بلوچستان میں قتل کیے گئے نو مسافروں کی لاشیں پنجاب منتقل

مقامی فورس کے لیویز اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ضروری کارروائی مکمل کرنے کے بعد نو ایمبولینسز کے ذریعے لاشیں ان کے آبائی علاقوں کی جانب روانہ کر دی گئی ہیں۔

بلوچستان میں حکام نے جمعے کو بتایا کہ ژوب کے علاقے سرہ ڈاکئی میں بسوں سے اتار کر قتل کیے گئے نو مسافروں کی لاشیں ضروری کارروائی کے بعد پنجاب منتقل کر دی گئی ہیں۔

کوئٹہ سے صحافی محمد عیسیٰ کے مطابق لیویز اہلکار نے بتایا ہے کہ پنجاب کی سرحد بواٹہ سے بارڈر ملٹری پولیس کے ڈپٹی کمشنر محمد عثمان خالد نے ان نو مسافروں کی لاشیں وصول کر لی ہیں۔

مقامی فورس کے لیویز اہلکار محمد یونس نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ضروری کارروائی مکمل کرنے کے بعد نو ایمبولینسز کے ذریعے لاشیں ان کے آبائی علاقوں کی جانب روانہ کر دی گئی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مرنے ولے افراد کا تعلق لاہور، گجرات، خانیوال، گجرانولہ، لودھراں اور ڈیرہ غازی خان سے ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ’مرنے والوں میں دو بھائی جابر اور عثمان دنیا پور لودھراں کے رہائشی تھے جو اپنے والد کے جنازے میں شرکت کے لیے جا رہے تھے۔‘

اس سے قبل پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر داخلہ محسن نقوی نے بلوچستان کے علاقے ژوب میں نو مسافروں کو بسوں سے اتار کر قتل کرنے کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اس کا الزام انڈیا پر عائد کیا ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’بے گناہ افراد کے خون کا بدلہ لیا جائے گا اور دہشت گردوں سے پوری قوت سے نمٹیں گے۔‘

وزیر اعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف نے کہا کہ ’نہتے شہریوں کا قتل فتنہ الہندوستان کی کھلی دہشت گردی ہے۔‘

ژوب میں جمعرات کو نامعلوم مسلح افراد نے مسافر کوچوں کو روک کر شناخت کے بعد نو مسافروں کو قتل کر دیا۔

اسسٹنٹ کمشنر ژوب نوید عالم کے مطابق واقعہ موسیٰ خیل اور ژوب کے سرحدی علاقے سرہ ڈاکئی کے مقام پر پیش آیا، جہاں کوئٹہ سے پنجاب جانے والے مسافروں کو نشانہ بنایا گیا۔ 

ان کے مطابق مرنے والوں کا تعلق پنجاب سے تھا اور لاشوں کو مقامی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں ضابطے کی کارروائی کے بعد انہیں آبائی علاقوں کو روانہ کیا جائے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لیویز حکام کے مطابق حملہ آوروں نے کوچوں کو روک کر مسافروں کے شناختی کارڈ چیک کیے اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے نو افراد کو اتار کر ساتھ لے گئے، جب کہ باقی مسافروں کو جانے دیا گیا۔ 

بعد ازاں ان افراد کو مرکزی شاہراہ سے کچھ فاصلے پر لے جا کر فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔

بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے بتایا کہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی سکیورٹی فورسز موقعے پر پہنچیں، تاہم حملہ آور رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھا کر فرار ہو گئے۔ 

ترجمان کے مطابق علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے مقتولین کے لواحقین سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ 

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ انڈین سرپرستی میں کام کرنے والے دہشت گردوں اور ان کے آلہ کاروں کا ہر جگہ پیچھا کیا جائے گا اور انہیں انجام تک پہنچایا جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان