گلگت بلتستان: لودھراں کے ڈاکٹر خاندان کے 2 افراد کی موت، بچہ لاپتہ

گلگت بلتستان میں لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی صورت حال کے دوران سکردو سے واپسی پربابو سر دیامر میں لودھراں کا ڈاکٹر خاندان بھی متاثر ہوا۔

پاکستان فوک ہیلی کاپٹر کے ذریعے سیلاب سے متاثر ہونے والے سیاحوں کے لیے امدادی سامان متاثرہ علاقوں کو منتقل کر رہی ہے (ترجمان گلگت بلتستان حکومت)

گلگت بلتستان میں حکام کے مطابق کلاؤڈ برسٹ سے لینڈ سلائڈنگ اور سیلابی صورت حال کے دوران سکردو سے واپسی پر بابو سر دیامر میں لودھراں کا ڈاکٹر خاندان بھی متاثر ہوا۔

متاثرہ خاندان کے قریبی عزیز حفیظ اللہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’کوسٹر میں سوار ڈاکٹر محمد اسلام کے بیٹے اور ایک بہو کی موت کی تصدیق ہو گئی جبکہ ایک بچہ لاپتہ ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’ڈاکٹر اسلام کے بیٹے فہد اسلام اور بڑے بیٹے سعد اسلام کی بیوی ڈاکٹر مشال سعد کی لاشوں کی شناخت ہو گئی ہے، جب کہ ڈاکٹر سعد کا بیٹا عبدالہادی ابھی لاپتہ ہے۔ ڈاکٹر اسلام خود زخمی ہیں۔‘

حفیظ کے بقول: ’ہمارا ڈاکٹر اسلام اور ڈاکٹر سعد اسلام سے رابطہ ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ فہد اسلام ان کی بھابھی کی لاش مل چکی ہے جو ڈپٹی کمشنر دیامر آفس منتقل کر دی گئی ہے۔ تاہم ہادی کی تلاش جاری ہے۔ آج شام یا کل لاشوں کو لودھراں لایا جائے گا۔

’شاہد اسلام میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ہسپتال لودھراں کے مالک ڈاکٹر اسلام ایک ہی کوسٹر میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ ایک ہفتہ  پہلے چھٹیاں منانے گلگت گئے تھے۔ پیر کو جب وہ سکردو سے روانہ ہوئے تو دیامر میں شدید بارش سے سیلابی صورت حال بن گئی۔ جس کوسٹر میں وہ سوار تھے وہ بھی پانی میں بہنے لگی۔‘

حفیظ نے مزید بتایا کہ ’کوسٹر میں ڈاکٹر اسلام ان کی اہلیہ ڈاکٹر شاہدہ، دو بیٹے ڈاکٹرسعد اسلام اور فہد اسلام، ان کی بیویاں ڈاکٹر مشال سعد اور ڈاکٹر ثوبیہ فہد ان کے بچے، بیٹی ڈاکٹر فائزہ وحید، داماد ڈاکٹر وحید سوار تھے۔

اس کے علاوہ دیگر رشتہ دار، دو ڈرائیور اور دو خواتین ملازم سمیت کل 19 افراد کوسٹر میں موجود تھے۔

’جیسے ہی پانی گاڑی کو بہا کر لے جانے لگا تو سب نے چھلانگیں لگا دیں۔ اس دوران ڈاکٹر مشال سعد اور ان کا بیٹا عبدالہادی پانی کے ریلے میں بہنے لگے تو فہد اسلام نے اپنی بھابھی اور بھتیجے کو بچانے کی کوشش کی۔ لیکن تیز پانی کا بہاؤ تینوں کو بہا کر گہرائی میں لے گیا۔‘

