دنیا میں منگل کو آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں انڈیا کے دارالحکومت دہلی سمیت تین شہر ابتدائی نمبروں پر رہے جبکہ پاکستان سے لاہور دن کے آغاز پر دوسرے نمبر پر رہا مگر دوپہر تک وہ اس فہرست میں تیسرے نمبر پر آ گیا۔
فضائی آلودگی کے عالمی ادارے ائیر کوالٹی انڈیکس کے مطابق انڈیا کے دارالحکومت دہلی کے علاوہ دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں کولکتہ اور ممبئی شامل ہیں۔
عالمی ادارے کے مطابق دہلی کا اے کیو آئی دوپہر کے وقت 197 اور لاہور کا 174 تھا، جو خطرناک حد تک زیادہ ہے۔ ( یاد رہے یہ اے کیو آئی ہر ایک گھنٹے بعد تبدیل ہوتا ہے۔)
پنجاب کے محکمہ تحفظ ماحولیات (ای پی اے) کے ترجمان ساجد بشیر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ لاہور میں منگل کو اوسط اے کیو آئی 210 سے 240 کے درمیان رہنے کا امکان ہے۔
سموگ میں اضافے کی وجوہات پر بات کرتے ہوئے ساجد بشیر کا کہنا تھا کہ ’اکتوبر سے نومبر تک مشرقی راہداری کھل جاتی ہے اور ہوا کا رخ انڈیا سے دہلی، امرتسر اور پنجاب میں لاہور کی جانب ہو جاتا ہے۔
’انڈیا میں چونکہ دیوالی چل رہی تھی جس کے دوران وہاں آتش بازی بھی ہوئی اور وہاں سموگ میں اضافہ ہوا، وہی آلودہ ہوا آہستہ آہستہ لاہور میں بھی داخل ہو رہی ہے جو دیگر اضلاع میں بھی جائے گی۔‘
ساجد بشیر کے مطابق آئندہ چند روز میں سموگ میں اضافہ ہوگا کیونکہ انڈیا سے آنے والی ہوائیں ابھی پوری طرح یہاں پہنچی نہیں ہیں۔
تاہم ان کا کہنا ہے کہ ’ابھی حالات زیادہ خراب نہیں، کیونکہ اوسط اے کیو آئی 250 سے نیچے ہے لیکن اگلے چار پانچ روز میں جب انڈیا سے آنے والی ہوائیں پوری طرح یہاں پہنچ جائیں گی تو اے کیو آئی بڑھنے کا قوی امکان ہے کیونکہ آئندہ آنے والے دنوں میں فصلوں کی کٹائی بھی شروع ہو گی جس میں فصلوں کی باقیات کو جلانے کا کام بھی کیا جائے گا جو سموگ میں اضافے کا سبب بنے گا۔‘
دوسری جانب محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر عبدالعزیز نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’سموگ کا انحصار درجہ حرارت پر ہے جو اس وقت نارمل سے کچھ زیادہ ہے، اگلے ہفتے بھی موسم ایسا ہی ہے البتہ علی الصبح درجہ حرارت کچھ گرنے کا امکان ہے جس سے اس وقت سموگ کا خدشہ بڑھ سکتا ہے۔‘
عبدالعزیز کا کہنا ہے کہ ’لاہور میں سموگ میں کچھ اضافے کا سبب دہلی سے یہاں آنے والی ہوائیں بھی ہیں لیکن سموگ کا مزید بڑھنا درجہ حرارت کے گرنے پر بھی منحصر ہے اور درجہ حرارت میں کمی ابھی اتنی زیادہ نہیں آئی اور نہ ہی آئندہ دنوں میں بارش کا کوئی امکان ہے بلکہ موسم زیادہ تر خشک رہے گا۔‘
سموگ کو روکنے کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں؟
ترجمان ای پی اے نے بتایا کہ ’لاہور میں پنجاب حکومت اس وقت اینٹی سموگ گنز، پانی کا چھڑکاؤ، ڈرونز کے ذریعے نگرانی اور دیگر اقدامات کے ذریعے فضائی آلودگی کو کم کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔‘
صوبے میں سموگ کے پیش نظر ایمرجنسی ایکشن پلان فعال کرتے ہوئے ڈی جی ماحولیات ڈاکٹر عمران حامد شیخ کی جانب سے پیر کو ایک ایڈوائزری بھی جاری کی گئی ہے۔
ڈی جی نے ٹریفک پولیس لاہور کو ہدایت کی ہے کہ وہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں پر فوری کریک ڈاؤن کریں جبکہ بغیر فٹنس اور بغیر VICS سرٹیفکیٹ گاڑیوں کو فوراً بند کر دیا جائے اور ٹریفک جام اور ہاٹ سپاٹس پر رش ختم کیا جائے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈی جی ماحولیات نے یہ بھی ہدایات جاری کی ہیں کہ ’شہر کی سڑکوں اور تعمیراتی مقامات پر روزانہ دو بار پانی کا چھڑکاؤ لازمی ہوگا۔ کوڑا جلانے والوں سے کوئی رعایت نہ برتی جائے بلکہ انہیں فوری گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔‘
اس حوالے سے سکولوں کو بھی ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ بچوں کے لیے ماسک لازمی قرار دیا جائے۔
صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ بلال اکبر خان کی ہدایت پر لاہور میں دھواں چھوڑتی اور بغیر فٹنس سرٹیفیکٹ گاڑیوں کے خلاف ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ نے بھی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ کے ترجمان شیراز علی کے مطابق سموگ کے تدارک اور ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لیے محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ کی پنجاب کے تمام اضلاع میں کاروائیاں جاری ہیں۔
اس حوالے سے ’یکم سے 20 اکتوبر تک ہزاروں گاڑیوں کا معائنہ کرتے ہوئے دھواں چھوڑنے والی تقریباً ایک ہزار سے زائد گاڑیوں کا چالان جبکہ 500 سے زائد گاڑیاں بند کی گئیں ہیں۔
’بغیر فٹنس سرٹیفیکٹ چلنے والی 550 سے زائد گاڑیاں بھی بند کی گئی ہیں، اس کے علاوہ اوورلوڈنگ میں ملوث 1600 سے زائد گاڑیوں کے چالان کیے گئے ہیں۔‘