راولپنڈی میں حکام کے مطابق ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) سے سیلابی ریلے میں تین دن قبل بہہ جانے والے ریٹائرڈ کرنل کی لاش جمعرات کو مل گئی ہے۔
شدید بارش کے دوران منگل کو ایک گاڑی سیلابی ریلے میں بہہ گئی تھی جس میں والد اور بیٹی سوار تھے۔
گاڑی بہنے کی ویڈیو سماجی رابطے کی مختلف ویب سائٹس پر گردش کرتی رہی جس سے یہ خبر توجہ کا مرکز بن گئی۔ گاڑی میں بہہ جانے والے 65 سالہ شخص کی شناخت کرنل ریٹائرڈ قاضی اسحاق کے نام سے ہوئی اور ان کے ہمراہ 35 سالہ بیٹی منیبہ بھی سوار تھیں۔
اسسٹنٹ کمشنر راولپنڈی صدر حاکم خان نے انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار قرۃ العین شیرازی کو بتایا کہ ریٹائڑڈ کرنل قاضی اسحاق کی لاش تلاش کر لی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ ’ریٹائرڈ کرنل قاضی اسحاق کی لاش دریائے سواں کے کنارے، ڈی ایچ اے اور بحریہ ٹاؤن کے درمیان سے ملی ہے۔ تاہم گاڑی اور بیٹی کو تاحال تلاش کیا جا رہا ہے۔‘
سیلاب میں لاپتہ آخری شخص کی تلاش تک آپریشن جاری رہے گا: وزیراعلیٰ گلگت بلتستان
بابوسر ٹاپ کے علاقے میں سیلاب کے بعد امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور گلگت بلتستان کے وزیراعلٰی نے کہا ہے کہ لاپتہ ہونے والے آخری شخص کی تلاش تک کارروائی جاری رہے گی۔
وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے بدھ کو تھک بابوسر اور تھور کا دورہ کیا اور کہا کہ تھک کے مقام پر تمام لاپتہ افراد کو نکالنے تک ریسکیو آپریشن جاری رہے گا۔ انہوں نے سیلاب سے متاثرہ علاقے تھک، نیاٹ، کھنراور تھور کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دیتے ہوئے تھک کے مقام پر سیلاب کی زدمیں آ کر جان سے جانے والوں کے ورثا کو حکومتی پالیسی کے تحت معاوضہ دینے کا اعلان کیا۔
رواں ہفتے بابو سر کے علاقے میں شدید سیلابی ریلے کے سبب سینکڑوں سیاح پھنس گئے جبکہ متعدد افراد کی جان گئی اور کئی لاپتہ ہو گئے۔ 22 جولائی کو شدید بارشوں کے باعث تھک، نیاٹ، تھور، شراٹ اور پریکہ سمیت مختلف علاقوں میں شدید سیلاب آیا جس سے انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا۔
دفتر ڈپٹی کمشنر، دیامر، گلگت بلتستان نے بدھ کی رات سرکاری اپ ڈیٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اب تک تصدیق شدہ اموات کی تعداد سات ہے، جب کہ تین افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔ تاہم ان اعداد و شمار میں اضافے کا خدشہ ہے۔ سرکاری بیان کے مطابق اب تک 200 سے زائد سیاحوں کو ریسکیو کر کے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے اور انہیں چلاس کے مختلف ہوٹلوں میں قیام، خوراک اور دیگر سہولیات ضلعی انتظامیہ اور ہوٹل ایسوسی ایشن کی مدد سے فراہم کی جا رہی ہیں۔ 111 سیاحوں کو جلد ناٹکو بسوں کے ذریعے راولپنڈی روانہ کیا جائے گا۔
بارشوں میں ایک سو مکانات مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں جب کہ پانچ پل بہہ گئے۔ 21 سے زائد گاڑیاں ابھی تک سڑک پر پھنسی ہوئی ہیں، اور سڑک کو بحال کرنے کے لیے کام جاری ہے۔
سیلاب کی وجہ سے علاقے میں بجلی کی فراہمی درہم برہم ہو گئی ہے، وزیرِ اعلیٰ گلگت بلتستان نے اس کی جلد بحالی کا بھی وعدہ کیا اور کہا کہ ’ہم آخری لاش کی بازیابی تک ریسکیو آپریشن جاری رکھیں گے۔‘
سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض کی روک تھام انتہائی ضروری: وزیراعظم
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کریں۔
وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ ’سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض کے روک تھام کے لیے اقدامات انتہائی ضروری ہیں۔‘
انہوں نے لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بند شاہراہوں خصوصاً شاہراہ قراقرم اور ناران، بابوسر، چلاس شاہراہ پر بحالی کا کام تیز تر کرنے کی ہدایت کی اور چیف سیکریٹری گلگت بلتستان سے کہا ’جو مسافر شاہراہیں بند ہونے کی وجہ سے پھنسے ہوئے ہیں انہیں رہائش، خوراک سمیت ہر ممکن سہولیات فراہم کی جائیں۔‘
انہوں نے یہ ہدایت بھی کی کہ ’مون سون کے آنے والے سپیلز کے لیے این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم ایز، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے ڈیزاسٹر مینیجمنٹ کے ادارے مل کے لائحہ عمل بنائیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مزید بارشوں کی پیشں گوئی
محکمہ موسمیات کے ایک بیان کے مطابق جمعرات کو راولپنڈی، لاہور اور گوجرانوالہ ڈویژن میں اربن فلڈنگ یعنی شہری سیلاب کو خطرہ ہے جبکہ ڈیرہ غازی خان کے پہاڑی نالوں میں بھی سیلاب آ سکتا ہے۔