ہندو برادری کا مذہبی تہوار دیوالی رواں برس ملک بھر سمیت کراچی میں بھی جوش و خروش سے منایا گیا۔ شہر کے مختلف علاقوں میں دیوالی کی رسومات ادا کی گئیں، مگر شری سوامی نرائن مندر کی رونق ہی کچھ اور تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ہندو برادری کا تہوار ’دیوالی‘ جسے ’دیپاولی بھی کہا جاتا ہے، پانچ روز تک جاری رہتا ہے۔ ہندو کیلنڈر کے مطابق یہ کارتِک مہینے میں منایا جاتا ہے، جو عام طور پر اکتوبر اور نومبر کے مہینوں میں آتا ہے۔ دیوالی کا بنیادی پیغام اندھیرے پر روشنی، بدی پر نیکی اور جہالت پر علم کی فتح کا اظہار ہے۔
شری سوامی نرائن مندر میں ایک طرف جہاں رنگ برنگی ساڑھیوں میں ملبوس خواتین روئی کے گولوں سے دیے کے لیے بتیاں بنا رہی تھیں، وہیں دوسری طرف چراغوں کی کٹوریاں دھو کر خشک کی جا رہی تھیں۔
ہر شخص کسی نہ کسی انداز میں روشنی کے اس تہوار کی تیاری میں مصروف تھا۔ مندر کی دیواروں اور چھتوں پر برقی قمقمے جگمگا رہے تھے۔
مندر کے احاطے میں دیوالی کی سب سے خاص رسم ’لکشمی پوجا‘ ادا کی جا رہی تھی۔ بھجن کی دھنوں کے ساتھ جب سینکڑوں دیے ایک ساتھ جلائے گئے تو ماحول ایک روحانی ہم آہنگی میں ڈھل گیا۔
اس موقعے پر ہندو برادری سے تعلق رکھنے والی سیما ماہیشواری نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں دیوالی کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا: ’یہ دن اس خوشی میں منایا جاتا ہے جب بھگوان رام، اپنی اہلیہ سیتا اور بھائی لکشمن کے ساتھ 14 سال کی جلاوطنی کے بعد ایودھیا واپس لوٹے تھے۔ ایودھیا کے لوگوں نے ان کی واپسی پر خوشی سے پورا شہر دیوں (چراغوں) سے سجا دیا تھا، یہی واقعہ دیوالی کا بنیادی پس منظر مانا جاتا ہے۔‘
اپنی بیٹیوں کے ساتھ دیوالی منانے سوامی نرائن مندر آنے والی رچنا مسز دیوان نے بتایا کہ ’15 روز قبل ہی دیوالی کی تیاریاں شروع کر دی گئی تھیں لیکن ہمیں اچھا لگتا ہے کہ ہندو برادری کی اس تقریب میں مسلم کمیونٹی بھی شامل ہوتی ہے اور ہمیں دیوالی کی مبارک بھی دیتے ہیں۔‘
بقول رچنا: ’یہ تہوار ہمارے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے، جو ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ اندھیرا کتنا ہی گہرا کیوں نہ ہو، ایک چھوٹی سی روشنی سے شکست کھا سکتا ہے۔‘