قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے (این ڈی ایم اے) نے 19 سے 25 جولائی تک ملک کے مختلف علاقوں میں مون سون بارشوں کے باعث ممکنہ سیلابی صورت حال کا الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں 25 جولائی تک وقفے وقفے سے بارشیں متوقع ہیں۔
این ڈی ایم اے کی جانب سے ہفتے کو جاری کیے گئے تازہ الرٹ کے مطابق خلیج بنگال اور بحیرہ عرب سے آنے والی نمی اور ارد گرد کے علاقوں میں کم دباؤ کے نظام کے اثر و رسوخ کی وجہ سے آنے والے دنوں میں ملک کے بیشتر حصوں میں ہلکی سے بھاری بارش ہونے کی توقع ہے جس سے دریائے کابل، سوات، پنجکوڑہ، کالپنی نالہ اور بارہ نالہ میں طغیانی کا خطرہ ہے۔
ترجمان این ڈی ایم اے کے مطابق نوشہرہ، مالاکنڈ، سوات، دیر اور بالائی پہاڑی علاقوں میں سیلابی صورت حال اورلینڈ سلائیڈنگ کا امکان بھی ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق اسلام آباد، راولپنڈی، مری، گلیات، اٹک، چکوال، جہلم، میانوالی، حافظ آباد، سرگودھا، فیصل آباد، سیالکوٹ، نارووال، اوکاڑہ، لاہور، گوجرانوالہ، گجرات، ملتان، بہاولپور سمیت صوبے کے بالائی اور شمال مشرقی علاقوں میں درمیانی سے موسلادھار بارش کا امکان ہے۔
اس کے علاوہ ڈیرہ غازی خان اور آس پاس کے علاقوں میں 21 سے 24 جولائی 2025 تک کبھی کبھار وقفے کے ساتھ بارش ہو سکتی ہے۔
بلوچستان میں زیارت، قلات، موسیٰ خیل، خضدار، آواران، بارکھان سبی، جعفرآباد، ڈیرہ بگٹی اور گردونواح میں 20 سے 24 جولائی 2025 تک بارشوں کا امکان ہے۔
سندھ میں 19 سے 24 جولائی تک سکھر، لاڑکانہ، جیکب آباد، خیرپور، کراچی، حیدرآباد، تھرپارکر، ٹھٹھہ، بدین، میرپور خاص اور گردونواح میں کم سے درمیانی بارش متوقع ہے۔
اسی طرح خیبرپختونخوا میں چترال، دیر، ہری پور، کرک، کوہاٹ، کوہستان، خیبر، کرم، مانسہرہ، مہمند، نوشہرہ، مالاکنڈ، چارسدہ، ایبٹ آباد، بنوں، بونیر، ہزارہ، پشاور، صوابی، سوات، وزیرستان اور گرد و نواح کے علاقوں میں بھی 19 سے 24 جولائی تک درمیانی سے موسلادھار بارش کا امکان ہے۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقوں استور، سکردو، ہنزہ، شغر، باغ، وادی نیلم، مظفرآباد اور گردونواح میں 19 سے 24 جولائی 2025 تک بارشوں کا امکان ہے۔
اسی عرصے کے دوران ہونے والی بارشوں سے ملک کے شہروں میں سیلابی صورت حال، سڑکوں، گلیوں اور انڈرپاسز میں پانی جمع ہونے کا خدشہ ہے۔
این ڈی ایم اے نے ہدایت کی ہے کہ تیز بہاؤ کی صورت میں ندی نالوں، پلوں اور پانی میں ڈوبی سڑکوں سے گزرنے سے گریز کریں، ممکنہ سیلابی صورت حال کے پیش نظر نشیبی علاقوں کے مکین قیمتی اشیا اور مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا قبل از وقت بندوبست رکھیں۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے نے مقامی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ فوری نکاسی آب کے لیے ضروری مشینری اور پمپس تیار رکھیں، سیلابی علاقوں کے مکین ٹی وی اور موبائل الرٹس کے ذریعے سرکاری اعلانات اور الرٹس سے آگاہ رہیں۔
راول ڈیم کے سپل ویز اتوار کو کھولے جائیں گے
وفاقی دارالحکومت میں مسلسل بارشوں کے بعد آبی ذخائر میں پانی کی سطح 1,748 فٹ تک بڑھ جانے کے بعد راول ڈیم کے سپل ویز اتوار (20 جولائی) کی صبح چھ بجے کھولے جائیں گے۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق ڈپٹی کمشنر آفس سے ہفتے کو جاری کیے جانے والے بیان کے مطابق نشیبی علاقوں کے مکینوں بالخصوص کورنگ نالہ کے ساتھ رہنے والوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور ندی نالوں اور واٹر چینلز کے قریب غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ قدم ڈیم کے پانی کی سطح کو ریگولیٹ کرنے اور کیچمنٹ کے علاقوں سے بڑھتی ہوئی آمد کو منظم کرنے کے لیے اٹھایا گیا تھا۔
کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے متعلقہ حکام کے ساتھ ریسکیو ٹیموں کو ہائی الرٹ کیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں کے دوران تقریباً ایک ماہ کے عرصے میں اب تک 178 اموات ہو چکی ہیں جبکہ 491 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
این ڈی ایم اے کی جانب سے جمعے کو جاری کیے جانے والے اعداد و شمار 25 جون سے 17 جولائی کے درمیان ہونے والے نقصانات اور اموات کے ہیں۔
تازہ اعدادوشمار کے مطابق صوبہ پنجاب میں اسی عرصے کے دوران ہونے والی مون سون بارشوں میں اب تک 109 افراد جان سے گئے ہیں۔
ترجمان ریسکیو 1122 فاروق احمد کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق میانوالی، ڈیرہ غازی خان، لیہ، راجن پور، ننکانہ اور جہلم کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے اب تک 214 لوگوں کا محفوظ انخلا ممکن بنایا گیا۔
ترجمان کے مطابق: ’جمعرات کو مون سون بارشوں کی وجہ سے راولپنڈی سے 72، جہلم سے 128 اور فیصل آباد کے نشیبی علاقوں سے 54 لوگوں کو ریسکیو کیا گیا جبکہ 16 افراد جان سے گئے۔
’حالیہ بارشوں سے سب سے زیادہ 24 اموات لاہور میں، 15 فیصل آباد، 11 شیخوپورہ، 10 راولپنڈی، آٹھ اوکاڑہ اور سات بہاولنگر میں رپورٹ ہوئیں۔‘
ان کے مطابق: ’پنجاب کے باقی اضلاع میں 34 افراد جان سے گئے جبکہ زیادہ تر اموات کمزور گھریلو اور بوسیدہ عمارتیں گرنے کی وجہ سے ہوئیں۔‘
فاروق احمد نے بتایا کہ 25 جون سے اب تک 351 عمارتیں گرنے، 22 کرنٹ لگنے، 61 ٹریفک حادثات، سات گرنے کے واقعات، چار آسمانی بجلی گرنے کے واقعات اور 35 متفرق حادثات پر فوری ریسکیو سروسز فراہم کی گئیں۔