ڈپٹی کمشنر دیامر عطا الرحمٰن نے میڈیا سے گفتگو میں تصدیق کی ہے کہ ’گذشتہ روز کلاؤڈ برسٹ ہونے سے بابوسر کے مقام پر سیلاب آیا، جس سے پانچ افراد کی موت ہو چکی ہے۔ پانی میں بہہ جانے سے مرنے والوں میں ایک مرد اور خاتون لودھراں کی اس فیملی سے ہیں جبکہ ان کا ایک بچہ لاپتہ ہے جس کی تلاش جاری ہے۔ اس سیلابی صورت حال میں متاثر ہونے والے دیگر افراد کی امداد بھی کی جا رہی ہے۔‘

متاثرہ ڈاکٹر خاندان

پنجاب کے جنوبی شہر لودھراں میں قائم  شاہدہ اسلام میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج اور ٹیچنگ ہسپتال کے مالک ڈاکٹر محمد اسلام ہیں۔ جنہوں نے اپنے ہسپتال کا نام اپنی اہلیہ ڈاکٹر شاہدہ کے نام پر رکھا ہوا ہے۔

حفیظ اللہ کے مطابق ’میں خود بھی اسی میڈیکل کالج میں انتظامی عہدے پر کام کرتا ہوں۔ ڈاکٹراسلام صاحب میرے قریبی عزیز ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’وہ اپنے بیٹوں بیٹیوں اور بچوں کے ہمراہ کالج کی کوسٹر پر چھٹیوں میں تفریح کے لیے روانہ ہوئے تھے۔ ان کا بنیادی طور پر تعلق سیالکوٹ سے ہے آبائی گھر بھی وہیں تھا لیکن 2016 میں وہ لودھراں شفٹ ہو گئے۔ ان کے بیٹے اور ان کےبچے بھی ان کے ساتھ ہی رہتے ہیں۔‘

لودھراں کے سماجی رہنما عطااللہ اعوان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’ڈاکٹر اسلام اور ان کے اہل خانہ کی ضلع بھر میں صحت کے شعبہ میں گراں قدر خدمات ہیں۔ وہ ایک ماہر ڈاکٹر کے علاوہ طب کی تعلیم کو بھی احسن طریقے سے فروغ دے رہے ہیں۔ بہت سے ڈاکٹرز ان کے کالج سے تعلیم حاصل کر چکے ہیں۔‘

گلگت بلتستان کی موسمی صورت حال 

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے نیشنل ایمر جنسی آپریشن سینٹر نے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں ممکنہ بارشوں کے باعث لینڈ سلائیڈنگ کا الرٹ جاری کیا ہے، جس کے مطابق گلگت بلتستان میں گلگت، سکردو، ہنزہ، استور، دیامراور گھانچے کے حساس علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ متوقع ہے۔ 

این ڈی ایم اے کے مطابق: ’پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں مظفرآباد، وادی نیلم، ہویلی، باغ اور پونچھ میں بھی بارشوں کے باعث لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے، جب کہ بالائی خیبر پختونخوا کے اضلاع چترال، دیر، کوہستان اور ملحقہ پہاڑی علاقوں میں شدید بارشوں کے پیش نظر لینڈ سلائیڈنگ کا امکان ہے۔ 

’اس کے نتیجے میں چترال میں جگلوٹ سکردو روڈ، شاہراہ قراقرم اور دیگر پہاڑی علاقوں میں رابطہ سڑکیں متاثر ہو سکتی ہیں۔ اس لیے غیر ضروری سفر سے گریز کیا جائے۔‘ 

این ڈی ایم اے نے تمام اداروإ کو ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے سٹافم مشینری اور ریسکیو ٹیموں کو تیار رکھنے کی ہدایت کی۔

ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے میڈیا کو دیے گئے بیان میں کہا کہ ’وزیر اعلی گلگت بلتستان کی ہدایت پر ڈویژنل انتظامیہ نے شاہراہ بابوسر و دیگر میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ چلاس میں کنٹرول روم قائم  کر دیا گیا ہے۔ شاہراہ بابوسر سے ابھی 20 سے زیادہ نوجوان اور بچوں کو ریسکیو کیا گیا ہے۔ لاپتہ افراد کی تلاش تک سرچ آپریشن پوری طاقت اور جدید الات اور ڈرونز کے ذریعے جاری رہے گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان