گوجرانوالہ کے لڑکے اور لڑکی کی گولیاں لگی لاشیں کراچی سے برآمد: پولیس

مدعی کے مطابق دونوں نوجوانوں کے درمیان ذاتی تعلق تھا اور ان کے اغوا کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔

17 نومبر، 2023 کی اس تصویر میں کراچی پولیس کا ایک اہلکار سرچ آپریشن کے دوران پہرہ دے رہا ہے (اے ایف پی)

کراچی کے پوش علاقے کلفٹن میں واقع چائنا پورٹ کے قریب پیر کی صبح ایک لڑکے اور لڑکی کی گولیاں لگی لاشیں برآمد ہوئی ہیں جن کی شناخت پولیس حکام کے مطابق گجرانوالہ کے ساجد مسیح اور ثنا آصف کے نام سے ہوئی ہے۔

لڑکی کی گمشدگی کا مقدمہ ان کے بھائی وقاص علی ولد محمد آصف کی مدعیت میں 15 جولائی 2025 کو تھانہ سٹی جلال پور جٹاں، ضلع گوجرانوالہ میں درج کیا گیا تھا۔

مدعی کے مطابق دونوں نوجوانوں کے درمیان ذاتی تعلق تھا اور ان کے اغوا کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔

ایف آئی آر میں موقف اختیار کیا گیا کہ ثنا آصف گھر سے اپنے چچا کے ہمراہ نکلی تھیں لیکن واپس نہیں آئیں۔ بعد میں ساجد مسیح کے بھی لاپتہ ہونے کی اطلاع ملی، جو پہلے سے ثنا سے رابطے میں تھا۔

اہل خانہ نے شک ظاہر کیا تھا کہ ثنا آصف کو بہلا پھسلا کر اغوا کیا گیا تھا۔

ایف آئی آر میں اغوا اور زیادتی کی دفعات (ب365) بھی شامل کی گئی تھیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) جنوبی مہزور علی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’مقتولین کا تعلق پنجاب کے شہر گوجرانوالہ کے ایک ہی گاؤں سے تھا اور ان کے خلاف گوجرانوالہ میں پہلے سے ایف آئی آر درج تھی جبکہ جائے وقوعہ سے دو نائن ایم ایم گولیوں کے خول بھی برآمد ہوئے ہیں۔‘

پولیس کا کہنا ہے کہ ’لاشوں پر گولیوں کے واضح نشانات موجود تھے اور جائے وقوعہ سے مزید شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔ واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تفتیش جاری ہے۔‘

مہزور علی کے مطابق: ’یہ واقعہ ممکنہ طور پر ٹارگٹ کلنگ یا ذاتی دشمنی کا نتیجہ ہو سکتا ہے، تاہم حتمی رائے پوسٹ مارٹم اور فارنزک رپورٹس کے بعد دی جائے گی۔‘

پولیس کا شبہ ہے کہ مقتولین کے کسی بھائی یا رشتہ دار نے ان کا پیچھا کر کے انہیں نشانہ بنایا ہے۔

اس سلسلے میں مزید رشتہ داروں سے رابطے کی کوششیں کی جا رہی ہیں تاکہ واقعے کی مکمل تحقیقات کی جا سکیں۔

ایس ایس پی جنوبی مہزور علی نے بتایا کہ ’تفتیشی ٹیم یہ بھی جانچ رہی ہے کہ مقتولین کب گوجرانوالہ سے روانہ ہوئے، کب کراچی پہنچے، کہاں قیام پذیر تھے اور ان کے پاس کتنے سم کارڈز موجود تھے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان