وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے بلوچستان میں ایک مرد اور خاتون کے قتل کی وائرل ویڈیو کا نوٹس لے کر اتوار کو اس میں ملوث ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے جبکہ ایک شخص کی گرفتاری کی تصدیق کی گئی ہے۔ پاکستان علما کونسل نے ملزمان کے خلاف دہشت گردی کی عدالت میں مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ہفتے (19 جولائی) کی شام سے پاکستان میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے، جس میں بلوچستان کے کسی دوردراز علاقے میں ایک خاتون اور مرد کو مسلح افراد کی جانب سے گولی مار کر قتل کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
اس ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ ’وزیراعلیٰ نے واقعے کی فوری طور پر جامع تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی کہ جائے وقوعہ کا تعین کرکے اس واقعے میں ملوث تمام افراد کو جلد از جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔‘
ترجمان کے مطابق: ’وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ایسی سفاکانہ حرکات نہ صرف ناقابلِ برداشت ہیں بلکہ یہ معاشرتی اقدار اور انسانی وقار کی سنگین توہین بھی ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیان میں وزیراعلیٰ بلوچستان کے حوالے سے کہا گیا کہ ’انہوں نے واضح کیا کہ ریاست کی عمل داری کو چیلنج کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا اور کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔‘
ترجمان بلوچستان حکومت نے کہا کہ ’ویڈیو میں دکھائی گئی بربریت ہر سطح پر قابلِ مذمت ہے اور حکومت بلوچستان اس ظلم پر خاموش تماشائی نہیں بنے گی۔ واقعے میں ملوث عناصر کو انصاف کے تقاضوں کے مطابق قرار واقعی سزا دلوانے کے لیے تمام قانونی ذرائع بروئے کار لائے جائیں گے۔‘
ترجمان نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ویڈیو میں موجود ملزمان کی شناخت میں مدد کریں اور واقعے میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے اپنا ذمہ دارانہ معاشرتی کردار ادا کریں۔
دوسری جانب پاکستان علما کونسل کے چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی اور دیگر علما جن میں مولانا اسعد زکریا قاسمی، مولانا طاہر عقیل اعوان، مولانا محمد اسلم صدیقی، مولانا محمد اشفاق پتافی شامل ہیں نے اپنے ایک بیان میں وزیر اعلیٰ بلوچستان، گورنر بلوچستان اور آئی جی بلوچستان سے مطالبہ کیا کہ بلوچستان میں ’غیرت کے نام پر‘ خاتون اور مرد کو قتل کرنے والوں کو فوری گرفتار کیا جائے۔
علما کونسل نے اپنے بیان میں مزید کہا کہا کہ اس قتل میں ملوث ملزمان کے خلاف ’دہشت گردی کی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے اور مجرموں کو اسی جگہ اسی انداز میں سزا دی جائے۔‘
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ’اسلام کسی صورت غیرت کے نام پر قتل کی اجازت نہیں دیتا اور شادی سے پہلے کسی بھی خاتون سے اس کی پسند کے بارے میں پوچھے جانے کے شریعت اسلامیہ میں واضح احکامات اور مثالیں موجود ہیں۔‘
واقعہ عیدالاضحیٰ سے قبل پیش آیا
ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے اتوار کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ گذشتہ روز خاتون اور ایک مرد کی قتل کی وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے۔ جس علاقے میں یہ واقعہ ہوا ہے اس کا تعین کر لیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ابتدائی معلومات کے مطابق واقعہ عید الاضحیٰ کے وقت پیش آیا تھا۔ دونوں فیملیز نے واقعہ رپورٹ نہیں کیا، ریاست اپنی مدعیت میں مقدمہ درج کر رہی ہے اور ویڈیو میں نظر آنے والے افراد کا ڈیٹا لے لیا گیا ہے اور تمام لوگوں کا ڈیٹا نادرا کو دے دیا گیا ہے۔‘
بلوچستان حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ پر موجود جن افراد کے چہرے شناخت ہوئے انہیں نادرا سے ٹریس کر رہے ہیں، ایک شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے، مزید ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں اور کسی قسم کا دباؤ برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘
شاہد رند کا کہنا تھا کہ چند افراد کے نام معلوم ہوگئے ہیں لیکن ابھی ظاہر نہیں کر رہے ہیں اور اسی دوران ویڈیو کی مدد سے ملزمان کی شناخت کر رہے ہیں البتہ ’ابھی مقتولین کی لاشیں برآمد نہیں ہوئی ہیں۔‘
واقعہ کیا ہے؟
ہفتے (19 جولائی) کی شام سے سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں بلوچستان کے کسی دوردراز علاقے میں متعدد مسلح مردوں کی موجودگی میں ایک خاتون اور مرد کو قتل کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر دستیاب معلومات کے مطابق خاتون کو مبینہ طور پر پسند کی شادی کرنے پر قتل کیا گیا۔
سوشل میڈیا پوسٹس کے مطابق خاتون کو ان کے گھر والوں نے شوہر کے ساتھ کھانے کی دعوت پر بلایا اور بعدازاں ایک ویرانے میں لے جا کر دونوں کو گولی مار کر قتل کردیا گیا۔
ابھی تک کسی مستند ذرائع سے یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ واقعہ دراصل صوبے کے کس علاقے میں اور کب پیش آیا جبکہ قتل کیے جانے والے مرد اور خاتون کی شناخت کی بھی تصدیق نہیں ہو سکی، تاہم بعض سوشل میڈیا پوسٹس میں ان کا نام زرک اور شیتل بتایا جا رہا ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ خاتون نے قتل سے قبل براہوی زبان میں یہ جملہ کہا: ’صرف سُم ئنا اجازت اے نمے‘ یعنی ’صرف گولی سے مارنے کی اجازت ہے۔‘