اس معاملے پر مکمل اور شفاف تحقیقات ہونی چاہییں۔‘
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کرلی ہے اور ہدایت دی ہے کہ ’پولیس کے بہترین افسر کو تفتیش سونپ کر موت کی اصل وجہ سامنے لائی جائے۔‘
دوسری جانب کراچی یونین آف جرنلسٹس (کے یو جے) نے خاور حسین کی موت پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے سندھ حکومت سے فوری اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ کے یو جے عہدیداران نے کہا کہ ’حکومت کی ذمہ داری ہے کہ واقعے کے اصل محرکات کو سامنے لایا جائے اور اگر اس میں کسی فرد کا ہاتھ ہے تو اسے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔‘